فلسطینی پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے، یو این آر ڈبلیو اے ، کے عملے کے ایک درجن ارکان کے بارے میں ممکنہ طور پر سات اکتوبر کو اسرائیل پر دہشت گرد حملے میں ملوث ہونے کے انکشاف کے بعد، اب جب متعدد بڑے عطیہ دہندگان نے ادارے کی امداد معطل کر دی ہے ،بیس بین الاقوامی امدادی اداروں نے پیر کے روز یو این آر ڈبلیو اے کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
امدادی گروپس نے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کےنام کے مخفف کا استعمال کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا،” عطیہ دینے والے ملکوں کی جانب سے فنڈز کی معطلی سے 20 لاکھ سے زیادہ عام شہریوں کے لیے زندگی بچانے میں معاونت متاثر ہو گی، جن میں سے نصف عورتیں اور بچے ہیں ،جن کا غزہ میں یو این آر ڈبلیو اے پر انحصار ہے۔”
انہوں نے مزید کہا, ”اسرائیل کی مسلسل اندھا دھند بمباری اور غزہ کو امداد سے دانستہ طور پر محرو م کرنے کی وجہ سے آبادی کو فاقہ کشی، منڈلاتے ہوئے قحط اور بیماریوں کے پھوٹ پڑنے کا سامنا ہے ۔”
SEE ALSO: غزہ میں قحط جیسی صورت حال کا اندیشہ، اقوامِ متحدہ کی امداد بحال کرنے کی اپیلبیان پر دستخط کرنے والے اداروں میں سیو دی چلڈرن، ایکشن ایڈ، نارویجن ریفیوجی کونسل، آکسفام اینڈ امریکن فرینڈز سروسز کمیٹی شامل ہیں۔ یو این آر ڈبلیو اے کے سب سے بڑے عطیہ دہندہ امریکہ سمیت متعدد ملکوں نے کہا ہے کہ جب تک تحقیقات ہوتی ہیں وہ ادارے کی مالی امداد معطل کر رہے ہیں۔
یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے ایک بیان میں کہا، “اس فیصلے سے پورے خطے میں، جس میں خاص طور پر غزہ کی پٹی شامل ہے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جاری ہمارے کام کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا،"عملے کے ایک چھوٹے سے گروپ کے خلاف الزامات کے ردعمل میں فنڈز کی معطلی افسوس ناک ہے،خاص طور پر یو این آر ڈبلیو اے کے اس فوری اقدام کے پیش نظر جو اس نے ان ارکان کے کانٹریکٹ ختم کرنے اور ایک شفاف آزادانہ تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے اٹھایا ہے ۔”
ادارے کی فنڈنگ کا انجماد
یورپی یونین نے جو ادارے کی تیسری سب سے بڑی عطیہ دہندہ ہے اور جس نے، 2022 میں اسے 114 ملین ڈالر فراہم کیے تھے، کہا ہے کہ اسے فروری کے اختتام سے قبل کسی نئی فنڈنگ کی توقع نہیں ہے اور وہ امدادی ادارے کا ایک آڈٹ کرنا چاہتی ہے۔
کم از کم دس ملکوں نے جو یو این آر ڈبلیو اے کی فنڈنگ کا لگ بھگ کل 60 فراہم کرتے ہیں، امداد معطل کر دی ہے۔ ان میں امریکہ، آسٹریلیا، برطانیہ، کینیڈا، فن لینڈ ، جرمنی، اٹلی، جاپان، نیدرلینڈز اور سوئٹزر لینڈ شامل ہیں۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ Francesca Albanese نے ملکوں کو انتباہ کیا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کی جانب سے جمعے کو نافذ کیے گئے عارضی اقدامات کے بعد امداد میں کٹوتی’ جینو سائڈ کنونشن‘ کے تحت ان کی جانب سے اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔
یورپی یونین نے ایک بیان میں کہا کہ اسے توقع ہے کہ یو این آر ڈبلیو اے ادارے کا ایک آڈٹ کرانے کے لیے تیار ہو گی جسے یورپی یونین کے مقرر کردہ بیرونی غیر جانبدار ماہرین انجام دیں گے ۔ ان کی توجہ خصوصی طور پر ادارےکے عملے کی کسی نوعیت کی عسکری سرگرمیوں میں ممکنہ طور پر ملوث ہونے کو روکنے کےلیے درکار کنٹرول سسٹمزپر مرکو ز ہو گی۔
یورپی یونین نے کہا ہے کہ وہ غزہ اور مغربی کنارے میں پارٹنر آرگنائزیشنز کے توسط سے فلسطینیوں کو انسانی ہمدردی کی امداد کی فراہمی جاری رکھے گی۔
SEE ALSO: اسرائیل کےخلاف مقدمےکا مختصرفیصلہ: عالمی رد عملاقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کے اہل کار
یو این آر ڈبلیو اے کے پاس صرف غزہ کی پٹی میں 13 ہزار ملازمین ہیں جن میں سے زیادہ تر فلسطینی اسٹاف ہے ۔۔ انہوں نے سات اکتوبر سے لگ بھگ بیس لاکھ بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو کچھ امداد فراہم کرنے کے لیے کام جاری رکھا ہے۔ ادارے کے عملےکے 150 سے زیادہ ارکان اسرائیل اور حماس کی لڑائی کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں۔
SEE ALSO: اٹلی، آسٹریلیا اور کینیڈا نے فلسطینی پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کی فنڈنگ روک دیعملے کے ان ایک درجن ارکان میں سے، جن کے بارے میں اسرائیل کا الزام ہے کہ وہ مہلک حملوں میں ملوث تھے، اقوام متحدہ نے 9 ارکان کو فوری طور پر ملازمت سے نکال دیا ہے ۔ ان میں سے ایک مصدقہ طور پر ہلاک ہو چکا ہے اور عہدے دار دو اور ارکان کی شناخت واضح کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے فوری طور پرایک اندرونی تحقیقات شروع کر دی ہے۔
وی او اے کی مارگریٹ بشیر کی رپورٹ۔