امریکی ایوانِ نمائندگان کی چار خواتین ارکان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹوئٹ میں ایوان نمائندگان کی چار ڈیموکریٹ خواتین ارکان کو 'گروہ' قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جرائم سے بھرپور جن ممالک سے آئی ہیں وہیں واپس چلی جائیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے خواتین ارکان کا نام تو نہیں لیا تھا لیکن عام تاثر یہ ہے کہ ان کا اشارہ ڈیموکریٹس کی جانب سے پہلی بار ایوان کی رکن منتخب ہونے والی نسبتاً لبرل خواتین الہان عمر، ایانا پریسلی، الیگزینڈریا اوکاسیو کوٹیز اور راشدہ طلیب کی جانب تھا۔
So interesting to see “Progressive” Democrat Congresswomen, who originally came from countries whose governments are a complete and total catastrophe, the worst, most corrupt and inept anywhere in the world (if they even have a functioning government at all), now loudly......
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) July 14, 2019
چاروں خواتین ارکان نے کیپٹل ہل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ٹرمپ امیگریشن، ہیلتھ کیئر اور ٹیکسوں سے متعلق ناکام پالیسی سے توجہ ہٹانے اور لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اوکاسیو کوٹیز نے کہا کہ کند ذہن سربراہ ملک کو درپیش مسائل کو چھوڑ کر شہریوں کی ملک سے وفاداری کو چیلنج کر رہا ہے۔
اس موقع پر الہان عمر اور راشدہ طلیب نے ایک مرتبہ پھر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایوان نمائندگان نے صدر ٹرمپ کے اس متنازع بیان کے خلاف مذمتی قرار داد تیار کرلی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے نسل پرستانہ بیان سے ملک میں نفرت اور خوف کی فضا بنے گی۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مذمتی قرارداد ٹرمپ کی اپنی جماعت ری پبلکن کے اراکین کے لیے بھی مشکل کھڑی کر سکتی ہے کہ وہ یا تو اپنی جماعت کے صدر کے ساتھ کھڑے رہیں یا ان کے بیان کے خلاف قرارداد کے حق میں ووٹ دیں۔