گلگت بلتستان الیکشن: حکومت سازی کے لیے جوڑ توڑ جاری

گلگت بلتستان کے انتخابات میں بڑی گہماگہمی اور جوش و خروش دیکھنے میں آیا اور بڑی تعداد میں ووٹ ڈالے گئے۔

گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے بعد اس وقت حکومت سازی کے لیے جوڑ توڑ جاری ہے اور سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کی جانب سے آزاد اراکین کی حمایت سے اکثریت حاصل ہونے کے دعوے کیے جا رہے ہیں۔

حزب اختلاف کی جماعتیں انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے احتجاج کر رہی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سربراہ بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ وہ انتخابی نتائج کو ہر دستیاب فورم پر چیلنج کریں گے۔

گزشتہ اتوار کو گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کی 23 نشستوں پر ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں غیر حتمی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی نو نشتوں کے ساتھ سرفہرست ہے جب کہ سات آزاد اراکین بھی ان انتخابات میں کامیاب قرار پائے ہیں۔

بلاول بھٹو اور مریم نواز کی بھرپور انتخابی مہم کے باوجود پیپلز پارٹی کو تین اور مسلم لیگ ن کو دو نشستیں مل سکی ہیں۔ جب کہ ایک نشست کا انتخانی نتیجہ تاحال جاری نہیں کیا گیا۔

انتخابی نتائج کو دیکھا جائے تو سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کے باوجود پی ٹی آئی کے پاس سادہ اکثریت نہیں ہے کہ وہ تنہا حکومت بنا سکے۔

تحریک انصاف کے چیف آرگنائزر سیف اللہ نیازی کہتے ہیں کہ انہیں چھ آزاد اراکین کی حمایت حاصل ہو چکی ہے جس کے نتیجے میں وہ دو تہائی اکثریت کے ساتھ حکومت بنائیں گے۔

گلگت بلتستان انتخابات کے لیے پولنگ


وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ اب تک کے نتائج کے مطابق ان کی جماعت کے نو امیدوار کامیاب قرار پائے ہیں، جب کہ ایک نشست پر دوبارہ گنتی کا عمل جاری ہے جس میں انہیں کامیابی کی امید ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ حتمی سرکاری نتائج کے اجراء کے ساتھ ہی وہ باقاعدہ حکومت سازی کا آغاز کر دیں گے۔

پی ٹی آئی، آزاد امیدواروں کے ساتھ مل کر حکومت سازی کے لیے تیار نظر آتی ہے تو حزب اختلاف کی جماعتیں انتخابی نتائج کو چیلنج کرنے اور مشترکہ احتجاج کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔

حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے گلگت بلتستان کے انتخابات کے نتائج کو باقاعدہ طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے سیاسی انجینئرنگ قرار دیا ہے۔

حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ انتخابات میں بھرپور دھاندلی کی گئی تاکہ حکومت مخالف جماعتوں کو حکومت سازی سے روکا جا سکے۔

وزیر اعظم عمران خان نے الیکشن سے پہلے گلگت بلتستان کا دورہ کر کے اسے پاکستان کا عبوری صوبہ بنانے کا اعلان کیا۔

پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے گلگت میں انتخابی دھاندلی کے خلاف دھرنے میں شرکت بھی کی اور اپنی جذباتی تقریر میں کہا کہ وہ اس دھاندلی کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں، جس کے لئے وہ اسلام آباد کی جانب مارچ سمیت ہر دستیاب فورم استعمال کریں گے۔

حزب اختلاف کے دھاندلی کے الزامات کے بارے میں سوال پر پی ٹی آئی کے چیف آرگنائزر سیف اللہ نیازی کہتے ہیں کہ اگر انتخابات میں دھاندلی ہوتی تو ان کی جماعت چند سو ووٹوں سے کئی نشستیں نہ ہارتی۔ انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف کی جماعتیں انتخابی دھاندلی کی باتیں تو کر رہی ہیں لیکن ثبوت فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔

سیف نیازی کہتے ہیں حزب اختلاف کی خواہش پر متعدد حلقوں میں دوبارہ گنتی کی گئی ہے اور انتخابی نتائج کو چیلنج کرنے کے حوالے سے یہ جماعتیں کسی بھی فورم پر جانے کے لئےآزاد ہیں۔

گلگت بلتستان کے چیف الیکشن کمشنر راجا شہباز نے دھاندلی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات سے متعلق شبہات پیدا کرنے کی بجائے اگر کہیں قوانین کی خلاف ورزی ہوئی ہے تو اس کے شواہد سامنے لائے جائیں۔

انسانی حقوق کمشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے بھی گلگت بلتستان کے انتخابات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور انہیں غیر اطمنان بخش قرار دیا ہے۔ جب کہ انتخابات کا جائزہ لینے والے فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے ہر حلقے میں اوسطاً تین انتخابی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے۔