پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی ناصر خان جنجوعہ نے کہا ہے کہ امریکہ کا ساتھ دینے پر طالبان نے پاکستان پر حملہ کیا۔
اسلام آباد میں نیشنل کاؤنٹر ٹیرر ازم اتھارٹی (نیکٹا) کے زیرِ اہتمام بدھ کو ہونے والی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ ہمیں فاٹا، بلوچستان اور کراچی میں الجھایا گیا لیکن ہم نے ہر جگہ دہشت گردی کا مقابلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر سب سے اونچا مقام 24 ہزار فٹ بلند ہے۔ عالمی برادری دنیا کے اس دشوار ترین علاقے میں آئے اور لڑ کر دکھائے۔
ناصر جنجوعہ نے کہا کہ دہشت گردوں کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی بے پناہ قربانیوں کے باوجود اس پر دوہرے معیار کا الزام لگایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو خلا میں چھوڑنے کے باعث نائن الیون کا سانحہ رونما ہوا۔ ضرورت سے زیادہ طاقت کے استعمال سے افغان معاشرہ تباہ ہو گیا ہے۔
امریکہ کی جانب سے 'ڈو مور' کے مطالبوں اور امداد میں کمی کی دھمکیوں کے بارے میں مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ امریکہ ہم پر الزام عائد کر رہا ہے کہ ہم طالبان کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ اُدھر طالبان کا ہم پر الزام ہے کہ ہم امریکہ کی حمایت کر رہے ہیں۔
جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے واضح کیا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کی مدد کی اور روسی جارحیت کے وقت پاکستان، افغانستان کے ساتھ کھڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ میں ہم نے امریکہ اور مغرب کا ساتھ دیا لیکن پاکستان کی قربانیوں کے باوجود ہم پر الزامات عائد کیے گئے۔
انہوں نے سوال کیا "اگر پاکستان امریکہ کا اتحادی نہ بنتا تو کیا آج افغانستان آزاد ہوتا؟ اگر سوویت یونین قائم رہتا تو کیا دیوارِ برلن گرتی؟ کیا 14 ممالک آزادی حاصل کرتے؟ کیا امریکہ سوویت یونین کی موجودگی میں سپر پاور بنتا؟"
ان کا مزید کہنا تھا کہ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد امریکہ اور عالمی برادری یہاں سے چلی گئی اور ہمیں بعد کے حالات سے نمٹنے کے لیے تنہا چھوڑ دیا گیا۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان رواں سال کے آغاز سے تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں تاہم گزشتہ چند ہفتوں کے دوران دونوں ملکوں کے اعلیٰ حکام کے درمیان سفارتی رابطوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔