دوسرا صدارتی مباحثہ: صدراوباما کی مقبولیت میں قدرے اضافہ

مسٹر اوباما اور گورنر رامنی کے درمیان تیسرا اور آخری ٹیلی ویژن مباحثہ اگلے پیر کو فلوریڈا میں ہوگا جس میں زیادہ تر توجہ خارجہ پالیسی پر رہے گی۔
صدر براک اور اوباما اور ان کےصدارتی حریف مٹ رامنی منگل کے روز ٹیلی ویژن پر دکھائے جانے والے دوسرے مباحثے میں ایک دوسرے کے سامنے آئے۔ تین مباحثوں کے سلسلے کے اس مباحثے میں دونوں امیدواروں کا انداز جارحانہ تھا اور بعض موقعوں پر وہ ایک دوسرے سے تکرار کرتے ہوئے بھی محسوس ہوئے۔

پہلے مباحثے میں کمزور کارکردگی کی بنا پر رائے عامہ کے جائزوں میں اپنا گراف گرنے کے بعد دوسرے مباحثے میں صدر اوباما زیادہ مستعد اور جارحانہ موڈ میں دکھائی دیے۔

گورنر رامنی اور ان کے درمیان نیویارک سٹی کی ہوفسٹرا یونیورسٹی میں ہونے والا دوسرا صدارتی مباحثہ ٹاؤن ہال اجلاس کا انداز لیے ہوئے تھا، جس میں دونوں امیدواروں نے ایسے حاضرین کے سوالوں کے جواب دیے جنہوں نے ابھی یہ طے نہیں کیا ہے کہ وہ کس امیدوار کو ووٹ دیں گے۔

کئی مواقعوں پر دونوں امیدواروں نے ایک دوسرے سے ا لجھتے ہوئے محسوس ہوئے۔ توانائی کی پالیسی پر گفتگو کے دوران تو یہ تکرار بہت نمایاں تھی۔

حاضرین کی جانب سے اٹھایا جانے والا ایک سوال ستمبر میں لیبیا کے شہر بن غازی میں امریکی قونصلیٹ پر حملے سے متعلق تھا جس میں امریکی سفیر اور تین دوسرے امریکی اہل کار ہلاک ہوگئے تھے۔

صدر اوباما نے سیکیورٹی لغزش کی، جو حملے کا سبب بنی، کلی ذمہ داری قبول کی، لیکن انہوں نے اس واقعہ پر مسٹر رامنی کے ردعمل پر بھی نکتہ چینی کی۔
ان کا کہناتھا کہ ایک ایسے وقت میں جب کہ ہم اپنے سفارت کاروں کو درپیش خطرات سے نمٹ رہے تھے، گورنر رامنی نے سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے ایک پریس ریلز جاری کیا ۔ انہیں قومی سیکیورٹی کے معاملے کو ایک سیاسی مسئلے کی شکل نہیں دینی چاہے تھی۔

گورنر رامنی نے کہا کہ بن غازی میں انتظامیہ کی ناکامی مجموعی طورپر مشرق وسطیٰ کے لیے ان کی پالیسی کی ناکامی کی علامت ہے اور ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ مسٹر اوباما تھے جنہوں نے حملے کے بعد اس پر سیاست کی کوشش کی۔

مسٹر رامنی نے کہا کہ اس واقعہ کے ایک روز بعد صدر اوباما اپنے انتخابی فنڈ ریزنگ کے لیے لاس ویگاس چلے گئے اور اس سے اگلے روز ایک اور سیاسی تقریب کے لیے کولوریڈو پہنچ گئے۔ میرا خیال ہے کہ صدر اور ایک سیاسی راہنما کےاقدامات کی علامتی اہمیت ہوتی ہے۔

معیشت کے موضوع پر مباحثے میں صدر اوباما نے اپنے ریکارڈ کا دفاع کرتے ہوئے اقتصادی بحالی کی رفتار بڑھانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانے کےعزم کا اظہار کیا۔

صدر کا کہناتھا کہ ہم نے 50 لاکھ ملازمتیں پیدا کیں جب کہ اس سے پہلے لاکھوں ملازمتیں ختم ہورہی تھی۔ ہم اس میں بہتری لارہے ہیں۔ ہم نے موٹرسازی کی صنعت کوبچایا جو تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی تھی۔

گورنر رامنی نے کہا کہ مسٹر اوباما کا معاشی ریکارڈ کمزور رہاہے اور وہ اسے اپنے عہدے کی دوسری مدت میں بہتر نہیں بنا سکتے۔

ان کا کہناتھا کہ آپ بہتر جانتے ہیں ۔ آپ کو معلوم ہے کہ پچھلے چار سال کا عرصہ زیادہ اچھا نہیں رہا ۔ جیسا کہ صدر نے وضاحت کی ہے اور یہ کہ یقنناً آپ یہ محسوس نہیں کرسکتے کہ ان کے اگلے چارسال زیادہ بہتر ہوں گے۔ میں آپ کو یہ بتاسکتا ہوں کہ اگر آپ صدر اوباما کو منتخب کریں گے تو آپ کو معلوم ہے کہ اس کے بدلے میں آپ کو کیا ملے گا۔ آپ کو اگلے چار سال بھی اسی مدت جیسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مسٹر رامنی نے کہا کہ صدر اوباما تجارتی سرقے کے الزامات پر چین سے بہتر طورپر نہیں نمٹ رہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ صدارتی عہدہ سنبھالنے کے پہلے ہی دن چین کو کرنسی کے امور میں ہوشیاری دکھانے والا ملک قرار دے دیں گے۔ صدر نے چین کے معاملے پر اپنے ریکارڈ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں بیجنگ کے خلاف بہت سے مقدمات جیتے ہیں۔

دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان امیگریشن، خواتین کے امور، ہتھیاروں پر کنٹرول اور تعلیم پر بحث و تکرار ہوئی۔

مباحثے کے کچھ ہی دیر کے بعد کرائے گئے عامہ کے کئی جائزوں میں صدر اوباما کے پوانٹس قدرے بہتر دکھائی دیے۔

امریکیوں کی ایک واضح اکثریت کا خیال ہے کہ مسٹر رامنی نے تین اکتوبر کے پہلے مباحثے میں سبقت حاصل کی تھی اور اس کے بعد سے رائے عامہ کے جائزوں میں ان کا گراف مسلسل بہتر ہورہا ہے۔ تازہ ترین جائزے یہ ظاہر کرتے ہیں دونوں امیدواروں کے پوائنٹس تقریباً برابر ہیں۔

دونوں امیدوار بدھ کو ان ریاستوں میں اپنی انتخابی مہم چلارہے ہیں جہاں ووٹروں کا جھکاؤ کسی بھی جانب مڑسکتا ہے۔ مسٹر رامنی ورجینیا کا دورہ کررہے ہیں جب کہ صدر اوباما آئیوا اور اوہائیو جائیں گے۔

مسٹر اوباما اور گورنر رامنی کے درمیان تیسرا اور آخری ٹیلی ویژن مباحثہ اگلے پیر کو فلوریڈا میں ہوگا جس میں زیادہ تر توجہ خارجہ پالیسی پر رہے گی۔