درجنوں بلوچ عسکریت پسندوں نے ہتھیار ڈال دیے

بلوچ عسکری کمانڈر کوئٹہ میں ایک تقریب میں حکومتی عمل داری تسلیم کرنے اور ہتھیار رکھنے کا اعلان کر رہے ہیں۔ 9 دسمبر 2017

2013 کے عام انتخابات کے بعد صوبے میں بننے والی والی حکومت نے ریاست کی عملداری تسلیم کر نے والوں کےلئے عام معافی دینے کے ساتھ اُن کی مالی مدد کی پالیسی کا اعلان بھی کیا تھا جس کے بعد حکام کے بقول ایک ہزار زائد بلوچ جوان تشدد کا راستہ تر ک کر کے ریاست کی عملداری کو تسلیم کر چکے ہیں۔

ستارکاکڑ

صوبائی حکام نے دعوی کیا ہے کہ 17 کمانڈروں سمیت 77 بلوچ عسکر یت پسندوں نے اپنے ہتھیار رکھنے اور ریاست کی عملداری تسلیم کر انے کا اعلان کیا ہے ۔

کو ئٹہ میں ہفتے کو اس سلسلے میں ہونےوالی ایک تقر یب سے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا ءاللہ زہری نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ بیرون ملک مقیم بعض بلوچ رہنماؤں نے سادہ لوح نوجوانوں کو ورغلا کر غلط راستے پر لگا دیا ہے، تاہم اب ان نوجوانوں نے حقائق کا ادراک کر لیا ہے اور وہ ملک دشمن عناصر سے نا طہ توڑرہے ہیں۔

وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ ، اپنے دوسرے دوستوں سے بھی آپ لوگ (سر ینڈر ہونے والے) کہیں کہ وہ آئیں اسٹیٹ کے ساتھ ریاست کے ساتھ کو ئی نہیں لڑسکتا اور ریاست کے ساتھ ہم کیوں لڑیں۔ ہمیں پاکستان نے بہت کچھ دیا ہے۔ ہمیں شناخت دی ہے۔ ہم جو پاکستان سے مانگا ہے پاکستان نے ہمیں دیا ہے۔

2013 کے عام انتخابات کے بعد صوبے میں بننے والی والی حکومت نے ریاست کی عملداری تسلیم کر نے والوں کےلئے عام معافی دینے کے ساتھ اُن کی مالی مدد کی پالیسی کا اعلان بھی کیا تھا جس کے بعد حکام کے بقول ایک ہزار زائد بلوچ جوان تشدد کا راستہ تر ک کر کے ریاست کی عملداری کو تسلیم کر چکے ہیں۔ لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ صوبے میں خون ریزی جاری ہے اور امن اب تک قائم نہیں ہوسکا۔

کوئٹہ میں ہتھیار ڈالنے کے موقع پر ہونے والی تقریب

تجزیہ نگار امان اللہ شادیزئی کا کہنا ہے کہ عام فراریوں کو سر ینڈز کر انے سے صوبے میں امن قائم نہیں ہوگا۔ حکومت کو اس حوالے سے ایک مثبت پالیسی وضع کرنی چاہیے۔ ،،بقول اُن کے،سارے معاملات ویسے کے ویسے ہی چل رہے ہیں۔ میر ی رائے ہے کہ گورنمنٹ کو ایک پالیسی کا اعلان کرنا چاہیے کہ یہ ہمارے بھائی ہیں ہم ان کی باتیں مانتے ہیں۔ بلکہ حکومت عام معافی کا اعلان کرے اور اُن کے خلاف تمام کیسز ختم کر ے۔ اس کے بہت مثبت اثرات مر تب ہوں گے۔

قدرتی وسائل سے مالامال پاکستان کا یہ جنوب مغر بی صوبہ بلوچستان میں ایک عشرے سے زائد عر صے سے مختلف کالعدم بلوچ عسکری تنظیمیں صوبے کے ساحل اور وسائل پر زیادہ سے زیادہ اختیارات کےلئے فرنٹیر کور بلوچستان،پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں ، قومی تنصیبات اور دوسرے صوبوں سے یہاں محنت مزدور ی کےلئے آنے والے لوگوں پر جان لیوا حملے کر چکی ہیں ، جس میں ہزاروں قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔