فیس بک نے بھارت اور پاکستان میں سیکڑوں غیر مستند اکاؤنٹس ہٹا دیے

ایک شخص ممبئی میں فیس بک کے دفتر کے ریسپشن ایریا میں اخبار پڑھ رہا ہے۔ (فائل)

فیس بک کا کہنا ہے کہ اس نے ہندوستان کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس سے متعلق 687 سے زائد فیس بک پیج ہٹا دیے ہیں۔ یہ اقدام جنرل الیکشن میں ووٹنگ سے چند دن پہلے لیا گیا اور اس کی وجہ ان پیجز کی جانب سے ’’غیر مستند مواد کی تشیر اور اس کو بانٹنا’’ قرار دیا گیا۔

یہ اعلان فیس بک کی جانب سے بھارت کی ایک بڑی سیاسی جماعت سے متعلق ایک غیر معمولی اقدام ہے۔ بھارت میں فیس بک کے تیس کروڑ سے زائد صارفین ہیں۔

فیس بک کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیقات کے مطابق کچھ افراد جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے مختلف فیس بک گروپوں میں شامل ہو کر ایک کوآرڈینیٹڈ طریقے سے مواد پھیلا رہے تھے تا کہ وہ زیادہ سے زیادہ صارفین تک پہنچ سکیں۔ اس مواد میں مقامی خبریں اور سیاسی مخالفین جیسے کہ نریندر مودی کے خلاف تنقید شامل تھی۔

فیس بک کی سائبر سیکیورٹی پالیسی کے سربراہ نیتھینیئل گلیشئیر نے ایک بیان میں کہا کہ ‘‘اگرچہ کہ جو لوگ اس عمل کے پیچھے تھے انہوں نے اپنی شناخت چھپائی ہے مگر ہماری تحقیقات کے مطابق یہ افراد انڈین نیشنل کانگریس کے آئی ٹی سیل سے تعلق رکھتے تھے۔‘‘

گلیشئیر نے کہا کہ ان پیجز کو ان کے عمل کی وجہ سے ہٹایا جا رہا ہے نہ کہ ان کے مواد کی بنیاد پر۔

ہندوستان میں الیکشن گیارہ اپریل سے شروع ہو رہے ہیں اور انیس مئی تک ووٹنگ کا عمل جاری رہے گا۔

فیس بک کی جانب سے جو مواد کے سیمپل دئیے گئے ہیں ان میں ایسی پوسٹس ہیں جو نریند مودی کے اقدامات پر تنقید کرتی ہیں اور راہول گاندھی کی حمایت میں ہیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے کہا کہ انہوں نے پاکستان میں 57 اکاونٹس، 24 پیجز اور 15 انسٹا گرام اکاونٹس ہٹائے ہیں جو کہ ایک ہی نیٹ ورک سے چلائے جا رہے تھے اور غیر مستند مواد بانٹ رہے تھے ادارے کے مطابق ان کا تعلق پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ملازمین سے ہے۔

فیس بک پر ہندوستان سمیت دنیا بھر سے حکومتوں کی جانب سے یہ دباؤ ہے کہ اس کا پلیٹ فارم سیاسی مقاصد کے لئے غلط اور جھوٹی خبریں پھیلانے کے لئے پر استعمال نہ کیا جائے۔

فیس بک نے اس مقصد کے لئے ہندوستان اور دوسرے ملکوں میں سیاسی تشہیر سے متعلق اپنے قوانین میں سختی پیدا کی ہے۔

پچھلے ہفتے فیس بک نے فلپائین میں ایک سوشل میڈیا نیٹ ورک پر پابندی عائد کی تھی اور اس کا تعلق ایک ایسے کاروباری شخصیت سے جوڑا تھا جن کا دعوی ہے کہ انہوں نے 2016 میں فلپائین کے صدر کے لئے انتخابی مہم چلائی تھی۔ ایسے ہی فیس بک نے روس اور ایران میں بھی بہت سے اکاؤنٹس پر ایکشن لیا ہے۔

اس کے علاوہ فیس بک نے اعلان کیا ہے کہ اس نے ہندوستان میں 227 دیگر پیجز اور 94 اکاؤنٹس کو اس کی پالیسیوں سے متصادم عمل کرنے کی بنیادوں پر ہٹا دیا ہے۔