کولمبیا: حکومت اور باغی دھڑے کے درمیان مذاکرات کا اعلان

صدر یوان مینوئل سانتوس

پیر کو ہونے والے اعلان کے موقع پر صدر یوان میونئل سانتوس نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ "امن کا یہ موقع ہم ضائع نہیں ہونے دیں گے"، بلکہ انہوں نے کہا کہ ،" یہ زیادہ مضبوط ہوگا۔۔ مکمل ہوگا۔"

کولمبیا کی حکومت اور ملک کے دوسرے سب سے بڑے باغی دھڑے نے ایکواڈور کے دارالحکومت میں 27 اکتوبر کو امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ایکواڈور کے باغی گروپ نیشنل لبریشن کے ساتھ مذاکرات سے متعلق پیر کو ہونے والا اعلان کولمبیا کے ووٹروں کی طرف سے امن معاہدے کو مسترد کر دینے کے بعد سامنے آیا جو سفارت کاروں اور عالمی راہنماؤں کے لیے حیرانی کا باعث تھا۔

کولمبیا کی حکومت اور 'ایف اے آر سی' باغیوں کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے کے تحت ملک میں گزشتہ پچاس سال سے زائد عرصے سےجاری خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا تھا۔

پیر کو ہونے والے اعلان کے موقع پر صدر یوان مینوئل سانتوس نے اس عزم کااعادہ کیا کہ "امن کا یہ موقع ہم ضائع نہیں ہونے دیں گے" بلکہ انہوں نے کہا کہ "یہ زیادہ مضبوط ہوگا۔۔ مکمل ہو گا۔"

صدر سانتوس کے 'ایف اے آر سی' کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کو بین الاقوامی سطح پر وسیع پیمانے پر سراہا گیا ہے تاہم اس معاہدے کو کولمبیا کے ووٹروں نے یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ اس میں ان باغیوں سے متعلق نرمی اختیار کی گئی جنہوں ںے 1964 میں حکومت کے خلاف لڑنا شروع کیا۔

اس معاہدے کے مسترد ہونے کے باوجود سانتوس کو اس خطے کی ایک طویل ترین خانہ جنگی کے خاتمے کی کوششوں کے سلسلے میں گزشتہ ہفتہ امن کے نوبیل ایوارڈ کا حقدار قرار دیا گیا تھا۔

کولمبیا کے سابق صدر الواروں یورائب اب 'ایف اے آر سی' کے ساتھ معاہدے کے کچھ شقوں سے متعلق دوبارہ بات چیت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن میں باغی گروپ کے لیے کانگریس کی نشستیں مختص کرنا اور مقدمات اور قید کی سزاؤں سے قانونی استثنیٰ کی ضمانت دینا شامل ہیں۔