افغانستان میں حکام نے ہفتہ کو بتایا کہ ملک کی خصوصی فورسز نے صوبہ ہلمند میں طالبان کی طرف سے ایک جگہ پر قید کیے گئے 59 افراد کو بازیاب کروا لیا ہے۔
افغان وزارت دفاع کے ترجمان کے مطابق صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکرگاہ کے شمال میں واقع طالبان کی جیل سے بازیاب کروائے جانے والوں میں فوج اور پولیس کے اہلکاروں کے علاوہ عام شہری بھی شامل ہیں۔
گزشتہ ماہ طالبان نے صوبہ ہلمند کے ضلع سنگین پر حملہ کر کے وہاں کئی اہم مقامات پر قبضہ کر لیا تھا۔ جس کے بعد افغان فورسز کی اضافی کمک علاقے میں بھیجی گئی اور علاقے پر حکومت کا قبضہ بحال کیا گیا۔
طالبان کی اس کارروائی کے بعد صوبہ ہلمند میں افغان سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے۔
ہلمند میں طالبان کی جیل سے فوج اور پولیس کے اہلکاروں سمیت 59 افراد کی بازیابی کی خبر کا اعلان ایسے وقت کیا جب ایک روز قبل ہی دارالحکومت کابل میں ایک فرانسیسی ریستوران کو خودکش بمبار نے نشانہ بنایا تھا۔
یہ حملہ نئے سال کے پہلے روز کابل کے وسط میں ’لی جارڈین‘ ریستوران پر کیا گیا، جہاں یہ حملہ کیا گیا اُس کے قریب ہی کئی دیگر ریستوان اور افغان عہدیداروں کی رہائش گاہیں بھی ہیں۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے ہفتہ کو بتایا کہ لی جارڈین ریستوران پر حملے میں دو افراد ہلاک ہوئے جن میں ایک 12 سالہ لڑکا اور ایک سکیورٹی گارڈ شامل ہیں۔
صدیق صدیقی کے مطابق حملے میں 18 افراد زخمی بھی ہوئے۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان کے بقول حملہ آور کا ایک ساتھی پکڑا بھی گیا ہے، جس نے فوجی اہلکار کی ودری پہن رکھی تھی جب کہ اُس کے قبضے سے اسلحہ اور دستی بم بھی ملے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ خودکش بمبار کا ہدف غیر ملکیوں کا ایک ریستوران تھا۔
جس ریستوران کو نشانہ بنایا گیا وہ افغانستان میں موجود غیر ملکیوں میں خاصا مقبول ہے۔
افغانستان میں طالبان کی کارروائیوں میں حالیہ مہینوں میں تیزی آئی ہے۔ اس سے قبل بھی کابل میں ہوائی اڈے کے قریب خودکش بم دھماکے میں ایک شخص ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
جب کہ گزشتہ ماہ کابل ہی کے حساس علاقے میں اسپین کے سفارت خانے کے باہر طالبان کے حملے میں دو ہسپانوی اہلکاروں سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔