پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ روز وزیرِ اعظم عمران خان کے ایک ٹویٹ کو ہندی زبان میں ترجمہ کر کے ٹویٹ کیا جس میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ’میں امن کے نوبل انعام کا حقدار نہیں۔ نوبل انعام کا مستحق وہ شخص ہوگا جو کشمیری عوام کی امنگوں کی روشنی میں تنازع کشمیر کاحل تلاش کرے گا اور برصغیر میں امن و انسانی ترقی کی راہ ہموار کرے گا۔‘
پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے ایک رکن احسن علاوی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس ٹوئٹ کا مقصد بھارتی عوام تک خود انہی کی زبان میں پیغام دیناتھا۔ یہ پیغام اس تناظر میں دیا گیا ہے جس میں بھارت کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر وزیراعظم عمران خان کو امن کا نوبیل انعام دینے پر بحث چھڑی ہوئی ہے۔ ‘
احسن علاوی نے مزید بتایا ’یہ ہماری پوری میڈیا ٹیم کا آئیڈیا تھا کہ ہندی میں ٹویٹ کیا جائے تاکہ بھارت کے ایک عام آدمی تک اسی کی زبان میں اپنی بات پہنچائی جائے کیوں کہ اس میں وزیراعظم نے کشمیر میں قیام امن کے لئے کام کرنے والے شخص کو امن انعام دینے کی بات کی تھی اور یہ بہت اہم پیغام تھا لہذا ہم نے اسے اردو ہندی اور انگریزی تینوں زبانوں میں ٹوئٹ کیا۔ یہ تینوں زبانیں بھارت میں بھی بولی اور سمجھی جاتی ہیں۔ ‘
سوشل میڈیا پر دوسری زبانوں میں پیغام دینے کا رجحان تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ دنیا کے متعدد رہنما سوشل میڈیا کی اہمیت اور عوام تک اس کی براہ راست رسائی کی وجہ سے مختلف مقامی زبانوں میں اپنے پیغامات دینے لگے ہیں۔ پیغام کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کی غرض سےدوسری زبانوں میں ترجمہ کیا جانے لگا ہے۔
محمد بن زائد نے پاکستانی اور انڈین وزرائے اعظم کو کال کر کے موجودہ صورتحال میں دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گفتگواور تبادلہ خیال کی اہمیت پر زور دیا۔
— محمد بن زايد (@MohamedBinZayed) February 28, 2019
گزشتہ دنوں امارات کے ڈپٹی سپریم کمانڈر محمد بن زاید نے اردو اور ہندی میں پاک بھارت کشیدگی ختم کرنے کا پیغام دیا تھا۔
मोहम्मद बिन ज़ायद ने टेलिफ़ोन के ज़रिये भारतीय और पाकिस्तानी प्रधानमंत्रियों से हाल के घटनाक्रमों को समझदारी से निपटने और संवाद को प्राथमिकता देने के महत्व पर ज़ोर दिया।
— محمد بن زايد (@MohamedBinZayed) February 28, 2019
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی پاکستان کا ساتھ دینے پرترک صدر اور عوام کا ترکی زبان میں شکریہ ادا کیا تھا۔