پاکستانی کشمیر میں لوگ بدستور خوف و ہراس کا شکار

  • روشن مغل
حالیہ ہفتوں میں ہونے والے فائرنگ کے تبادلے کے بعد ان لوگوں نے مورچوں کی صفائی بھی شروع کردی تاکہ بوقت ضرورت ان میں پناہ لی جاسکے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع علاقے کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر حالیہ ہفتوں میں ایک بار پھر دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے میں تیزی دیکھی گئی جس کی وجہ سے پاکستانی کشمیر کے سرحدی علاقوں میں بسنے والے شدید خوف و ہراس کا شکار ہیں۔

ہفتہ کو بھی چکوٹھی پانڈو سیکٹر میں بھی دونوں ملکوں کی فورسز کی طرف سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا، مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ منگل تک فائرنگ کا یہ سلسلہ جاری رہا۔

ماضی میں بھی لائن آف کنٹرول پر ہونے والی فائرنگ اور گولہ باری کے تبادلے کے وجہ سے متعدد دیہاتوں سے سینکڑوں لوگ عارضی طور پر نقل مکانی کر چکے ہیں۔

مقامی آبادی کی طرف سے یہ مطالبات بھی سامنے آتے رہے ہیں کہ حکومت سرحد کے قریب واقع علاقوں میں لوگوں کو مورثے تعمیر کرنے کے لیے معاونت فراہم کرے کیونکہ 2005ء میں آنے والے تباہ کن زلزلے سے تباہ ہونے والے مکانات تاحال اپنی اصل حالت میں دوبارہ تعمیر نہیں ہوسکے۔

سرحدی قصبے چکوٹھی کے رہائشی محمود احمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ لوگوں کے گھروں کی چھتیں دستی چادروں سے بنی ہوئی ہیں اور فائرنگ کے وقت یہی خدشہ ہوتا ہے کہ ان میں رہنے والے مکین زخمی ہوسکتے ہیں۔

"1991 میں بھی دیکھیں بہت سے لوگ یہاں مارے گئے پھر بہت سے لوگ تو نقل مکانی بھی کر چکے ہیں۔ یہ مورچے بنائیں جائیں یا کوئی اور مناسب انتظام کر کے دیا جائے۔ بچوں کو ہی دیکھیں ایک دن فائرنگ ہوتی ہے تو چار چار دن اسکول نہیں جا پاتے۔"

پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پر فائربندی کے لیے 2003ء میں ایک معاہدہ ہوا تھا لیکن اس کے باوجود یہاں فائرنگ کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ دونوں ملک ایک دوسرے پر فائربندی کی خلاف ورزی میں پہل کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔

فائربندی معاہدے سے قبل یہاں اکثر لوگوں نے اپنے گھروں کے قریب حفاظتی مورچے بھی تعمیر کیے تھے۔ حالیہ ہفتوں میں ہونے والے فائرنگ کے تبادلے کے بعد ان لوگوں نے مورچوں کی صفائی بھی شروع کردی تاکہ بوقت ضرورت ان میں پناہ لی جاسکے۔

چکوٹھی کے دیہی مرکز صحت کے میڈیکل افسر ڈاکٹر طاہر مغل نے قصبے میں پائے جانے والے خوف و ہراس سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ

"لوگ پریشان ہیں جن لوگوں نے مورچے بنائے ہوئے ہیں وہ ان کی صفائی سھترائی کر رہے ہیں اور لوگ یہاں سے منتقل بھی ہو جاتے ہیں وہ بھی یہی سوچ رہے ہیں کہ کہاں جانا ہے کس طرح جانا ہے۔ لوگوں میں پریشانی پائی جاتی ہے۔۔۔غیر یقینی کی سی صورتحال ہے۔

کشمیر شروع ہی سے دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان متنازع چلا آرہا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں اور خطے کے امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل انتہائی ضروری ہے۔

بھارت بھی پاکستان کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا عندیہ دے چکا ہے لیکن تاحال دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ واقعات کی وجہ سے تناؤ برقرار ہے۔