ویب ڈیسک۔جلاوطن ایرانی اداکارہ گلشفتہ فرحانی کا کہنا ہےکہ ان کا دل ایران میں احتجاج کرنے والی عورتوں کیلئے ستائش سے لبریز ہے "خوبصورت عورتیں، ہوا میں اڑتے ہوئےبال، وہ صرف آزادی کی طلب گار ہیں۔”
39 سالہ مووی اسٹارنے جن فلموں میں کام کیا ہے ان میں "ایکسٹریکشن" اور "باڈی آف لائز" شامل ہیں، فرحانی ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے فرانس میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔
ماضی میں انہوں نے بڑی حد تک سیاست سے گریز کیا تھا، لیکن گزشتہ ماہ ایران میں حجاب کےسخت ضوابط کو توڑنے کے الزام میں گرفتار ایک نوجوان خاتون کی کسٹڈی میں موت کے بعد ہونے والا احتجاج ان میں ایک تبدیلی لے آیا۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، ’میں نے کبھی سیاست کے بارے میں بات نہیں کی تھی ، لیکن اس واقعے نے جیسے مجھ میں ایک انتہائی فزیکل اور الہامی کیفیت کو جنم دیا۔‘
فرحانی اب انسٹاگرام پر اپنے ایک کروڑ چالیس لاکھ فالوورز کے لیے مسلسل پوسٹیں ڈالا کرتی ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
انہوں نے کہا کہ مغرب میں کچھ لوگ اس خوف سے مظاہروں کی حمایت کرنے سے گھبراتے ہیں کہ کہیں انہیں اسلامو فوبک نہ سمجھا جائے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ امریکہ اور دیگر جگہوں پر حقوق نسواں کے کچھ علم برداروں کی خاموشی پر دکھی ہیں۔
انہوں نے کہا، ’یہ مذہب یا اسلام کے بارے میں کوئی لڑائی، یا حجاب کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہے --یہ صرف اس چیز کی آزادی کے بارے میں ہے کہ آیا آپ اسے پہننے کا انتخاب کرتے ہیں یا نہیں۔‘
Your browser doesn’t support HTML5
ایران میں برسوں کے دوران ہونے والے کئی مظاہروں کے باوجود، وہ محسوس کرتی ہیں کہ "اس بار احتجاج مختلف ہے"۔
انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھی 1979 کے انقلاب اور 1980 کی دہائی میں عراق کے ساتھ ہونے والی جنگ سے خوفزدہ اور صدمے کا شکار تھے لیکن آج سڑکوں پرجو نوجوان ہیں انہوں نے ایسا کوئی بوجھ نہیں اٹھایا ہو ا ہے‘۔ انہوں نے کہا۔
بقول ان کے’ہم ڈرے ہوئےتھے، لیکن وہ خوفزدہ نہیں ہیں، وہ شرمسار نہیں ہیں۔
فرحانی نے کہا کہ وہ بچپن میں اپنا سر منڈواتی تھیں، تاکہ انہیں لڑکا سمجھا جائے۔۔
’’ میں ایران میں صرف اپنی نسوانیت کو مارنے کے بعد ہی آزاد ہونے کے قابل تھی۔ میرا خیال تھا کہ عورت ہونا ہمیشہ ایک رکاوٹ بنا رہے گا۔‘‘
’یہ نسل اپنے بالوں کو لمبا رکھنا چاہتی ہے اور حجاب نہیں پہننا چاہتی ہے۔‘
Your browser doesn’t support HTML5
(یہ اسٹوری فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ساتھ گلشفتہ فرحانی کے انٹرویو پر مبنی ہے)