عہدے داروں کا کہناہے کہ حملوں میں اب تک ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک سو سے بڑھ چکی ہے جب کہ تین اسرائیلی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
سات روز تک سرحد پار ایک دوسرےپر راکٹ حملوں اورجواباً لڑاکا طیاروں سے گولے برسانے کے بعد اسرائیل اور غزہ کے درمیان لڑائی روکنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے جس پر نصف شب کے بعد عمل درآمد کا امکان ہے۔
دونوں فریقوں کے درمیان معاہدہ کرنے میں بین الاقوامی کمیونٹی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
منگل کو غزہ سے حاصل ہونے والی خبروں میں حماس کے عہدے داروں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ مصر کی ثالثی میں طے پایا ہے اور فائربندی کا اعلان قاہرہ سے کیا جائے گا۔
سی این این کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے کسی معاہدے پر پہنچنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی بات چیت جاری ہے۔
ادھر اسرائیل نے غزہ پر زمینی حملے کے اپنے منصوبے پر عمل درآمد سفارت کاری کو موقع دینے کے لیے مؤخر کردیا ہے۔
حماس حکومت نے کہا ہے کہ عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی یک جہتی کے اظہار کے لیے10 عرب وزرا ء کے ساتھ منگل کے روز سرحد عبور کر کے غزہ پہنچے۔
ادھر منگل کے روز بھی غزہ شہر سے دھوئیں کے بادل بلند ہوتے ہوئے دکھائی دیتے رہے ۔ ادھر اسرائیل جنگ کے ساتویں روز بھی حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیلی آبادیوں پر راکٹ بھی داغے جارہے ہیں۔
غزہ سے وائس آف امریکہ کے نمائندے سکاٹ بوب کا کہناہے کہ سفارتی کوششوں کے نتیجے میں صورت حال میں عارضی سکون آسکتا ہے۔
اسرائیل نے غزہ پر زمینی حملہ کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے، لیکن عہدے داروں کا کہناہے کہ حکومت اپنی فورسز کو سرحد عبورکرکے فلسطین میں داخلے کی اجازت دینے سے پہلے سفارتی کوششوں کو مزید وقت دینا چاہتی ہے۔
عہدے داروں کا کہناہے کہ حملوں میں اب تک ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک سو سے بڑھ چکی ہے جب کہ تین اسرائیلی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
منگل کے روز اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں واقع اسلامک نیشنل بینک کی عمارت کو نشانہ بنایا جس سے عمارت کو بھاری نقصان پہنچا۔
اسرائیلی عہدے داروں کا کہناہے کے ان کے اپنے تیارہ کردہ میزائل شکن نظام کے ذریعے لڑائی شروع ہونے کے بعد سے عسکریت پسندوں کے داغے گئے سینکڑوں راکٹوں کو راستے میں ہی تباہ کیا جاچکاہے۔
اسرائیل نے اپنے حملے کاآغاز 14 نومبر کو حماس کے فوجی ونگ کے سربراہ کو میزائل حملے میں ہلاک کرنے کے ساتھ کیا تھا۔
دونوں فریقوں کے درمیان معاہدہ کرنے میں بین الاقوامی کمیونٹی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
منگل کو غزہ سے حاصل ہونے والی خبروں میں حماس کے عہدے داروں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ مصر کی ثالثی میں طے پایا ہے اور فائربندی کا اعلان قاہرہ سے کیا جائے گا۔
سی این این کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے کسی معاہدے پر پہنچنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی بات چیت جاری ہے۔
ادھر اسرائیل نے غزہ پر زمینی حملے کے اپنے منصوبے پر عمل درآمد سفارت کاری کو موقع دینے کے لیے مؤخر کردیا ہے۔
حماس حکومت نے کہا ہے کہ عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی یک جہتی کے اظہار کے لیے10 عرب وزرا ء کے ساتھ منگل کے روز سرحد عبور کر کے غزہ پہنچے۔
ادھر منگل کے روز بھی غزہ شہر سے دھوئیں کے بادل بلند ہوتے ہوئے دکھائی دیتے رہے ۔ ادھر اسرائیل جنگ کے ساتویں روز بھی حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیلی آبادیوں پر راکٹ بھی داغے جارہے ہیں۔
غزہ سے وائس آف امریکہ کے نمائندے سکاٹ بوب کا کہناہے کہ سفارتی کوششوں کے نتیجے میں صورت حال میں عارضی سکون آسکتا ہے۔
اسرائیل نے غزہ پر زمینی حملہ کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے، لیکن عہدے داروں کا کہناہے کہ حکومت اپنی فورسز کو سرحد عبورکرکے فلسطین میں داخلے کی اجازت دینے سے پہلے سفارتی کوششوں کو مزید وقت دینا چاہتی ہے۔
عہدے داروں کا کہناہے کہ حملوں میں اب تک ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک سو سے بڑھ چکی ہے جب کہ تین اسرائیلی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
منگل کے روز اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں واقع اسلامک نیشنل بینک کی عمارت کو نشانہ بنایا جس سے عمارت کو بھاری نقصان پہنچا۔
اسرائیلی عہدے داروں کا کہناہے کے ان کے اپنے تیارہ کردہ میزائل شکن نظام کے ذریعے لڑائی شروع ہونے کے بعد سے عسکریت پسندوں کے داغے گئے سینکڑوں راکٹوں کو راستے میں ہی تباہ کیا جاچکاہے۔
اسرائیل نے اپنے حملے کاآغاز 14 نومبر کو حماس کے فوجی ونگ کے سربراہ کو میزائل حملے میں ہلاک کرنے کے ساتھ کیا تھا۔