حکومت مخالف جماعت پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی احتجاجی تحریک میں اب ملک کے مختلف شہروں کو باری باری بند کریں گے اور 16 دسمبر کو پورے پاکستان کو بند کر دیں گے۔
اتوار کو اسلام آباد میں منعقدہ ایک بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے حکومت سے ایک بار پھر انتخابی دھاندلیوں کے الزامات کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر 16 دسمبر تک یہ نہ ہوا تو ان کے بقول وہ اپنے "پلان ڈی" کا اعلان کریں گے۔
"ہم نے 109 دن گزار لیے ہمارا دھرنا جاری رہے گا لیکن جمعرات کو میں لاہور جا رہا ہوں اور میں لاہور بند کروں گا۔ آٹھ تاریخ کو فیصل آباد جاؤں گا فیصل آباد بند کروں گا 12 تاریخ کو کراچی جاؤں گا کراچی بند کروں گا اور 16 تاریخ کو میں سارا پاکستان بند کروں گا اور 16 کے بعد اگر یہ نسخہ کام نہ کیا تو میرا اگلا پلان ڈی آنے والا ہے۔۔۔۔میاں صاحب (نواز شریف) گیند اب آپ کے کورٹ میں ہے فیصلہ کریں۔"
Your browser doesn’t support HTML5
اگست کے وسط سے عمران خان کی جماعت حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ہے اس کے کارکنوں کا اسلام آباد میں علامتی دھرنا بدستور جاری ہے جب کہ عمران خان ملک کے مختلف شہروں میں جلسے بھی کر رہے ہیں۔
جلسوں کے سلسلے کی ایک کڑی وفاقی دارالحکومت کا یہ جلسہ تھا جس میں عمران خان نے حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے نئی حکمت عملی کا اعلان کرنے کا کہہ رکھا تھا۔
جلسے میں خواتین سمیت لوگوں کی ایک بڑی تعداد شریک تھی جس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے انتخابی نظام کی خامیوں کا تذکرہ کیا اور کہا کہ جب تک یہ درست نہیں ہوں گی تو ان کے بقول عوام کے حقیقی نمائندے کبھی سامنے نہیں آسکیں گے۔
عمران خان مسلم لیگ ن پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ مئی 2013ء کے عام انتخابات میں دھاندلی کر کے اقتدار میں آئی جسے حکومت مسترد کرتے ہوئے اس کی تحقیقات کے بارے میں تحریک انصاف سے مشاورت بھی کر چکی ہے جب کہ وزیراعظم عدالتی کمیشن کی تشکیل کے لیے سپریم کورٹ کو خط بھی لکھ چکے ہیں۔
آئندہ ماہ ملک کے شہروں کو بند کرنے کے اعلان پر حکومتی حلقوں نے ایک بار پھر عمران کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی احتجاجی نہ ملک کے اور نہ عوام کے مفاد میں ہے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے سرکاری ٹیلی ویژن پر اپنے فوری ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔
"حکومت پہلے بھی کوشش کرتی رہی ہے ہم نے پہلے بھی سنجیدہ کوشش کی ہے اور خود خان صاحب نے کنٹینر سے اپنی مذاکراتی ٹیم سے لاتعلقی کا اظہار کردیا ان کی ہتک کی۔ لیکن ہم ایک بار پھر کوشش کریں گے کہ بات چیت کے ذریعے ان کو آمادہ کیا جائے۔ ہم ان کے پاس جائیں کہ منفی سیاست کا راستہ وہ ترک کریں اور اس سے ملک کا نقصان ہے۔"
ملک میں حزب مخالف کی دوسری بڑی سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے عمران خان کی طرف سے نئی حکمت عملی جسے وہ (پلان سی) کا نام دے رہے ہیں، پر تنقید کی ہے۔
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ملک اس وقت کسی بھی "پلان سی یا پلان ڈی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔"
مبصرین ملک میں جاری اس سیاسی کشیدگی کو جلد ختم ہوتا تو نہیں دیکھ رہے لیکن ان کے بقول اس جلسے کے بعد اس ضمن میں کوئی مثبت پیش رفت دیکھنے میں آسکتی ہے۔
سینیئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ "تحریک انصاف نے ثابت کیا کہ ان کے ساتھ بہت لوگ ہیں، پبلک سپورٹ ہے، محرومیاں ہیں اور اس کے جواب میں حکومت نے سیاسی طور پر اور طرز حکمرانی کے طور پر بھی کارکردگی دکھائی ہے۔ یہ تو اسٹیج سیٹ ہو گیا لیکن اب مجھے لگتا ہے یہ سیاسی سرگرمی اتنا طویل عرصے سیاست میں ممکن نہیں، لوگ تھک جاتے ہیں کیونکہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے بار بار یہ کرنا ہے۔"
اسلام آباد میں جلسے کے موقع پر سکیورٹی کے سخت حفاظتی انتظامات دیکھنے میں آئے۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی اضافی نفری کی تعیناتی کے علاوہ شہر کی فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی۔