جنرل لائیڈ آسٹن اور پاکستان کی عسکری قیادت کے درمیان ملاقات میں پاک افغان سرحد کے دونوں جانب تعاون اور علاقائی سلامتی کی مشترکہ کوششوں کو جاری رکھنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اسلام آباد —
امریکہ کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل لائیڈ جے آسٹن نے بدھ کو راولپنڈی میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود سے الگ الگ ملاقات کی۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ایک مختصر بیان کے مطابق ملاقاتوں میں دوطرفہ عسکری اُمور خاص طور پر افغانستان سے متعلق تعاون پر بات چیت کی گئی۔
جنرل لائیڈ آسٹن اور پاکستان کی عسکری قیادت کے درمیان ملاقات میں پاک افغان سرحد کے دونوں جانب تعاون اور علاقائی سلامتی کی مشترکہ کوششوں کو جاری رکھنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستان کی قیادت یہ کہتی آئی ہے کہ اسلام آباد علاقائی امن کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور افغانستان میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند رہتے ہوئے پڑوسی ملک میں امن و استحکام کی کوششوں میں ہر ممکن معاونت کا خواہاں ہے۔
افغانستان سے 2014ء کے اواخر میں بین الاقوامی افواج کے انخلاء میں پاکستان کے کردار کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے کیوں کہ وہاں سے فوجی سازوسامان پاکستان کے راستے ہی منتقل کیا جانا ہے۔
دفاعی اُمور کے ماہر جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ افغانستان میں بدلتے حالات کے تناظر میں دونوں ملکوں کے درمیان قریبی عسکری تعلقات بہت ضروری ہیں۔
اُدھر ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں مبینہ طور پر افغان طالبان کی زیر حراست ایک امریکی فوجی بوئے برگدال کی رہائی کے بارے میں بھی جنرل لائیڈ اور پاکستان کی عسکری قیادت کے درمیان ملاقات میں بات چیت کی گئی۔
اطلاعات کے مطابق جے آسٹن نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں کسی ممکنہ فوجی کارروائی سے پہلے برگدال کی محفوظ رہائی کو مد نظر رکھا جائے۔
تاہم سرکاری طور پر اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ایک مختصر بیان کے مطابق ملاقاتوں میں دوطرفہ عسکری اُمور خاص طور پر افغانستان سے متعلق تعاون پر بات چیت کی گئی۔
جنرل لائیڈ آسٹن اور پاکستان کی عسکری قیادت کے درمیان ملاقات میں پاک افغان سرحد کے دونوں جانب تعاون اور علاقائی سلامتی کی مشترکہ کوششوں کو جاری رکھنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستان کی قیادت یہ کہتی آئی ہے کہ اسلام آباد علاقائی امن کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور افغانستان میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند رہتے ہوئے پڑوسی ملک میں امن و استحکام کی کوششوں میں ہر ممکن معاونت کا خواہاں ہے۔
افغانستان سے 2014ء کے اواخر میں بین الاقوامی افواج کے انخلاء میں پاکستان کے کردار کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے کیوں کہ وہاں سے فوجی سازوسامان پاکستان کے راستے ہی منتقل کیا جانا ہے۔
دفاعی اُمور کے ماہر جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ افغانستان میں بدلتے حالات کے تناظر میں دونوں ملکوں کے درمیان قریبی عسکری تعلقات بہت ضروری ہیں۔
اُدھر ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں مبینہ طور پر افغان طالبان کی زیر حراست ایک امریکی فوجی بوئے برگدال کی رہائی کے بارے میں بھی جنرل لائیڈ اور پاکستان کی عسکری قیادت کے درمیان ملاقات میں بات چیت کی گئی۔
اطلاعات کے مطابق جے آسٹن نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں کسی ممکنہ فوجی کارروائی سے پہلے برگدال کی محفوظ رہائی کو مد نظر رکھا جائے۔
تاہم سرکاری طور پر اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا۔