کتاب میں القائدہ رہنما اسامہ بن لادن کی کمانڈر ایمن الظواہری کے ہمراہ ایک فائل تصویر بھی دکھائی گئی ہے، جو 2001ءمیں عرب ٹی وی ’الجزیرہ‘ کے ویڈیو ٹیپ سے حاصل کی گئی ہے
امریکی فوج کی خصوصی ٹیم کے ایک رکن نے مطلوب دہشتگرد اسامہ بن لادن کیخلاف کیے جانیوالے آپریشن سے متعلق کتاب لکھی ہے جس میں آپریشن کے بارے میں خفیہ معلومات افشاں کیے جانے کا انکشاف کیا گیا ہے۔
کتاب کا عنوان ہےLeading from Behind The Reluctant President and the Advisors who Decided for him۔
کتاب کے مرکزی ناشر ڈٹن کا کہنا ہے کہ مذکورہ کتاب بحریہ کے ایک رکن نے صحافی کیون میرر کے مشترکہ تعاون کے بعد فرضی نام سے تحریر کی ہے۔
مصنف کاکہنا ہے کہ گزشتہ سال پاکستانی سرزمین پر اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن سے متعلق ریکارڈ کی اصلاح کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
ڈٹن نے کہا ہے کہ سابق خصوصی آپریشن کےاٹارنی کی جانب سے کتاب کاجائزہ لیا گیا ہے۔
تاہم، پینٹاگون یا سی آئی اے کتاب کی اشاعت کو روکنے کیلئے قانونی چارہ جوئی کر سکتے ہیں۔
کتاب میں القائدہ رہنما اسامہ بن لادن کی کمانڈر ایمن الظواہری کے ہمراہ ایک فائل تصویر بھی دکھائی گئی ہے، جو 2001ءمیں عرب ٹی وی ’الجزیرہ‘ کے ویڈیو ٹیپ سے حاصل کی گئی ہے۔
دوسری جانب، امریکا کے خفیہ ادارے اور محکمہ دفاع کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انکے خفیہ اداروں نے کتاب کا جائزہ نہیں لیا۔ البتہ، یقین دلایا ہے کہ کسی قسم کا کوئی خفیہ مواد افشا نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی سابق فوجی یا خفیہ ادارے کے اہلکار کو کچھ شائع کرنے سے قبل تحریر کو اپنے ادارے میں جمع کرانا ہوتا ہے۔
بعض مبصرین کاکہنا ہے کہ اسامہ بن لادن کیخلاف آپریشن سے متعلق خفیہ معلومات افشا کرکے اوباما انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے، جو بظاہرسیاسی کھیل دکھائی دے رہا ہے۔
واشنگٹن اور نیویارک میں دہشتگردوں کے حملے کی گیارہویں برسی کے موقع پر مذکورہ کتاب منظر عام پر لائی جائے گی، جبکہ ناشر کا کہنا ہے کہ کتاب کے مصنف نے کتاب کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم خیراتی ادارے کو عطیہ کر نے کا فیصلہ کیا ہے۔
کتاب کا عنوان ہےLeading from Behind The Reluctant President and the Advisors who Decided for him۔
کتاب کے مرکزی ناشر ڈٹن کا کہنا ہے کہ مذکورہ کتاب بحریہ کے ایک رکن نے صحافی کیون میرر کے مشترکہ تعاون کے بعد فرضی نام سے تحریر کی ہے۔
مصنف کاکہنا ہے کہ گزشتہ سال پاکستانی سرزمین پر اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن سے متعلق ریکارڈ کی اصلاح کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
ڈٹن نے کہا ہے کہ سابق خصوصی آپریشن کےاٹارنی کی جانب سے کتاب کاجائزہ لیا گیا ہے۔
تاہم، پینٹاگون یا سی آئی اے کتاب کی اشاعت کو روکنے کیلئے قانونی چارہ جوئی کر سکتے ہیں۔
کتاب میں القائدہ رہنما اسامہ بن لادن کی کمانڈر ایمن الظواہری کے ہمراہ ایک فائل تصویر بھی دکھائی گئی ہے، جو 2001ءمیں عرب ٹی وی ’الجزیرہ‘ کے ویڈیو ٹیپ سے حاصل کی گئی ہے۔
دوسری جانب، امریکا کے خفیہ ادارے اور محکمہ دفاع کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انکے خفیہ اداروں نے کتاب کا جائزہ نہیں لیا۔ البتہ، یقین دلایا ہے کہ کسی قسم کا کوئی خفیہ مواد افشا نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی سابق فوجی یا خفیہ ادارے کے اہلکار کو کچھ شائع کرنے سے قبل تحریر کو اپنے ادارے میں جمع کرانا ہوتا ہے۔
بعض مبصرین کاکہنا ہے کہ اسامہ بن لادن کیخلاف آپریشن سے متعلق خفیہ معلومات افشا کرکے اوباما انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے، جو بظاہرسیاسی کھیل دکھائی دے رہا ہے۔
واشنگٹن اور نیویارک میں دہشتگردوں کے حملے کی گیارہویں برسی کے موقع پر مذکورہ کتاب منظر عام پر لائی جائے گی، جبکہ ناشر کا کہنا ہے کہ کتاب کے مصنف نے کتاب کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم خیراتی ادارے کو عطیہ کر نے کا فیصلہ کیا ہے۔