سلمان رشدی کون ہیں ؟

سلمان رشدی ، مصنف

’ دی سٹینک ورسز‘ کی اشاعت کے 33 سال بعد اس کے برطانوی نژاد امریکی مصنف سلمان رشدی پر نیویارک میں 12 اگست کو ہونے والا قاتلانہ حملہ اس لیے کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے کہ ایسے ناول نگاروں، ماہرین تعلیم اور صحافیوں کو ،خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں ، جنہوں نے اسلامی عقائد پر تنقید یا سوال کرنے کی جرأت کی ,انہیں مذہبی شخصیات کی طرف سے جان سے مارنے کی دھمکیوں یا تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہیں یا تو قتل کیا گیا، گرفتار کیا گیا، کوڑے لگائے گئے یا جبراً روپوش یا جلاوطن کر دیا گیا۔ ان کی کتابوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور مذہبی اداروں کی طرف سے ان کی مذمت کی گئی ۔ سلمان رشدی کے لیے بھی کسی عام مذہبی راہنما یا اسکالر کی طرف سے نہیں بلکہ ایران کے پہلے سپریم لیڈر آیت اللہ روح اللہ خمینی کی طرف سے ان کے واجب القتل ہونے کا فتوی دیا گیا۔

سلمان رشدی اپنی ایک کتاب " دی سٹینک ورسز "کے بعد سے ایک متنازعہ شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں ۔

سلمان رشدی ہیں کون؟

سلمان رشدی آزادی سے دو ماہ قبل سن انیس سو سینتالیس میں بمبئی میں پیدا ہوئے۔ اس شہر کو اب ممبئی کے نام سے جانا جاتا ہے۔۔ان کا تعلق ایک مسلمان کشمیری گھرانے سے ہے ۔لیکن وہ خود کو ایتھیسٹ یعنی ملحد مانتے ہیں ۔ان کے والد انیس احمد رشدی ،کیمبرج سے پڑھے ایک وکیل اور کاروباری شخصیت تھے ، ان کی ماں ایک ٹیچر تھیں۔ انہوں نے اپنی 2012 کی یادداشت میں لکھا ہے کہ ان کے والد نے ابن رشد کے اعزاز میں رشدی نام اپنایا تھا۔

وہ بمبئی میں پلے بڑھے اور بمبئی کے کیتھیڈرل اینڈ جان کونن اسکول میں تعلیم حاصل کی اور پھر کنگز کالج، کیمبرج میں شرکت کے لیے انگلینڈ چلے گئے، جہاں سے انھوں نے تاریخ اور آرٹس میں بیچلر زکی ڈگری حاصل کی۔

سلمان رشدی چار مرتبہ شادی کر چکے ہیں اور ان کے دو بیٹے ہیں۔

سن دوہزار سےوہ امریکہ میں مقیم ہیں۔

Salman Rushdie

تصنیفات اور ایوارڈز

انہوں نے 20 سے زائد کتابیں تصنیف کیں ۔ ان کا پہلا ناول، گریمس (1975)، ایک جزوی سائنس فکشن کہانی پر مبنی ہے، جسے عام طور پر عوام اور ادبی نقادوں نے نظر انداز کر دیا تھا۔

سلمان رشدی سات بار بکر پرائز کے لیے نامزد ہو چکے ہیں، ان میں 1981 میں "مڈ نائٹ چلڈرن" کے لیے دیا جانے والا بکر پرائز ایوارڈ بھی شامل ہے ۔ 1993 میں اس کتاب کو 25 سالوں میں بہترین بکر پرائز ناول کے طور پر چنا گیا۔

مڈ نائٹ چلڈرن کے بعد، انہوں نے 1983 میں ’ شیم‘ کے نام سے کتاب لکھی جس میں انہوں نے پاکستان میں سیاسی بحران کی منظر کشی کی۔

2007 میں ملکہ الزبتھ نے ادبی خدمات کے لیے انہیں نائٹ کا خطاب دیا تھا۔

2008 میں ٹائمز میگزین نے انہیں 1945 کے بعد کے 50 عظیم برطانوی مصنفین کی فہرست میں تیرہویں نمبر پر رکھا۔

کتابوں کے علاوہ سلمان رشدی کی بہت سی مختصر کہانیاں بھی شائع ہو چکی ہیں۔

22 فروری 1989 کو نیویارک میں ایک بک سٹور کے باہر لوگ احتجاج کر رہے ہیں ۔

فتویٰ

سلمان رشدی کی انیس سو اٹھاسی میں شائع ہونے والی کتاب "دی سٹینک ورسز " کوکچھ مسلمان توہین آمیز خیال کرتے ہیں اوراس پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جاتا ہے ۔ کتاب میں اسلام اور پیغمبر اسلام کے بارے میں بیانات پر ایران کے سابق سپریم لیڈر آیت اللہ روح اللہ خمینی کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا، جنہوں نے ان کی موت کا فتویٰ جاری کیا۔ جس کی وجہ سے برطانوی حکومت نے انہیں پولیس کی حفاظت میں رکھا اور تقریبا نو سال روپوش ہونے پر مجبور کیا گیا۔

1989میں لندن میں سلمان رشدی کو ہلاک کرنے کے لئے بم حملے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی لیکن بم کے وقت سے پہلے پھٹنے سے یہ حملہ ناکام ہوگیا ۔

2010 میں القائدہ کی طرف سے ایک ہٹ لسٹ جاری کی گئی جس میں ایسی شخصیات کا نام تھا جنہوں نے تنظیم کے نزدیک اہانت مذہب کا ارتکاب کیا ہے۔ اس فہرست میں سلمان رشدی کا نام بھی شامل تھا ۔

ذیل میں ان پانچ کتابوں کا تذکرہ ہے جنہوں نے رشدی کو بین الاقوامی سطح پر ممتاز ادبی شخصیت بنایا ۔

Midnight's Children - Salman Rushdie

مڈ نائٹس چلدڑن (1981)

سلمان رشدی کے دوسرا ناول"Midnight's Children" نے بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل کی ۔اس ناول میں برطانوی راج سے ہندوستان کی آزادی کے پس منظر کو بیان کیا گیا ہے ،جو مرکزی کردار سلیم سینائی کے کردار کے گرد گھومتا ہے۔ سلیم 15 اگست 1947 کو آزادی کے عین وقت آدھی رات کو پیدا ہوا تھا ۔

اس ناول میں سلمان رشدی نے اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی پر کڑی تنقید کی۔

لاس اینجلس کے ایک بک اسٹور کے شیلف میں سلمان رشدی کی کتاب رکھی ہے

دی سٹینک ورسز (1988)

سلمان رشدی کی سب سے متنازعہ تصنیف، انیس سو اٹھاسی میں شائع ہونے والی کتاب "The Satantic Verses" ہے۔ کتاب میں اسلام اور پیغمبر اسلام کے بارے میں بیانات پر اور کچھ واقعات کی تشریح کئی مسلمانوں کے نزدیک اہانت کے زمرے میں آتی ہے۔ اس کتاب کی اشاعت کے بعد مذہبی حلقوں کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔

The Ground Beneath Her Feet - Salman Rushdie

دی گراونڈ بنیتھ ہر فیٹ (1999)

سلمان رشدی کا چھٹا ناول، "The Ground Beneath Her Feet" تین شہروں پر محیط ہے ۔ بمبئی، لندن اور نیویارک سٹی۔

کتاب تین مرکزی کرداروں پر مبنی ہے،" وینا اپسرا"، ایک مشہور راک گلوکار؛ گٹارسٹ اور نغمہ نگار، دوسرا کردار ’اورمس کاما‘ ہے ، جو اس کا عاشق اور بینڈ ساتھی ہے۔ تیسرا کردار راوی ہے ، جسے رائے کہا جاتا ہے۔

کتاب کا آغاز 14 فروری 1989 کو آنے والے زلزلے سے ہوتا ہے۔

Shalimar The Clown - Salman Rushdie

شالیمار دی کلاؤن (2005)

سلمان رشدی کا 2005 کا ناول "Shalimar The Clown" کشمیر کے بارے میں ہے۔ جہاں ناول کا مرکزی کردار امریکی سفارت کار میکس اوفلز کام کرتا تھا اور اسے اس کے سابق ڈرائیور شالیمار نے قتل کر دیا تھا۔

یہ محبت اور سیاست کی کہانی ہے۔ تاہم، کتاب پر کچھ تجزیوں میں سلمان رشدی پر شدید تنقید کی گئی تھی۔

دو ہزار پانچ میں شائع ہونے والی کتاب" دی شالیمار کلاون " کو برطانیہ کے مشہور وائٹ بریڈ بک ایوارڈز کے فائنلسٹس میں سے ایک کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔

Joseph Anton - Salman Rushdie

جوزف اینٹن (2012)

سلمان رشدی نے اپنے خلاف دیے گئے فتوی کے بارے میں 2012 میں " Joseph Anton: A Memoir " کے عنوان سے ایک یاداشت شائع کی ۔

اس کتاب میں انہوں نے روپوش رہنے کےدوران اپنے تجربات بیان کئے ہیں ۔ اس عرصے میں وہ اس وقت کے بمبئی سے لندن اور پھر وہاں سے نیویارک منتقل ہوئے۔

اس سال نیویارک کی ایک گفتگو کے دوران کہا تھا کہ دہشت گردی واقعی خوف کا فن ہے،"ٓآپ اسے اس صورت میں شکست دے سکتے ہیں جب اپ فیصلہ کر لیں کہ اپ نے ڈرنا نہیں ہے"۔

اس خبر کا مواد رائٹرز ،ایسوسی ایٹد پریس اورسلمان رشدی کی ویب سائٹ سے لیا گیا ہے۔