چین اور روس ’ ورلڈ آرڈر‘ میں خلل ڈال رہے ہیں، تائیوان

تائیوان کی صدر سائی اِنگ وین ۔ فائل فوٹو

ویب ڈیسک۔ تائیوان کی رہنما نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ چین اور روس جزیرے کے قریب بیجنگ کی حالیہ بڑے پیمانے پر فوجی مشقوں اور یوکرین پر ماسکو کے حملے کے ساتھ عالمی بندوبست میں خلل ڈال رہے ہیں اوراسے خطرے سے دوچار کر رہے ہیں۔

صدرسائی انگ وین تائی پے میں امریکی سینیٹر مارشا بلیک برن کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران بات کر رہی تھیں ۔ دونوں اراکین کانگریس سے پہلے ہاوس اسپیکر نینسی پلوسی نے تائیوان کا دورہ کیا تھا۔ سپیکر پیلوسی کا دورہ چین کو فوجی مشقیں شروع کرنے کا محرک بنا ۔ ان مشقوں کے دوران چین نے متعدد میزائل داغے اور درجنوں جنگی طیارے اور بحری جہاز بھیجے تاکہ جزیرے کو عملی طور پر گھیر لیا جائے۔ کچھ بحری جہازوں نے آبنائے تائیوان میں اس مرکزی حد کو عبور کیا جو دونوں اطراف کے درمیان طویل عرصے سے بفر بنی ہوئی ہے۔

چین تائیوان پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہےاور ضرورت پڑنے کی صورت میں اسے طاقت کے ذریعے اپنے کنٹرول میں لانے کی بات کرتا ہے ۔ بیجنگ نے روس کے ساتھ بھی اپنے تعلقات کو فروغ دیا ہے اور یوکرین کے خلاف ماسکو کی لڑائی کے جواب میں اس کی خاموشی کو حمایت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔سائی نے کہا کہ یہ ساری پیش رفت ظاہر کرتی ہے کہ آمرانہ ممالک کس طرح عالمی نظام کو درہم برہم کر رہے ہیں اور اسے خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

امریکی سینیٹر مارشا بلیک برن تائیوان کی صدر سائی انگ وین سے ملاقات کر رہی ہیں (اے پی )

امریکی کانگریس کی ٹینیسی سے تعلق رکھنے والی ریپبلکن رکن بلیک برن نے دونوں حکومتوں کے درمیان مشترکہ اقدار کی توثیق کی اور کہا کہ وہ تائیوان کی حمایت جاری رکھنے کی منتظر ہیں کیونکہ وہ ایک آزاد قوم کے طور پر آگے بڑھ رہے ہیں۔

وزارت خارجہ کے انسٹی ٹیوٹ آف ڈپلومیسی اینڈ انٹرنیشنل افیئرز میں بعد کو دئے گئے ایک بیان میں بلیک برن نام لیے بغیر ان رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بنایا جو آمرانہ حکومتوں کے خطرے کو سنجیدگی سے لینے میں ناکام رہے ہیں۔

سینیٹر بلیک برن نے کہا کہ’’ چین کے صدر اور حکمران کمیونسٹ پارٹی کے رہنما شی جن پنگ محض اس بنا پر تائیوان کے تحفظ ا ور سلامتی کو خطرے میں ڈالنا بند نہیں کریں گے کیونکہ ایسا کرنا ہر کسی کے مفاد میں ہوگا۔وہ نارمل لیڈر نہیں اور انھیں عام ردعمل یا باقی دنیا کے ساتھ معمول کے تعلقات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔‘‘

چین تائیوان میں اعلیٰ سطح کے غیر ملکی دوروں کو اپنے معاملات میں مداخلت اور تائیوان کی خودمختاری کو تسلیم کرنے کے طور پر دیکھتا ہے۔ چین کی حالیہ فوجی مشقوں کو بعض نے جزیرے کے خلاف مستقبل کی فوجی کارروائی کی مشق کے طور پر دیکھا ہے اور جس کے بارے میں امریکی فوجی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ آئندہ چند برسوں میں ایسا ہو سکتا ہے۔

SEE ALSO: چین نے امریکہ تائیوان رابطوں پر تائیوانی شخصیات پر پابندیاں لگا دیں

چین نے مشقوں کے انعقاد کے ساتھ ساتھ امریکہ کے ساتھ فوجی معاملات اور آب و ہوا میں تعاون سمیت اہم امور پر رابطے منقطع کر دیے جس سے بیجنگ کے مزید جارحانہ انداز کے بارے میں تشویش پیدا ہوئی۔ اس نے چین میں امریکی سفیر نکولس برنز کو بھی باضابطہ شکایت کرنے کے لیے طلب کیا ۔ انہوں نے بعد میں کہا کہ چین بحران پیدا کرنے کے لیے ضرورت سے زیادہ ردعمل ظاہر کر رہا ہے۔

امریکی حکومت میں اختیارات کی علیحدگی کی وجہ سے ایگزیکٹو برانچ کے پاس قانون سازوں کو اس طرح کے غیر ملکی دوروں سے روکنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اور واشنگٹن میں مضبوط دو طرفہ حمایت سے تائیوان کو فائدہ ہوتا ہے۔ چین میں کمیونسٹ پارٹی ملکی سیاست پر مکمل کنٹرول رکھتی ہے اس لئے وہ اس بنیادی اصول کو تسلیم کرنے سے انکارکرتا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ’’ کانگریس کے ارکان اور منتخب عہدیدار عشروں سے تائیوان جاتے رہے ہیں اور جاتے رہیں گے" اور یہ کہ بیجنگ کے ساتھ رسمی سفارتی تعلقات برقرار رکھنے کی امریکی پالیسی کے مطابق ہے۔

SEE ALSO: امریکہ تائیوان میں یک طرفہ تبدیلی کی کوششوں کے خلاف ہے، بلنکن

پٹیل نے جمعرات کو ایک بریفنگ میں کہا، "ہم خطے میں امن اور استحکام کو برقرار رکھنے اور تائیوان کی حمایت کے لیے اپنی دیرینہ پالیسی کو جاری رکھتے ہوئے پُرامن اور پرعزم اقدامات جاری رکھیں گے۔"

دریں اثنا، تائیوان کے وزیر خارجہ جوزف وو نے جمعہ کو صحافیوں کو بتایا کہ "چین کا مقصد آبنائے تائیوان کی موجودہ حیثیت کو ختم کرنا ہے ، اور اس کے بعد وہ تائیوان کی دفاعی صلاحیت کو کم کرنا چاہتے ہیں۔"

تائیوان امریکہ سے قریبی اقتصادی تعلقات کے ساتھ ساتھ تیز رفتار دفاعی تعاون اور اضافی ہتھیاروں کے حصول کا خواہاں ہے۔

سائی اور بلیک برن نے اپنی ملاقات میں اقتصادی روابط کی اہمیت پر زور دیا، خاص طور پر سیمی کنڈکٹرز کے شعبے میں جہاں تائیوان ایک کلیدی حیثیت رکھتا ہے اور امریکہ اندرون ملک زیادہ سرمایہ کاری کا خواہاں ہے۔

سینیٹر بلیک برن کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ بلیک برن جمعرات کو دیر گئے تائی پے پہنچیں جس سے پہلے انہوں نے فجی، جزائر سولومن اور پاپوا نیو گنی کا دورہ کیا تھا جس کا مقصدامریکی مؤقف کے تحت علاقے میں اپنے سفارتی اثرو رسوخ میں اضافہ کرنا ہے

SEE ALSO: تائیوان مزید غیر ملکی وفود کا خیر مقدم کرے گا : وزیر خارجہ جوزف وو کا وی او اے کو خصوصی انٹرویو

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حامی سینیٹر بلیک برن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ’’انڈو پیسیفک خطہ برائی کے نئے محور کے لیے اگلا محاذ ہے۔‘‘ ہمیں چینی کمیونسٹ پارٹی کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔چین مغربی بحرالکاہل میں قدم جما رہا ہے، سولومن جزائر کے ساتھ ایک وسیع تر سکیورٹی معاہدے پر دستخط کر رہا ہے جسے امریکہ اور آسٹریلیا جیسے اتحادی خطے میں روایتی سکیورٹی آرڈر کو ختم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھتے ہیں۔

ہاوس سپیکر نینسی پلوسی گذشتہ پچیس برسوں میں تائیوان کا دورہ کرنے والی امریکی حکومت کی اعلیٰ ترین رکن تھیں۔ چین نے ردعمل میں فوجی مشقوں کے لیے جزیرے کے ارد گرد چھ زونز کا اعلان کیا جس میں جزیرے کے اوپر سے میزائل فائر کرنا شامل تھا۔ان میں سے کچھ جاپان کے خصوصی اقتصادی زون میں گرے تھے ۔پلوسی کے دورے کے بعد ایوان اور سینیٹ کے ارکان کے وفد نے دورہ کیا۔ اس ہفتےانڈیانا کے گورنر نے کاروبار اور تعلیمی تعاون پر مرتکز ایک دورہ کیا۔ امریکی سیاست دان اپنے دوروں کو جزیرے کی حمایت کا مظاہرہ قرار دیتے ہیں۔

SEE ALSO: کیا امریکی خفیہ ایجنسیوں کی ترجیحات تبدیل ہو رہی ہیں؟

سینیٹر بلیک برن کا یہ دورہ تین دن تک جاری رہے گا اور انہوں نے امریکی کاروباری برادری کے ارکان کے ساتھ وزیر خارجہ وو اور قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری جنرل ویلنگٹن کو کے ساتھ بھی ملاقات کی۔

چین کے حوالے سے واشنگٹن کے تائی پے کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں لیکن وہ جزیرےکی سلامتی کا سب سے بڑا ضامن ہے۔ امریکی قانون اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ تائیوان کے پاس اپنے دفاع کے لیے وسائل موجود ہوں اور جزیرے کو لاحق خطرات کو "شدید تشویش" کا معاملہ سمجھتا ہے۔

تائیوان اور چین 1949 میں خانہ جنگی کے بعد الگ ہوگئے تھے اور ان کے درمیان کوئی سرکاری تعلقات نہیں ہیں لیکن وہ اربوں ڈالر کی تجارت اور سرمایہ کاری کے پابند ہیں۔چین نے تائیوان پر اس وقت سے دباؤ بڑھایا ہے جب وہاں آزادی پسند سائی کو صدر منتخب کیا گیا۔ جب سائی نے ایک چینی قوم کے تصور کی توثیق کرنے سے انکار کر دیا تو چین نے تائیوان کی حکومت سے رابطہ منقطع کر دیا۔جزیرے پر گزشتہ برس امریکی کانگریس کے دوروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔