صوبہ خیبر پختون خوا کی خواتین دہشت گردوں کی فہرست میں نام شامل ہونے پر معروف سماجی کارکن گلائی اسماعیل نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ہے کہ اس اقدام سے انسداد دہشت گردی کے محکمے (سی ٹی ڈی ) نے اپنا مذاق اڑایاہے ۔
کے پی کے انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ نے جمعہ کو 50 سے زیادہ ایسی خواتین کی فہرست جاری کی جو ادارے کے مطابق، 2014 سے صوبے میں مختلف نوعیت کی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھیں۔امریکہ میں مقیم معروف سماجی کارکن گلالئی اسماعیل کا نام بھی اس فہرست میں شامل ہے ۔
امریکہ میں جلا وطن گلالئی اسماعیل پر الزام ہے کہ وہ شدت پسندوں کو مالی معاونت فراہم کرتی رہی ہیں ۔ سی ٹی ڈی میں ان کے خلاف انسداد دہشتگردی قانون کے تحت دفعات درج کی گئی ہیں ۔
By including my name in the list of 51 women of Pakhtunkhwa directly involved in terrorism—the CTD department has made a mockery of itself. It speaks of how bogus the whole department is and their operations are nothing more than an eyewash. https://t.co/odEumd9HYt
— Gulalai Ismail ګلالۍاسماعیل (@Gulalai_Ismail) December 1, 2023
گلالئی اسماعیل نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ سی ٹی ڈی کا یہ اقدام اس بات کا عکاس ہے کہ " پورا محکمہ کتنا جعلی ہے اور ان کی کارروائیاں آنکھوں میں دھول جھونکنے کے سوا کچھ نہیں۔
سی ٹی دی کی جاری کردہ فہرست کے مطابق 30 خواتین دہشت گردی کے واقعات میں، 13 اغوا، 2 بھتہ خوری، 3 ٹارگٹ کلنگ اور 3دہشت گردی کی مالی معاونت میں ملوث تھیں۔
سی ٹی ڈی کے ڈی آئی جی عمران شاہد نے کہا کہ انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان دہشت گردخواتین کو، ثقافتی اور روایتی اقدار کی وجہ سے گرفتار کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے اور اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان خواتین مجرموں یا دہشت گردوں تک پہنچنے کے لئے ان کے پاس کوئی ذریعہ نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان خواتین دہشت گردوں کے خلاف مختلف تھانوں میں مقدمات درج ہیں اور کچھ مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔
گلالئی اسماعیل کا نام خواتین دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہونے پر انسانی حقوق کے متعددکار کنوں اور سیاسی شخصیات نے سوشل میڈیاپر اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
The CTD in Pakhtunkhwa continues to make a mockery of itself, this time by including the name of @Gulalai_Ismail in its list of terrorists. Gulalai is a leader of @NDM_Official and a known peace activist. She continues to be targeted for demanding peace. https://t.co/aC0B9H7lwy
— Mohsin Dawar (@mjdawar) December 1, 2023
قومی اسمبلی کے سابق رکن محسن داورنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ گلالئی نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے لیڈر ز میں سے ایک ہیں۔اور امن کے لئے کام کرتی ہیں ، انہیں امن کا مطالبہ کرنے پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
The CTD in Pakhtunkhwa absurdly including @Gulalai_Ismail, a leader of NDM and a renowned peace activist, in its list of terrorists.This unjust targeting reflects a concerning trend.Let%27s unite in condemning such baseless accusations.More power to you, Gulalai.#StandWithGulalai https://t.co/4Y9doC3FC0
— Moniza Kakar (@Moni_Kakar) December 1, 2023
انسانی حقوق کی کارکن منیزہ کاکڑ نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے "غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنانا پہلے سے موجود تشویش ناک رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔ آئیے اس طرح کے بے بنیاد الزامات کی مذمت میں متحد ہوں"۔
Dartay hain bandooqon walay hamary bahadur #GulalaiIsmail sa…They have lost it completely. Their small egos hurt because Gulalai refused to be manipulated & controlled by them. #CTD has become a bad joke. Have known Gulalai since she was in school…she won’t be pushed back. https://t.co/0Z3qyI4TaD
— Bushra Gohar (@BushraGohar) December 1, 2023
سابق رکن پارلیمنٹ بشری گوہر کہتی ہیں کہ "میں گلالئی کو بچپن سے جانتی ہوں، انہیں آپ ان کے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹا سکتے"۔
سی ٹی ڈی کے دستاویز میں بتا یایا گیا ہےکہ پشاور کے مختلف تھانوں میں 18 خواتین کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج ہیں، ان مقدمات میں سے 9 خواتین کو بری کر دیا گیا جب کہ دیگر کے مقدمات عدالت میں ہیں۔