پاکستان کی فوج کے سابق سربراہ راحیل شریف مسلمان ملکوں کے فوجی اتحاد کی قیادت کے لئے سعودی عرب روانہ ہو گئے ہیں ۔ پروگرام، جہاں رنگ، میں میزبان بہجت جیلانی نے تجزیہ کاروں سے جنرل شریف کے قائدانہ کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے بعض حلقوں کے تحفظات کا ذکر کیا جس کے جواب میں ممتاز تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری رضوی نے کہا کہ حکومت کو چاہیئے کہ وہ اس اتحاد کے مقاصد اور دائرہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے پاکستان کے رول کا تعین کرے تاکہ تحفظات کا ازالہ ہو سکے۔
ڈاکٹر فاروق حسنات کہتے ہیں کہ کہنے کو تو یہ اتحاد مسلمان ملکوں کا ہے لیکن انڈونیشیا، ملیشیا، ایران، عراق، شام اور لبنان کی طرح کئی مسلمان ملک اس اتحاد کا حصہ نہیں ہیں جس سے مسلمان ملکوں کے درمیان تقسیم پیدا ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس بات کی یقین دہانی کرانا ضروری ہے کہ پاکستان یمن جیسی صورت حال میں غیر جا نبدارانہ رویہ برقرار رکھ سکے گا۔
ہمارے اس سوال پر کہ جنرل راحیل شریف ہی کیوں؟ تجزیہ کار کہتے ہیں کہ جنرل راحیل شریف کی پیشہ وارانہ صلاحیت اور قابلیت کی ساری دنیا معترف ہے اور دہشت گردی کے خلاف ان کی کوششیں انتہائی کامیاب رہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان ملکوں کی طرف سے دهشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے قائم کئے گئے اتحاد کی قیادت کے لئے ا ن کا انتخاب کیا گیا۔
مزید تفصیلات کے لیے اس آڈیو لنک پر کلک کریں۔
Your browser doesn’t support HTML5