کابل: وزارت داخلہ میں واقع مسجد میں دھماکہ، 4 افراد ہلاک، 25 زخمی

کابل میں طالبان گارڈ 23 ستمبر کو ایک مسجد کے نزدیک دھماکے کے بعد جائے وقوعہ پر تعینات ہیں (فائل)

ویب ڈیسک۔ کابل میں وزارت داخلہ کے گراونڈ پر واقعہ ایک مسجد میں بم دھماکے میں چار افراد ہلاک اور 25 زخمی ہو گئے ہیں۔

ایک عہدیدار کے مطابق بدھ کے روز ہونے والے اس دھماکے میں زخمی مریضوں نے بتایا کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا۔

طالبان نے گزشتہ سال اقتدار میں آنے کے بعد سکیورٹی کو اپنی ترجیح بنایا ہے لیکن حالیہ مہینوں میں پر تشدد حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور طالبان عہدیدار ان حملوں کو کم اہم بیان کرنے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔

وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالنافی ٹکر نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ کی مسجد کے اندردھماکہ ایسے وقت میں ہوا جب نمازی ظہر کی نماز پڑھنے میں مصروف تھے۔ انہوں نے کہا:

’’ چار نمازی مارے گئے ہیں اور 25 زخمی ہوئے ہیں‘‘۔

SEE ALSO: لڑکیوں کی تعلیم کے معاملے پر افغان طالبان میں پھوٹ، 'قیادت پر دباؤ بڑھ رہا ہے'

انہوں نے ایک بیان میں بتایا کہ اس حملے سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔عبدالنافی نے اس سے قبل بتایا تھا کہ دھماکہ وزارت داخلہ سے کچھ فاصلے پر واقع مسجد میں ہوا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اٹلی سے تعلق رکھنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ’ایمرجنسی‘ نے جو کابل کے اندر ایک ہسپتال چلاتی ہے، بتایا ہے کہ 20 زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا جن میں سے دو کی پہلے ہی موت واقع ہو چکی تھی۔

’’ ہسپتال لائے جانے والے افراد کی تعداد بڑھ گئی ہے اور انہوں نے بتایا ہے کہ ایک شخص نے ایک آلے کے ذریعے دھماکہ کیا‘‘۔

یہ بات ایمرجنسی کے کنٹری ڈائریکٹر ڈی جان پینک نے بتائی ہے۔

انہوں نے مریضوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا۔

SEE ALSO: کابل: تعلیمی مرکز پر خودکش حملے میں ہلاکتوں میں اضافہ، مرنے والوں میں46 لڑکیاں اور خواتین شامل

بدھ کے روز کے اس حملے کے بعد ہسپتال کے گرد اور جائے وقوعہ پر طالبان کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔

اس تازہ ترین دھماکے سے قبل گزشتہ جمعے کو کابل میں ایک تعلیمی مرکز پر ہونے والے حملے میں اب تک، اقوام متحدہ کے مطابق، 53 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے 46 لڑکیاں اور خواتین ہیں۔ کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری تاحال قبول نہیں کی ہے۔ یہ حملہ دشت برچی کے علاقے میں ہوا تھا جہاں تاریخی طور پر جبر کا شکار ہزارہ کمیونیٹی آباد ہے۔