اکثر افغانوں کے خیال میں افغانستان کے معاملے میں دونوں صدارتی امیدواروں کی پالیسیوں میں کوئی نمایاں فرق نہیں ہے لیکن مسٹر اوباما کو زیادہ تر پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
کابل —
ایک ایسے وقت میں جب کہ امریکی صدر براک اوباما کے دوبارہ انتخاب کا جشن منارہے ہیں، افغانستان کے شہری امریکہ کے جمہوری عمل پر زیادہ تر مثبت تاثرات کا اظہار کررہے ہیں۔
بہت سے افغان باشندوں نے، چاہے وہ صبح رش کے اوقات میں پرہجوم سڑکوں پر پھنسے ہوئے تھے یا اپنے آرام دہ گھروں میں سکون کے ساتھ ٹیلی ویژن دیکھ رہے تھے، ایک سرکاری ملازم ذکراللہ شیرشاہ کی طرح صدر براک اوباما کے دوبارہ منتخب ہونے کا خیرمقدم کیا۔
ان کا کہناتھا کہ ہم ٹیلی ویژن دیکھ رہے ہیں۔ اومابا کی فتح افغانستان کے مستقبل کے لیے بڑی اہم ہے کیونکہ وہ افغانستان میں جنگ ختم کرکے یہاں سے اپنے فوجی نکالنا چاہتے ہیں۔ یہ افغانوں کے لیے ایک اچھا پیغام ہے ۔ افغانستان کے لیے صدر اوباما کی پالیسیاں بڑی واضح ہیں۔
امریکی صدارتی انتخاب کے نتائج، مٹ رامنی کا اعتراف شکست اور صدر اوباما کی اپنی فتح کے موقع پر خصوصی تقریر ۔۔۔ یہ سب کچھ افغانستان کے ٹیلی ویژن پرلائیوٹرانسمشن کے دوران براہ راست دکھایا جاتا رہا۔
اگرچہ اکثر افغانوں کے خیال میں افغانستان کے معاملے میں دونوں صدارتی امیدواروں کی پالیسیوں میں کوئی نمایاں فرق نہیں ہے لیکن مسٹر اوباما کو زیادہ تر پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
کچھ افغانوں کو یہ خدشہ تھا کہ ہمسایہ ملک ایران کے بارے میں مٹ رامنی کے جارحانہ بیانات سے تہران کے ساتھ تنازع بڑھ سکتا ہے جس سے افغانستان مزید غیر مستحکم ہوجائے گا۔
دارالحکومت کابل کے کئی لوگوں کا کہناتھا کہ افغانستان کے ساتھ تعلق قائم رکھنے کے معاملے میں مسٹر اوباما ایک بہتر انتخاب تھے۔ ایک ایسا تعلق جسے وہ 2014 میں بین الاقوامی لڑاکا فورسز کی واپسی کے بعد کے منظر نامے میں دیکھتے ہیں۔
ایک شخص نے جس نے اپنا نام قدرت اللہ بتایا ،کہا کہ اگلے چار برسوں کے لیے مسٹر اوباما کا وہائٹ ہاؤس میں ہونا افغانستان کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے۔
ان کا کہناتھا کہ اوباما کی فتح افغانستان پراچھا اثرڈالے گی کیونکہ انہوں نے ہمارے ملک کے لیے کام کیا ہے اور ری پبلیکنز کے مقابلے میں وہ ہمارے لیے زیادہ بہتر ثابت ہوئے ہیں۔
امریکہ اور افغانستان کے تعلقات اگلے دوبرسوں کے دوران خاصے کٹھن ہوسکتے ہیں۔ اور بہت سے تجزیہ کار ملک کی سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھالنے کی افغان حکومت کی اہلیت پر اپنے خدشات ظاہر کررہے ہیں۔
وسطی افغان صوبے غزنی کے سابق گورنر شیر خوستی نے افعانوں کی ان توقعات کا ذکر کیا جو انہوں نے مسٹر اوباما کی دوسری مدت سے وابستہ کررکھی ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ امریکہ اگلے چار برسوں کے دوران افغانستان میں ایک متحرک اور فعال کردار ادا کرے گا ، بالخصوص طالبان کے ساتھ مفاہمت اور ایک بہتر حکومت کی تشکیل میں، جو اپنے کردار میں صاف ستھری ہواور وسیع تر تناظر میں افغانستان یہ توقع رکھتا ہے کہ امریکہ پاکستان اور ایران کے ساتھ تجارت اور دیگر معاہدے طے کرانے میں معاونت کرے گا۔
ان کا یہ بھی کہناتھا کہ بہت سے لوگوں کو یہ بھی توقع ہے کہ انتہاپسند ی اور دہشت گردی کے نیٹ ورکس پر کنٹرول کے لیے صدر اوباما پاکستان اور ایران پر اپنا دباؤمزید بڑھائیں گے۔
بہت سے افغان باشندوں نے، چاہے وہ صبح رش کے اوقات میں پرہجوم سڑکوں پر پھنسے ہوئے تھے یا اپنے آرام دہ گھروں میں سکون کے ساتھ ٹیلی ویژن دیکھ رہے تھے، ایک سرکاری ملازم ذکراللہ شیرشاہ کی طرح صدر براک اوباما کے دوبارہ منتخب ہونے کا خیرمقدم کیا۔
ان کا کہناتھا کہ ہم ٹیلی ویژن دیکھ رہے ہیں۔ اومابا کی فتح افغانستان کے مستقبل کے لیے بڑی اہم ہے کیونکہ وہ افغانستان میں جنگ ختم کرکے یہاں سے اپنے فوجی نکالنا چاہتے ہیں۔ یہ افغانوں کے لیے ایک اچھا پیغام ہے ۔ افغانستان کے لیے صدر اوباما کی پالیسیاں بڑی واضح ہیں۔
امریکی صدارتی انتخاب کے نتائج، مٹ رامنی کا اعتراف شکست اور صدر اوباما کی اپنی فتح کے موقع پر خصوصی تقریر ۔۔۔ یہ سب کچھ افغانستان کے ٹیلی ویژن پرلائیوٹرانسمشن کے دوران براہ راست دکھایا جاتا رہا۔
اگرچہ اکثر افغانوں کے خیال میں افغانستان کے معاملے میں دونوں صدارتی امیدواروں کی پالیسیوں میں کوئی نمایاں فرق نہیں ہے لیکن مسٹر اوباما کو زیادہ تر پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
کچھ افغانوں کو یہ خدشہ تھا کہ ہمسایہ ملک ایران کے بارے میں مٹ رامنی کے جارحانہ بیانات سے تہران کے ساتھ تنازع بڑھ سکتا ہے جس سے افغانستان مزید غیر مستحکم ہوجائے گا۔
دارالحکومت کابل کے کئی لوگوں کا کہناتھا کہ افغانستان کے ساتھ تعلق قائم رکھنے کے معاملے میں مسٹر اوباما ایک بہتر انتخاب تھے۔ ایک ایسا تعلق جسے وہ 2014 میں بین الاقوامی لڑاکا فورسز کی واپسی کے بعد کے منظر نامے میں دیکھتے ہیں۔
ایک شخص نے جس نے اپنا نام قدرت اللہ بتایا ،کہا کہ اگلے چار برسوں کے لیے مسٹر اوباما کا وہائٹ ہاؤس میں ہونا افغانستان کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے۔
ان کا کہناتھا کہ اوباما کی فتح افغانستان پراچھا اثرڈالے گی کیونکہ انہوں نے ہمارے ملک کے لیے کام کیا ہے اور ری پبلیکنز کے مقابلے میں وہ ہمارے لیے زیادہ بہتر ثابت ہوئے ہیں۔
امریکہ اور افغانستان کے تعلقات اگلے دوبرسوں کے دوران خاصے کٹھن ہوسکتے ہیں۔ اور بہت سے تجزیہ کار ملک کی سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھالنے کی افغان حکومت کی اہلیت پر اپنے خدشات ظاہر کررہے ہیں۔
وسطی افغان صوبے غزنی کے سابق گورنر شیر خوستی نے افعانوں کی ان توقعات کا ذکر کیا جو انہوں نے مسٹر اوباما کی دوسری مدت سے وابستہ کررکھی ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ امریکہ اگلے چار برسوں کے دوران افغانستان میں ایک متحرک اور فعال کردار ادا کرے گا ، بالخصوص طالبان کے ساتھ مفاہمت اور ایک بہتر حکومت کی تشکیل میں، جو اپنے کردار میں صاف ستھری ہواور وسیع تر تناظر میں افغانستان یہ توقع رکھتا ہے کہ امریکہ پاکستان اور ایران کے ساتھ تجارت اور دیگر معاہدے طے کرانے میں معاونت کرے گا۔
ان کا یہ بھی کہناتھا کہ بہت سے لوگوں کو یہ بھی توقع ہے کہ انتہاپسند ی اور دہشت گردی کے نیٹ ورکس پر کنٹرول کے لیے صدر اوباما پاکستان اور ایران پر اپنا دباؤمزید بڑھائیں گے۔