اکثر اداروں میں نوکری چھوڑنے والے ملازمین کو ان کی آخری تنخواہ کے ساتھ ساتھ دیگر واجبات بھی ادا کیے جاتے ہیں۔ البتہ آپ نے کبھی ایسا سنا ہے کہ ایک ملازم کو نوکری چھوڑنے کے بعد آخری تنخواہ چیک کے بجائے سکوں کی صورت میں ادا کی گئی ہو۔
امریکہ کی ریاست جارجیا کے ایک شہری نے بتایا کہ نومبر 2020 میں انہوں نے ایک جگہ سے ملازمت چھوڑ دی تھی جہاں سے انہیں 915 ڈالرز کے بقایا جات ادا کیے جانے تھے۔
اینڈریاس فلیٹن نامی شخص کے مطابق وہ اپنی آخری تنخواہ دیکھ کر حیران اور پریشان رہ گئے تھے۔ جو کہ انہیں رواں ماہ کے آغاز میں تیل اور چکنائی میں لتھڑے ہوئے سکوں کی صورت میں موصول ہوئی تھی۔
سکوں کے ڈھیر پر ایک لفافہ بھی موجود تھا جس میں اینڈریاس فلیٹن کی آخری تنخواہ کی تفصیلات درج تھیں۔
انہوں نے اپنی آخری تنخواہ سکوں کی صورت میں موصول ہونے کو ایک بچگانہ حرکت قرار دیا۔
فلیٹن نے گزشتہ برس نومبر میں جارجیا کے شہر پیچ ٹری سٹی میں 'اوکے والکر آٹو ورکس' سے اپنی ملازمت چھوڑی تھی۔ نوکری چھوڑنے کے بعد انہیں اپنی آخری تنخواہ سے متعلق دشواری کا سامنا تھا اور انہوں نے مدد کے لیے جارجیا کے محکمہ لیبر سے بھی رجوع کیا تھا۔
اینڈریاس فلیٹن کے مطابق مارچ کے وسط میں جب وہ گھر سے نکلے تو انہوں نے اپنے ڈرائیو وے کے آخر میں تیل اور چکنائی میں لتھڑے ہوئے سکوں کو دیکھا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اب وہ روز رات میں ان سکوں کے چکنائی کو صاف کر رہے ہوتے ہیں تاکہ وہ اسے کیش کرا سکیں۔ انہیں چند سو سکوں کو صاف کرنے میں تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کا وقت لگا۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں پیسوں (کو صاف کرنے) کے لیے یہ بہت زیادہ کام ہے اور میں پہلے ہی ان پیسوں کے لیے اتنا کام کر چکا ہوں یہ بالکل غیر منصفانہ ہے۔
دوسری جانب 'اوکے والکر آٹو ورکس' کے مالک مائلس والکر نے مقامی ٹی وی سے مختصراً بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ انہوں نے اپنے سابق ملازم اینڈریاسفلیٹن کے گھر کے باہر یہ سکے چھوڑے ہیں۔
مائلس والکر نے کہا کہ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اہم یہ ہے کہ انہیں معاوضہ مل گیا ہے۔
ملازم اینڈریاس فلیٹین کی گرل فرینڈ اولیویا آکسلے نے کہا کہ جب انہوں نے سکوں کا ڈھیر دیکھا تو وہ بے ساختہ ہنس پڑے۔ ان کے بقول انہوں نے سوچا کہ اس بے چارے شخص نے انتقامی کارروائی کے لیے اپنا اتنا وقت لگایا۔ ہم اس شخص کو اپنی زندگی کا ایک لمحہ بھی برباد کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
ان کے مطابق انہیں امید ہے کہ ان کے بوائے فرینڈ کی کہانی اس معاملے کی عکاسی کرے گی کہ لوگ اپنے ملازمین کے ساتھ ایسا برتاؤ بھی کرتے ہیں۔