آسٹریلیوی کیمپوں کے پناہ گزینوں کی امریکہ میں آبادکاری پر اتفاق

فائل فوٹو

جنوبی بحر الکاہل کے علاقے میں آسٹریلیا کی سر پرستی میں قائم کیمپوں میں زیر حراست بعض مہاجرین کو امریکہ میں دوبارہ آباد کیا جائے گا۔

کینبرا میں گفتگو کرتے ہوئے آسٹریلیا کے وزیر اعظم میلکم ٹرن بل نے کہا کہ یہ سمجھوتا صرف "ایک ہی بار " کے لیے ہے۔

بارڈر سکیورٹی کے سخت قوانین کے تحت پناہ کی متلاشی وہ افراد جو کشتیوں کے ذریعے آسٹریلیا پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں انہیں روک کر پاپوا گنی کے مانس کی جزیرے اور چھوٹے سے ملک نورو میں قائم کیمپوں میں بھیج دیا جاتا ہے۔

آسٹریلیا کی سخت پالیسیوں کی وجہ سے ان کی آسٹریلیا میں آباد کاری پر پابندی ہے۔ جس کا مقصد کشتیوں کے ذریعے غیر قانونی طور پر آسٹریلیا پہنچنے کے لیے ان افراد کی حوصلہ شکنی ہے جن کی حالیہ سالوں میں تعداد بہت کم ہو گئی ہے۔ ان کیمپوں کی حالت زار کے بارے میں انسانی حقوق کی تنظیمیں اپنے تحفظات کا اظہار کرتی رہی ہیں۔

ان کیمپوں میں موجود افراد نے آسٹریلیا کے امریکہ کے ساتھ طے پانے والے سمجھوتے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ان میں سے ایک شخص نے کہا کہ ان حراست کی " تکلیف دہ" زندگی کا بہت جلد خاتمہ ہو جائے گا تاہم اب بھی انہیں غیر یقینی صورت حال سے متعلق کئی تحفظات ہیں۔

عہدیداروں نے یہ نہیں بتایا کہ جنوبی بحرالکاہل کے علاقے میں کیمپوں میں رکھے جانے والے 12 سو افراد میں سے کتنے لوگوں کو امریکہ جانے کی اجازت دی جائے یا یہ عمل کب شروع ہو گا۔

اس بات کا اعلان آسٹریلیا کے وزیر اعظم میلکم ٹرنبل نے اتوار کو کینبرا میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ"یہ سمجھوتہ امریکہ کے پاس ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ صرف ایک بار کے لیے ہیے اور اس کا اطلاق ان افراد پر ہو گا جو ان علاقائی کیمپوں میں موجود ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ"اس کا اطلاق ان افراد پر نہیں ہو گا جو مستقبل میں آسٹریلیا پہنچنے کی کوشش کریں گے۔ ہماری پہلی ترجیح خواتین، بچوں اور خاندانوں کو دوبارہ آباد کرنا ہے۔ یہ ایک منظم عمل ہو گا۔ اس کے لیے وقت چاہیئے اور اس کے لیے بہت جلدی نہیں کی جائے گی۔"

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ اس عمل سے متعلق وقت کے تعین کے بارے میں معلومات نا ہونے پر اُسے تشویش ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری جو نیوزی لینڈ کے دورے پر ہیں، نے اس انتظام کی تصدیق کی ہے تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ کیا نئے منتخب ہونے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس معاہدے کو تسلیم کرتے ہیں یا نہیں۔ ٹرمپ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی کریں گے۔