گیارہ ستمبر حملے: ملزمان کے خلاف مقدمے کی سماعت

خیال کیا جاتا ہے کہ یہ عمل طویل اور مشکل نوعیت کا ہوگا، جب کہ سماعت کی باقاعدہ شروعات ابھی چند ماہ دور ہے۔ ہلاک شدگان کے اہلِ خانہ سماعت کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں
کیوبا میں واقع گوانتانامو بے کے امریکی بحریہ کے اڈے پر اُن پانچ ملزمان کے خلاف سماعت کے آغاز کی تیاریاں جاری ہیں جن پر11ستمبر کے حملوں کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ یہ عمل طویل اور مشکل نوعیت کا ہوگا، جب کہ سماعت کی باقاعدہ شروعات ابھی چند ماہ دور ہے۔ ہلاک ہونے والوں کے اہلِ خانہ سماعت کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔

مقدمے کی سماعت وقت اور فاصلے کے اعتبار سے 11ستمبر 2001ء کےتباہ ہونے والے مقام سے بہت دور ہے۔

جوڈی جیکسن رائس نے ’ورلڈ ٹریڈ سینٹر‘ حملے میں جوش نامی اپنا 23برس کا بیٹا کھویا۔ اُن کی یادگار نیو جرسی کے دریا کے اُس پار واقع ہے اور آج تک اُن کے درمیان وہی فاصلہ باقی ہے۔

رائس کے لیے اُس المناک واقع کی یاد اُتنی ہی دل دہلانے والی ہے۔ لیکن، اُن کے خیال میں زیادہ تر امریکی اب اِس واقع کو بھولنے لگے ہیں۔


9/11 Terror Attack Hearings Under Way At Guantanamo



اُن کے بقول، ہم نے لوگوں سےیہ سنا ہے کہ اب ہم تھک چکے ہیں۔ پھر کبھی ایسا نہیں ہوگا۔ ہم زیادہ محفوظ ہیں۔لیکن ، افسوس یہ کہ ہم نے اپنی تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا، جو کہ ایک غلط بات ہے۔

رائس سماعت کے بارے میں خبروں پرسنجیدگی سے نظر رکھتی ہیں۔

مقدمے کی ابتدائی سماعت کے دوران حملوں کی منصوبہ بندی کے سلسلے میں، سازش کےخود ساختہ سرغنے خالد شیخ محمد اور دیگر چار ملزمان کے بیان کا جائزہ لیا جائے گا۔ باقی باتوں کے علاوہ عدالت کی یہ کوشش ہوگی کہ مقدمے کو مناسب انداز سے چلانےکا بندوبست کیا جائے۔

مئی میں جب مقدمے کے حوالے سے فرد جرم عائد کیا گیا مشتبہ افراد نے جج کی طرف سے پوچھے گئے الزامات کا جواب دینے سے انکار کیا۔ ایک ملزم نے جج کے سامنے اپنے کپڑے اتار دیے۔ اُنھوں نے فوجی ٹربیونل کو غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے، الزام لگایا کہ اُنھیں اذیت کا شکار بنایا گیا ہے۔


انسانی حقوق سے متعلق کچھ گروپوں نے کہا ہے کہ ٹربیونل مشتبہ افراد کےحقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے اور یہ کہ اُن کا مقدمہ سویلین عدالتوں میں چلنا چاہیئے۔

امریکی حکومت نے اِن الزامات کی تردید کی ہے۔ اِن مقدمات کی سربراہی برگیڈیئر جنرل مارک مارٹنیز کرتے ہیں جو کہ استغاثہ کے سربراہ ہیں۔

جنرل مارٹنیز کہتے ہیں کہ قانون اجازت نہیں دیتا کہ اذیت دے کر، ظلم و جبر یا غیر انسانی سلوک یا نچلے درجے کا رویہ برت کر بیان حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اور ہم اِس قانون کی پاسداری کریں گے.