ڈرامے کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ جس روز ڈرامہ نشر ہوتا تھا سڑکیں سنسان ہو جایا کرتی تھیں اور شادیوں و دیگر تقریبات کا ٹائم ڈرامہ ختم ہونے کے بعد رکھا جاتا تھا۔
پاکستان ٹیلی ویژن کے 27سال پرانے شہرہ آفاق ڈرامہ سیریل ”تنہائیاں“ کا سیکوئل ”تنہائیاں ۔۔نئے سلسلے “بنانا اپنے آپ میں ایک نیا اور منفرد تجربہ ہے ۔ خصوصاً اس صورت میں کہ جب سیکوئل کی کہانی پرانے ڈرامے کی آخری قسط سے آگے بڑھتی ہے۔ اسی لئے سیکوئل میں آپ پرانی کاسٹ کے ساتھ ساتھ کچھ نئے چہرے تازگی اور نئے پن کا احساس دلانے کے لئے موجود ہیں۔
ڈرامہ سیکوئل ”تنہائیاں۔۔نئے سلسلے “ کے نام سے پی ٹی وی اور پرائیوٹ چینل اے آر وائی ڈیجیٹل سے ہفتہ 20 اکتوبر سے نشر ہوکر ایک نئی تاریخی بن جائے گا کیونکہ یہ پہلی مرتبہ ہو گا جب کسی ٹی وی ڈرامے کا سیکوئل چھوٹی اسکرین کی زینت بنے گا۔۔۔وہ بھی بیک وقت دو چینلز پر
سیکوئل کو ڈائریکٹ کیا ہے معروف اداکارہ مرینہ خان نے جبکہ اس کے قلم کار ہیں حسینہ معین اور محمد احمد۔ نئے اورپرانے اداکاروں کے امتزاج پرمشتمل کاسٹ کا حصہ ہیں خود مرینہ خان، آصف رضا میر، دردانہ بٹ،قاضی واجد، بد ر خلیل اوربہروز سبزواری جبکہ ’جنریشن نیکسٹ‘ کے طور پر شہروز سبزواری، دو حقیقی بہنیں سائرہ یوسف اور علی شاہ یوسف بھی سیریل میں چار چاند لگارہی ہیں۔تاہم ’تنہائیاں ‘ کی ہیروئن شہناز شیخ سیکوئل میں شامل نہیں۔
سیریل سے جڑے کچھ اداکار ایسے بھی ہیں جو اب ہم میں نہیں رہے ۔ ان میں ہیروئن زارا کے والدکا کردار ادا کرنے والے سبحانی با یونس، عذرا شیروانی، جمشید انصاری ،یاسمین اسماعیل ، محمد یوسف اور امتیاز احمد۔
اب سے 27سال پہلے1985ء میں حسینہ معین کے شاہکار قلم سے نکلی محبت ،اپنائیت ،رشتوں کے خلوص اور گرمی سے گندھی کہانی ’تنہائیاں‘ کی پہلی قسط نے آن ائیر ہوتے ہی پورے ملک میں تہلکہ مچا دیا۔اگلی صبح ہر گھر، گلی ،محلے، آفس سب ہی جگہ تنہائیاں کا ہی چرچا تھا۔گویا کوئی ’وائرس‘ تھا جو ہر جگہ پھیل گیا تھا۔
ڈرامے کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ جس روز ڈرامہ نشر ہوتا تھا سڑکیں سنسان ہو جایا کرتی تھیں اور شادیوں و دیگر تقریبات کا ٹائم ڈرامہ ختم ہونے کے بعد رکھا جاتا تھا۔
ٹیلنڈ اور تخلیقی صلاحیتوں سے مالامال ڈائریکٹر شہزاد خلیل کی اس سیریل کا ہر کردار امر ہو گیا۔زارا ،سنیہ ، آنی ، بقراط اورقطب الدین عرف ’قباچہ۔۔ ‘ یہ صرف ٹی وی ڈرامے کے کردار نہیں رہے ہر گھر اور خاندان کے فرد بن گئے تھے۔ قباچہ کے کردار کے ذریعے بہروز سبزواری کو وہ شہرت اور عروج نصیب ہوا جو کم ہی اداکاروں کے حصے میں آتا ہے۔ بہروز آج بھی اپنے اصل نام کے بجائے قباچہ کے نام سے زیادہ پہچانے جاتے ہیں۔
”تنہائیاں “ میں کچھ پالینے کے جنون میں بہت کچھ کھو دینے کے بعد ملنے والی تنہائی کو انتہائی خوبصورتی اور حساسیت سے اجاگر کیا گیا ہے۔”تنہائیاں “کے مرکزی کرداروں کے علاوہ سپورٹنگ کر دار وں نے بھی شہرہ آفاق شہرت پائی۔ آنی کے مالک مکان یعنی قاضی واجد ہوں ، ان کی ’کنجوس‘ بہن ’آپا بیگم ‘ ہوں یا ان کا نوکر ’بقراط‘ سبھی اپنے کرداروں میں نگینے کی طرح فٹ تھے۔اور قباچہ کا تو کہنا ہی کیا۔۔۔انہوں نے تو مقبولیت کے اگلے پچھلے سارے ہی ریکارڈ توڑ ڈالے تھے۔
یہ وہ کردار تھے جن کا بھارت میں بھی ایسا ہی کریز تھا جیسا آج کل بالی وڈ اسٹار ز کا ہے۔ بھارت میں لوگ ان کرداروں اور اداکاروں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننا اور ان سے ملنا چاہتے تھے ۔ان افراد میں اس وقت کی بالی ووڈ کی بڑی بڑی ہستیاں بھی شامل تھیں۔
ڈرامہ سیکوئل ”تنہائیاں۔۔نئے سلسلے “ کے نام سے پی ٹی وی اور پرائیوٹ چینل اے آر وائی ڈیجیٹل سے ہفتہ 20 اکتوبر سے نشر ہوکر ایک نئی تاریخی بن جائے گا کیونکہ یہ پہلی مرتبہ ہو گا جب کسی ٹی وی ڈرامے کا سیکوئل چھوٹی اسکرین کی زینت بنے گا۔۔۔وہ بھی بیک وقت دو چینلز پر
سیکوئل کو ڈائریکٹ کیا ہے معروف اداکارہ مرینہ خان نے جبکہ اس کے قلم کار ہیں حسینہ معین اور محمد احمد۔ نئے اورپرانے اداکاروں کے امتزاج پرمشتمل کاسٹ کا حصہ ہیں خود مرینہ خان، آصف رضا میر، دردانہ بٹ،قاضی واجد، بد ر خلیل اوربہروز سبزواری جبکہ ’جنریشن نیکسٹ‘ کے طور پر شہروز سبزواری، دو حقیقی بہنیں سائرہ یوسف اور علی شاہ یوسف بھی سیریل میں چار چاند لگارہی ہیں۔تاہم ’تنہائیاں ‘ کی ہیروئن شہناز شیخ سیکوئل میں شامل نہیں۔
سیریل سے جڑے کچھ اداکار ایسے بھی ہیں جو اب ہم میں نہیں رہے ۔ ان میں ہیروئن زارا کے والدکا کردار ادا کرنے والے سبحانی با یونس، عذرا شیروانی، جمشید انصاری ،یاسمین اسماعیل ، محمد یوسف اور امتیاز احمد۔
اب سے 27سال پہلے1985ء میں حسینہ معین کے شاہکار قلم سے نکلی محبت ،اپنائیت ،رشتوں کے خلوص اور گرمی سے گندھی کہانی ’تنہائیاں‘ کی پہلی قسط نے آن ائیر ہوتے ہی پورے ملک میں تہلکہ مچا دیا۔اگلی صبح ہر گھر، گلی ،محلے، آفس سب ہی جگہ تنہائیاں کا ہی چرچا تھا۔گویا کوئی ’وائرس‘ تھا جو ہر جگہ پھیل گیا تھا۔
ڈرامے کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ جس روز ڈرامہ نشر ہوتا تھا سڑکیں سنسان ہو جایا کرتی تھیں اور شادیوں و دیگر تقریبات کا ٹائم ڈرامہ ختم ہونے کے بعد رکھا جاتا تھا۔
ٹیلنڈ اور تخلیقی صلاحیتوں سے مالامال ڈائریکٹر شہزاد خلیل کی اس سیریل کا ہر کردار امر ہو گیا۔زارا ،سنیہ ، آنی ، بقراط اورقطب الدین عرف ’قباچہ۔۔ ‘ یہ صرف ٹی وی ڈرامے کے کردار نہیں رہے ہر گھر اور خاندان کے فرد بن گئے تھے۔ قباچہ کے کردار کے ذریعے بہروز سبزواری کو وہ شہرت اور عروج نصیب ہوا جو کم ہی اداکاروں کے حصے میں آتا ہے۔ بہروز آج بھی اپنے اصل نام کے بجائے قباچہ کے نام سے زیادہ پہچانے جاتے ہیں۔
”تنہائیاں “ میں کچھ پالینے کے جنون میں بہت کچھ کھو دینے کے بعد ملنے والی تنہائی کو انتہائی خوبصورتی اور حساسیت سے اجاگر کیا گیا ہے۔”تنہائیاں “کے مرکزی کرداروں کے علاوہ سپورٹنگ کر دار وں نے بھی شہرہ آفاق شہرت پائی۔ آنی کے مالک مکان یعنی قاضی واجد ہوں ، ان کی ’کنجوس‘ بہن ’آپا بیگم ‘ ہوں یا ان کا نوکر ’بقراط‘ سبھی اپنے کرداروں میں نگینے کی طرح فٹ تھے۔اور قباچہ کا تو کہنا ہی کیا۔۔۔انہوں نے تو مقبولیت کے اگلے پچھلے سارے ہی ریکارڈ توڑ ڈالے تھے۔
یہ وہ کردار تھے جن کا بھارت میں بھی ایسا ہی کریز تھا جیسا آج کل بالی وڈ اسٹار ز کا ہے۔ بھارت میں لوگ ان کرداروں اور اداکاروں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننا اور ان سے ملنا چاہتے تھے ۔ان افراد میں اس وقت کی بالی ووڈ کی بڑی بڑی ہستیاں بھی شامل تھیں۔