اساتذہ کے عالمی دن کے موقع پر سندھ کے وزیر تعلیم پیر مظہرالحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے کالجوں میں اساتذہ کی کمی کی سب سے بڑی وجہ سیاسی دباؤ ہے۔
سندھ کے تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی کمی تعلیم کے فروغ کے لئے ایک اہم مسئلہ ہے۔ سندھ میں ایسی جامعات اور کالجز کی اکثریت ہے جہاں اساتذہ کی تعداد بہت کم ہے۔جس کی وجہ مناسب سہولتوں کے فقدان کے ساتھ ساتھ سیاسی دباو بھی ہے۔
سندھ میں اساتذہ کی بڑی تعداد تعلیمی اداروں میں سیاست کے زیر اثر تعلیم دینے پر مجبور ہیں۔ سندھ کے کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ کا سیاسی تنظیموں سے تعلق اساتذہ کےلئے مشکلات کا سبب بنا ہوا ہے۔
اساتذہ کے عالمی دن کے موقع پر سندھ کے وزیر تعلیم پیر مظہرالحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے کالجوں میں اساتذہ کی کمی کی سب سے بڑی وجہ سیاسی دباؤ ہے۔ سندھ کےتعلیمی اداروں میں سیاسی مداخلت کا سب سے گہراا اثر اساتذہ پر پڑتا ہے۔ طلبہ کا مختلف سیاسی تنظیموں سے تعلق اساتذہ پر سیاسی دباو ڈالے رکھتا ہے-
وزیر تعلیم سندھ کا مزید کہنا ہے کہ اساتذہ گھر کے نزدیک تعلیمی اداروں میں پڑھانے کے خواہشمند ہوتے ہیں، جس سے سندھ کے دور دراز تعلیمی اداروں خصوصا دیہی علاقوں میں اساتذہ کی کمی ہے جو طلبہ و طالبات کے تعلیمی مستقبل کے لئے تشویشناک ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت سندھ کی جانب سے سندھ کے تعلیمی اداروں کے لئے 19 ہزار اساتذہ بھرتی کئے جائینگے اور رہائشی کالونیاں ٹیچر ہاؤسنگ سوسائٹیز بھی قائم کی جائینگی تاکہ اساتذہ کی تعداد میں اضافہ ممکن بنا کر زیادہ سے زیادہ ناخواندہ بچوں کو تعلیم دی جائے۔
گزشتہ ماہ سندھ کے تعلیمی نظام کی ترقی اور بہتری کے لئے سندھ اسمبلی میں اساتذہ کی تربیت کیلئے " سندھ ٹیچرز ایجوکیشن ڈیولپمنٹ اتھارٹی" قائم کرنے کا بل منظور کیا گیا تھا۔ جس کےتحت سندھ کے اساتذہ کو مکمل ٹریننگ دی جائے گی اور اساتذہ کی قابلیت کی بنیاد پر انھیں بھرتی کیا جائے گا۔ اس بل کا مقصد اساتذہ کی بہتر تربیت سے تعلیمی معیار کو بہتر بنانا ہے تاکہ طلبہ معیاری تعلیم حاصل کرسکیں۔
سندھ میں اساتذہ کی بڑی تعداد تعلیمی اداروں میں سیاست کے زیر اثر تعلیم دینے پر مجبور ہیں۔ سندھ کے کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ کا سیاسی تنظیموں سے تعلق اساتذہ کےلئے مشکلات کا سبب بنا ہوا ہے۔
اساتذہ کے عالمی دن کے موقع پر سندھ کے وزیر تعلیم پیر مظہرالحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے کالجوں میں اساتذہ کی کمی کی سب سے بڑی وجہ سیاسی دباؤ ہے۔ سندھ کےتعلیمی اداروں میں سیاسی مداخلت کا سب سے گہراا اثر اساتذہ پر پڑتا ہے۔ طلبہ کا مختلف سیاسی تنظیموں سے تعلق اساتذہ پر سیاسی دباو ڈالے رکھتا ہے-
وزیر تعلیم سندھ کا مزید کہنا ہے کہ اساتذہ گھر کے نزدیک تعلیمی اداروں میں پڑھانے کے خواہشمند ہوتے ہیں، جس سے سندھ کے دور دراز تعلیمی اداروں خصوصا دیہی علاقوں میں اساتذہ کی کمی ہے جو طلبہ و طالبات کے تعلیمی مستقبل کے لئے تشویشناک ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت سندھ کی جانب سے سندھ کے تعلیمی اداروں کے لئے 19 ہزار اساتذہ بھرتی کئے جائینگے اور رہائشی کالونیاں ٹیچر ہاؤسنگ سوسائٹیز بھی قائم کی جائینگی تاکہ اساتذہ کی تعداد میں اضافہ ممکن بنا کر زیادہ سے زیادہ ناخواندہ بچوں کو تعلیم دی جائے۔
گزشتہ ماہ سندھ کے تعلیمی نظام کی ترقی اور بہتری کے لئے سندھ اسمبلی میں اساتذہ کی تربیت کیلئے " سندھ ٹیچرز ایجوکیشن ڈیولپمنٹ اتھارٹی" قائم کرنے کا بل منظور کیا گیا تھا۔ جس کےتحت سندھ کے اساتذہ کو مکمل ٹریننگ دی جائے گی اور اساتذہ کی قابلیت کی بنیاد پر انھیں بھرتی کیا جائے گا۔ اس بل کا مقصد اساتذہ کی بہتر تربیت سے تعلیمی معیار کو بہتر بنانا ہے تاکہ طلبہ معیاری تعلیم حاصل کرسکیں۔