جنوبی کوریا کے صدرمون جے ان نے کہا ہے کہ ان کا ملک جوہری ہتھیاروں سے مسلح شمالی کوریا کو کبھی بھی قبول نہیں کرے گا۔
بدھ کے روز پارلیمنٹ میں ایک تقریر کے دوران صدر مون نے جنوبی کوریا کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کا خود اپنا ذخیرہ تیار کرنے یا اسے اپنے پاس رکھنے کے خیال کو بھی مسترد کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم جزیرہ نما کوریا میں جو کچھ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ ہے امن۔ اس لیے جزیرہ نما کوریا میں کبھی کوئی مسلح تنازع نہیں ہونا چاہیے۔ جزیرہ نما کوریا میں ہماری پیشگی منظوری کے بغیر کوئی بھی فوجی اقدامات نہیں ہو سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسری چیز ہے جزیرہ نما کوریا کا مشترکہ اعلامیہ۔ جنوبی اور شمالی کوریا کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے سےمتعلق جزیرہ نما کوریا کے مشترکہ اعلامیے کے تحت، ہم شمالی کوریا کو ایک جوہری طاقت کے طور پر نہ تو قبول اور نہ ہی تسلیم کر سکتے ہیں۔ جنوبی کوریا بھی نہ تو جوہری ہتھیار بنائے گا اور نہ ہی اسے اپنی ملکیت میں رکھے گا۔
صدر کا بیان حزب اختلاف کے قانون سازوں کی جانب سے جنوبی کوریا کے لیے اپنے تلخ کمیونسٹ حریف کے بڑھتے ہوئے خطرے کے مقابلے کے پیش نظر اپنی سر زمین پر امریکی جوہری ہتھیاروں کی از سر نو تنصيب کا مطالبہ مسترد کرتا ہے۔
دونوں فریق 1950 سے 1953 تک جنگ لڑ چکے ہیں جو کسی امن معاہدے پر نہیں بلکہ ایک فائر بندی پر ختم ہوئی تھی جس کے بعد سے دونوں تکنیکی اعتبار سے ایک تنازع کی حالت میں ہیں۔