بلوچستان میں نامعلوم افراد کی جانب سے ریلوے لائن نصب دیسی ساختہ بم پھٹنے سے کم سے کم چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور آٹھ زخمی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس کو نشانہ بنایا گیا ہے اور گذشتہ ایک ہفتے کے دوارن جعفر ایکسپریس پر یہ دوسرا حملہ ہے۔
ریلوے حکام کے بقول جعفر ایکسپریس راولپنڈی سے کوئٹہ جا رہی تھی کہ ضلع جعفر آباد کے علاقے ربیع میں ریلوے ٹریک کے نیچے چھپائے گئے بارودی مواد میں زور دار دھماکہ کیا گیا۔
جس سے ٹرین میں سوار مسافروں میں دو خواتین سمیت چار افراد ہلاک اور اس حملے میں فرنٹیئرکور کے تین اہلکاروں سمیت 8 افراد زخمی ہو گئے۔
تمام زخمیوں کو ڈیرہ مراد جمالی سول اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے زخمیوں کی حالت تسلی بخش بتائی ہے۔
ریلوے حکام کے مطابق دھماکے سے ٹرین کی پانچ بوگیاں پٹڑی سے اُتر گئیں جن میں سے دو اُلٹ گئیں تاہم متاثرہ بوگیوں کے مسافروں کو بحفاظت نکال لیا گیا جن کو بعد میں پرائیویٹ گاڑیوں میں کوئٹہ کے لئے روانہ کیا گیا۔
دھماکے سے ٹریک کا تین فٹ سے زیادہ حصہ متاثر ہو گیا ہے جس کی وجہ سے ٹریک ہر طرح کی ریلوے ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ہے اور مرمت کا کام شروع کر دیا گیا۔
ضلع جعفر آباد میں دو روز پہلے ٹریک پر نصب ایک دیسی ساختہ بم ناکارہ بنا دیا گیا تھا اور اس سے مزید دو روز پہلے کو ئٹہ سے راولپنڈی جانے والی اسی مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس پر بم دھماکے کے ذریعے حملہ کیا گیا تھا۔
تاہم خو شی قسمتی سے اُس حملے میں ٹرین کی رفتار کم ہونے کے باعث کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا تھا صرف چھ بوگیاں پٹڑی سے اُتر گئیں تھیں۔
اُس دھماکے کی ذمہ داری ایک کالعدم بلوچ عسکری تنظیم بلوچ لبریشن ٹائیگر کے ترجمان میران بلوچ کی طرف سے سوشل میڈیا پر جاری کئے گئے بیان میں قبول کر لی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان مسافر ٹرین پر بم حملے کی مذمت کی ہے اور ریلوے و پولیس حکام کو ہدایت کی ہے کہ تمام مسافر ٹرینوں کی سکیورٹی مزید بڑھا کر مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔
بلوچستان کے مشرقی اضلاع جعفر آباد، نصیر اباد، سبی اور بولان میں چند سال پہلے مسافر ٹرینوں اور سکیورٹی اداروں کے افسران کے کانوائے پر متعدد حملے ہوئے ہیں جس میں درجنوں افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔