خیبر پختونخوا حکومت کا آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد سے انکار، اتحادی حکومت کی مذمت

مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل (فائل)

اسلام آباد۔ پاکستان کی حکومت میں شامل جماعتوں نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ملک میں سیلاب کی تباہ کن صورتحال جاری ہے لیکن قوم کی اس مشکل گھڑی میں خیبرپختونخوا کی حکومت نے سیاست کرتے ہوئے آئی ایم ایف سے معاہدے کی شرط پر عمل سے انکار کیا ہے۔

جمعہ کو مشترکہ بیان میں حکومت میں شامل جماعتوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے وزیرخزانہ کا وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو خط پاکستان کو معاشی بحران کے سیلاب میں ڈبونے کی چال ہے۔ یہ عمران خان تھے، جنہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ کڑی شرائط پر معاہدہ کیا، پاکستان کی معیشت کے ہاتھ پاﺅں باندھے۔ پھر خود ہی اس معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ پروگرام معطل کرادیا اور سبسڈی دے کر پاکستان کی معیشت کی بنیادوں میں بارودی سرنگیں بچھا دیں تاکہ پاکستان معاشی طور پر دیوالیہ ہوجائے۔

بیان میں کہاگیا کہ موجودہ حکومت انتہائی صبرآزما اور مشکل فیصلے کرنے پر صرف اس لئے مجبور ہوئی کہ پاکستان کو معاشی طور پر دیوالیہ ہونے سے بچائے۔ چارماہ کی مسلسل محنت کے بعد روپے کی قدراور معاشی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوئی ہے۔ اگرچہ چار سال کی معاشی تباہی اورمہنگائی کے سیلاب میں عوام اب تک غوطے کھا رہی ہے۔ بیان میں کہاگیا کہ پی ٹی آئی کو معلوم ہے کہ 29 اگست کو آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس ہونے جارہا ہے جس میں پاکستان کے ساتھ معاشی پروگرام کی بحالی ہونے جارہی ہے۔ ایسے میں خیبرپختونخوا حکومت کی طرف سے بدنیتی پر مبنی اقدام کیاگیا ہے۔

SEE ALSO: 'ایک جماعت نے دوسری پر پابندی لگائی تو پھر یہ سلسلہ نہیں رُکے گا'

بیان کے مطابق ’’ یہ حرکت ثبوت ہے کہ غیر ملکی امداد لینے والی جماعت پاکستان کو معاشی تباہی سے دوچار کرنے کے ایجنڈے پر کاربند ہے۔ پہلے کی طرح اس سازش کوبھی ہم ناکام بنائیں گے اور پاکستان کی معاشی خودمختاری کا دفاع کریں گے‘‘۔

حکومت کی اس وقت مکمل توجہ اور ترجیح سیلاب متاثرین کا ریلیف اور ریسکیو ہےکیونکہ اس وقت سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کو ہی قومی ترجیح رہنا چاہئے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم سیلاب متاثرین کی جان بچانے اور ان کو درپیش مشکلات کو دور کرنے کے عمل کو کسی کی سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے۔

SEE ALSO: پاکستانی روپے کی قدر میں ایک ہی روز میں 9 روپے سے زائد کا اضافہ

پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ٹوئٹر اکاونٹ سے سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کا اس حوالے سے ایک بیان شئیر کیا گیا ہے، جس میں حماد اظہر کا کہنا ہے کہ اس بارے میں کوئی سوچے بھی نہیں کہ ہم پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچائیں گے۔

’’ ہمارے ماضی، حال اور مستقبل صرف اور صرف پاکستان کیلئے وقف ہے۔ لہٰذا یہ سوچنے کی بھی کوشش نہ کریں کہ ہم جان بوجھ کر معیشت کو کوئی نقصان پہنچائیں گے”-

حماد اظہر نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا ہے کہ مشیر خزانہ خیبر پختونخوا اور پنجاب کے وزرائے خزانہ کے ساتھ اس بجٹ کے سرپلس کے معاملے پر گفتگو کو نظر انداز کر رہے تھے۔ کرونا کی وبا کے دوران، ان کے بقول، ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے بعد ایک استثنا ( waiver )لیا تھا۔ پی ڈی ایم کو چاہیے کہ وہ الزام تراشی کے بجائے اس پر عملدرآمد کریں۔

اس دوران وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور ترقیاتی امور احسن اقبال نے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے آئی ایم ایف معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش پاکستان کے ساتھ غداری ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ثابت ہو گیا کہ عمران نیازی کے فارن ڈونرز اس سے پاکستان غیر مستحکم کروانا چاہتے ہیں۔ مارشل لاٗ حکومتوں میں بھی کبھی کسی سیاستدان نے ملک کے مفاد سے ایسا نہیں کھیلا۔


احسن اقبال نے آن لائن پورٹل' نیا دور' کے زیر اہتمام تجزیہ کار رضا رومی کی ایک ٹویٹر سپیس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھتر سالوں میں اگر ہم دوسروں سے پیچھے رہ گئے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنے ملک میں سیاسی استحکام قائم کرنے میں کامیاب نہیں رہے، جس کی وجہ سے معاشی استحکام قائم نہیں ہو سکا ۔ ہم معاشی بحالی اور استحکام کی طرف بڑھ رہے ہیں، بین الاقوامی اداروں سے رابطے بحال کر رہے ہیں، لیکن اگر ہم نے اس موقعے کو غنیمت نہ جانا اورسیاسی اختلافات بھلا کر حالیہ بحران کا سامنا نہ کیا تو اچھا نہیں ہوگا ۔