بھارتی وزیر دفاع منوہر پایکر نے منگل کو کہا کہ پاکستانی سرحد کے قریب واقع پٹھان کوٹ میں بھارتی فضائی اڈے میں چھ دہشت گرد مارے گئے ہیں جبکہ علاقے کو محفوظ بنانے کے لیے ابھی آپریشن جاری ہے۔
پٹھان کوٹ ائیر بیس کے قریب نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کو قابو کرنے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس آپریشن کے دوران سات فوجی ہلاک جب کہ 22 زخمی ہوئے۔
اس سے قبل منگل کو فضائیہ کی ترجمان روچیل ڈی سلوا نے کہا تھا کہ ’’اڈے پر پیر کی رات سے کوئی فائرنگ نہیں ہوئی۔‘‘
بھارت کے نیشنل سکیورٹی گارڈ سے تعلق رکھنے والے میجر دشیانت سنگھ نے پیر کو نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ پانچویں حملہ آور کو ہلاک کر دیا گیا ہے جب کہ مزید ایک حملہ آور ابھی باقی ہے۔ انہوں نے کہا تھا پٹھان کوٹ میں اس وقت تک تلاش کا کام جاری رہے گا جب تک تمام علاقوں کو مکمل طور پر محفوظ نہیں بنا لیا جاتا۔
پٹھان کوٹ میں فضائی اڈے میں ہفتے کی صبح سے سکیورٹی آپریشن جاری ہے جہاں حملہ آوروں نے گھسنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
کشمیر کے 13 باغی گروہوں کے ایک اتحاد یونائٹڈ جہاد کونسل نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ’’ہائی وے سکواڈ‘‘ نے فضائیہ کے اڈے پر حملہ کیا۔
اتحاد کے ترجمان سید صداقت حسین نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی کرنٹ نیوز سروس کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ ان حملوں سے بھارت کو پیغام پہنچایا گیا ہے کہ کوئی سکیورٹی انتظامیہ عسکریت پسندوں کی پہنچ سے باہر نہیں۔
یونائٹڈ جہاد کونسل پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں قائم ہے۔
بھارت کے قومی تحقیقاتی ادارے کے سربراہ شرد کمار نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو میں کہا کہ ٹیلی فون مواصلات کی جاسوسی سے معلوم ہوا ہے کہ حملہ آور پاکستان سے تھے۔ تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے پر بھارت سے رابطے میں ہے اور ’’اس کی طرف سے دی گئی معلومات کی بنیاد پر کام کر رہی ہے۔‘‘
پیر کو جاری ایک بیان میں وزارت نے کہا تھا کہ ’’دہشت گردی کا چیلنج اس بات کا تقاضہ کرتا ہے کہ ہم تعاون کی حکمت عملی کے لیے اپنے عزم کو مضبوط کریں۔‘‘
یہ حملہ ایسے وقت ہوا جب کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات پر دونوں ممالک کے سیکرٹری خارجہ کی ملاقات 15 جنوری کو اسلام آباد میں متوقع ہے۔
فضائی اڈے پر دیگر فوجی سازوسامان کے علاوہ روسی ساخت کے MiG 21 جنگی طیارے اور Mi 25 اور Mi 35 ہیلی کاپٹر موجود تھے۔ حکام نے کہا ہے کہ لڑائی کے دوران فوجی سازوسامان کو نقصان نہیں پہنچا۔