آسام میں متنازع شہریت ترمیمی بل کے خلاف مظاہرے

آسام پولیس کا ایک اہلکار مظاہرین کی جانب سے جلائے گئے پتلوں کی راکھ سڑک سے ہٹا رہا ہے۔ 

 

متنازع بل کی بدھ کو ایوان بالا سے منظوری کے ساتھ ہی آسام میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔ مظاہروں کا یہ سلسلہ جمعرات کو بھی جاری رہا اور ریاستی دارالحکومت گوہاٹی میں مظاہرین نے جگہ جگہ آگ لگائی اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔

مظاہرین نے گلی محلوں سے کچرا سڑک پر لا کر اسے بھی آگ لگا دی جس سے ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی جب کہ پیدل چلنے والوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

مظاہروں کے دوران ایک طلبہ تنظیم 'آل آسام اسٹوڈنٹس یونین' کی جانب سے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی، وزیرِ داخلہ امیت شاہ اور ریاستی وزیرِ اعلیٰ سربنندا سونووال کے پتلے نذر آتش کیے گئے۔ 
 

پولیس نے مظاہرہ کرنے والے طالب علموں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ 

 

مظاہروں کو کنٹرول کرنے کے لیے فوج طلب کر لی گئی ہے جب کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے احتجاج کرنے والے طالب علموں کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج بھی کیا۔

 

آل آسام چٹیا اسٹوڈنٹس یونین کی جانب سے ترمیمی بل کے خلاف ہڑتال کے دوران ایک سائیکل سوار شخص جلتے ہوئے ٹائروں کے قریب سے گزر رہا ہے۔ سائیکل پر لگے پلے کارڈ پر بھی بل مخالف نعرہ درج ہے۔

مظاہرے میں شریک ایک شخص پولیس اہلکاروں کے سامنے بل کی مخالفت میں نعرے لگا رہا ہے۔ 

 

پولیس اہلکار مظاہرین کی جانب سے نذر آتش کیے گئے ٹائر اور دیگر سامان سڑک سے ہٹا رہے ہیں۔


 

مظاہرے میں شامل ایک طالب علم آنسو گیس کے شیل کو ٹھوکر مار کر دوبارہ پولیس کی جانب پھینک رہا ہے۔

پولیس کی جانب سے کی گئی آنسو گیس شیلنگ کا ایک منظر