ویب ڈیسک۔ روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے یوکرین کے ان چار علاقوں میں مارشل لا کا اعلان کر دیا ہے جنہیں ماسکو نے حال ہی میں جنگ زدہ ملک سے کاٹ کر اپنا حصہ بنا لیا تھا۔ روسی صدر نے روس کے اندر تمام علاقائی گورنروں کو ہنگامی اختیارات تفویض کیے ہیں۔ یہ اقدام روس بھر کے لیے نئی سخت پابندیوں کا جواز بن سکتے ہیں۔
پوٹن نے فوری طور پر یہ واضح نہیں کیا کہ مارشل لا کے تحت کون کون سے اقدامات کیے جا سکتے ہیں تاہم کہا کہ یہ حکمنامہ جمعرات سے نافذالعمل ہو گا۔ ان کا حکمنامہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تین دن کی مہلت دیتا ہے کہ وہ اس عرصے میں الگ کیے جانے والے علاقوں کے لیے دفاعی فورسز کی تشکیل سے متعلق تجاویز پیش کریں۔
روس کی پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے یوکرین کے ڈونیٹسک، لوہانسک، خرسون اورزاپوریزیا جیسے الگ کیے گئے علاقوں کے لیے پوٹن کے مارشل لا کے اقدام کی فوری طور پر توثیق کر دی ہے۔ منظور ہونے والا قانون اشارہ دیتا ہے کہ یہ اعلان سفری اور عوامی اجتماع پر پابندی، سخت سنسرشپ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے وسیع تر اختیارات کا متقاضی ہے۔
صدر پوٹن نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک خطاب میں کہا :
’’ ہم روس کی سلامتی اور محفوظ مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے لمبے چوڑے مشکل مسئلوں کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
SEE ALSO: امریکہ کا یوکرین کے لیے 75 کروڑ ڈالر کی مزید فوجی امداد کا اعلانانہوں نے مزید کہا کہ وہ لوگ جو اگلے محاذوں پر ہیں یا فائرنگ رینجز میں اور تربیتی مراکز میں تربیت لے رہے ہیں، ان کو محسوس کرنا چاہیے کہ ہماری مدد ان کے ساتھ ہے، ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کا بڑا اور عظیم ملک اور متحد عوام ان کے پشت پر ہیں۔
ہفتے کے روز روس کی وزات دفاع نے کہا تھا کہ دو افراد نے ایک فوجی فائرنگ رینج کے اندر فائرنگ کر کے گیارہ افراد کو ہلاک اور 15 کو زخمی کر دیا تھا۔ وزارت کا کہنا تھ اکہ سابق سوویت کے دو افراد نے رضاکار سپاہیوں پر گولی چلائی اور اور جوابی فائرنگ میں خود بھی ہلاک ہو گئے۔
روس کے صدر پوٹن نے ان اضافی اختیارات کی تفصیل نہیں بتائی ہے جو روس کے علاقوں کے سربراہوں کو اس حکمنامے کے تحت حاصل ہوں گے۔ تاہم انہوں نے کہا ہے کہ مارشل لا جو اختیارات متعین کرتا ہے، وہ ضرورت پڑنے پر پورے روس میں کسی بھی جگہ متعارف کرائے جا سکتے ہیں۔
SEE ALSO: یوکرین کے بجلی گھروں پر روسی حملے، نیٹو کی ’جوہری مشقیں‘ شروعروسی قانون کے تحت، مارشل لا عوامی اجتماعات پر پابندی، سفر پابندیوں، کرفیو کے نفاذ، سنسرشپ اور دیگر پابندیوں کا متقاضی ہو سکتا ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے، سرکاری خبر رساں ادارے ریا (آر آئی اے) کہا ہے کہ پوٹن کے حکمنامے سے روس کی سرحدوں کی بندش متوقع نہیں ہے۔
پوٹن کے گزشتہ ماہ ریزور آرمی کو حرکت میں لانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد سینکڑوں ہزاروں افراد روس سے فرار پر مجبور ہو گئے تھے۔
Your browser doesn’t support HTML5
صدر پوٹن نے بدھ کے روز ایک رابطہ کمیٹی بھی تشکیل دی جس کا کام یوکرین کے اندر جنگ میں مصروف روسی اداروں کے درمیان رابطوں کو بڑھانا ہے۔ پوٹن یوکرین میں جنگ کو ’ سپیشل ملٹری آپریشن ‘ کا نام دیتے ہیں۔
کمیٹی کا سربراہ وزیراعظم میخائل میشوسٹن کو بنایا گیا، جن کا کہنا ہے کہ کمیٹی ہتھیاروں کی سپلائی کو بہتر بنانے، تعمیراتی کام اور نقل و حمل میں سہولیات فراہم کرنے پر توجہ دے گی۔