حماس کے راہنما خالد مثال نے کہاہے کہ ان کے جنگجو معاہدے کا احترام کریں گے ، لیکن ان کا یہ بھی کہناتھا کہ اگر اسرائیل نے اس پر عمل نہ کیا تو اس کا جواب دیا جائے گا۔
ایک ہفتے سے زیادہ عرصے تک ایک دوسرے پر گولہ باری اور حملوں کےبعد فلسطینیوں اوراسرائیلیوں نے جمعرات کا دن نسبتاًسکون کے ساتھ گذارا۔ بین الاقوامی ثالثی میں طے پانے والے فائربندی کےمعاہدے کے کئی گھنٹوں کے بعد اس شورش زدہ علاقے کے شہری جمعرات کی رات کسی خوف کے بغیر سوکر گذاریں گے۔
اگر اسرائیل اور غزہ کی پٹی کا انتظام چلانے والی عسکریت پسند تنظیم حماس مقامی وقت کے مطابق رات نو بجے تک امن برقرار رکھنے میں کامیاب ہوگئے تو غزہ کی سرحد کھول دی جائے گی جس سے لوگ علاقے میں نقل وحرکت کرسکیں گے اور سامان کی ترسیل ہوسکے گی۔
اسرائیل اور فلسطین میں محصور عسکریت پسندوں کے درمیان آٹھ روز تک جاری رہنے والے تشدد کے خاتمے کے بعد فائربندی کی خوشی کے اظہار کے لیے غزہ کے شہری سڑکوں پر نکل آئے۔
غزہ پرحکومت کرنے والی تنظیم حماس کے ترجمان ایہاب حسین نے فائربندی کے معاہدے کو فلسطینیوں کی فتح قرار دیا۔
ان کا کہناہے کہ تمام فلسطینیوں کے لیے درحقیقت یہ ایک بڑی فتح ہے۔ انہیں یہ جیت صبر واستقامت اور اپنے خون کا نذرانہ دے کر حاصل ہوئی ہے۔ اس فتح کے لیے ہم نے 162 جانوں کی قربانی دی ہے۔ فلسطینیوں نے اپنی تمام شرائط منوا لی ہیں۔ اب سرحدیں کھول دی جائیں گی۔ وہ ہمارے لوگوں کو قتل اور ہلاک کرنا بند کردیں گے۔ اور اب ہم امن اورسکون کے ساتھ رہ سکیں گے۔
حماس کے راہنما خالد مثال نے کہاہے کہ ان کے جنگجو معاہدے کا احترام کریں گے ، لیکن ان کا یہ بھی کہناتھا کہ اگر اسرائیل نے اس پر عمل نہ کیا تو اس کا جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم آج طے پانے والے معاہدے کا احترام کریں گے لیکن اگر اسرائیل نے ایسا نہ کیا تو پھر ہم جواب کے تیار ہیں۔
اسرائیل کے وزیر دفاع ایہود بارک نے فائربندی کو اسرائیل کی فتح سے تعبیر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے تمام مقاصد حاصل کرلیے ہیں۔ حماس اور اسلامک جہاد کو شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ احمد جعبری اور درجنوں دہشت گرد اور سینیئر کمانڈر اور ان کے کارندے مارے جاچکے ہیں۔
بارک نے یہ بھی کہاکہ فائربندی پر عمل درآمد حماس کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے تجربات کے پیش نظر ان کا خیال ہے کہ محدود پیمانے پر تشدد کے واقعات پیش آسکتے ہیں۔
مصر کے وزیر خارجہ محمد کامل امر نے امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کے ہمراہ قاہرہ میں فائربندی کے معاہدے کااعلان کیا۔
اگر اسرائیل اور غزہ کی پٹی کا انتظام چلانے والی عسکریت پسند تنظیم حماس مقامی وقت کے مطابق رات نو بجے تک امن برقرار رکھنے میں کامیاب ہوگئے تو غزہ کی سرحد کھول دی جائے گی جس سے لوگ علاقے میں نقل وحرکت کرسکیں گے اور سامان کی ترسیل ہوسکے گی۔
اسرائیل اور فلسطین میں محصور عسکریت پسندوں کے درمیان آٹھ روز تک جاری رہنے والے تشدد کے خاتمے کے بعد فائربندی کی خوشی کے اظہار کے لیے غزہ کے شہری سڑکوں پر نکل آئے۔
غزہ پرحکومت کرنے والی تنظیم حماس کے ترجمان ایہاب حسین نے فائربندی کے معاہدے کو فلسطینیوں کی فتح قرار دیا۔
ان کا کہناہے کہ تمام فلسطینیوں کے لیے درحقیقت یہ ایک بڑی فتح ہے۔ انہیں یہ جیت صبر واستقامت اور اپنے خون کا نذرانہ دے کر حاصل ہوئی ہے۔ اس فتح کے لیے ہم نے 162 جانوں کی قربانی دی ہے۔ فلسطینیوں نے اپنی تمام شرائط منوا لی ہیں۔ اب سرحدیں کھول دی جائیں گی۔ وہ ہمارے لوگوں کو قتل اور ہلاک کرنا بند کردیں گے۔ اور اب ہم امن اورسکون کے ساتھ رہ سکیں گے۔
حماس کے راہنما خالد مثال نے کہاہے کہ ان کے جنگجو معاہدے کا احترام کریں گے ، لیکن ان کا یہ بھی کہناتھا کہ اگر اسرائیل نے اس پر عمل نہ کیا تو اس کا جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم آج طے پانے والے معاہدے کا احترام کریں گے لیکن اگر اسرائیل نے ایسا نہ کیا تو پھر ہم جواب کے تیار ہیں۔
اسرائیل کے وزیر دفاع ایہود بارک نے فائربندی کو اسرائیل کی فتح سے تعبیر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے تمام مقاصد حاصل کرلیے ہیں۔ حماس اور اسلامک جہاد کو شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ احمد جعبری اور درجنوں دہشت گرد اور سینیئر کمانڈر اور ان کے کارندے مارے جاچکے ہیں۔
بارک نے یہ بھی کہاکہ فائربندی پر عمل درآمد حماس کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے تجربات کے پیش نظر ان کا خیال ہے کہ محدود پیمانے پر تشدد کے واقعات پیش آسکتے ہیں۔
مصر کے وزیر خارجہ محمد کامل امر نے امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کے ہمراہ قاہرہ میں فائربندی کے معاہدے کااعلان کیا۔