افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کی راہ میں حائل مشکلات

فائل

اقوام متحدہ کے اداروں کے ترجمانوں نے اپنے ایک حالیہ دورہٴ افغانستان میں اُن اقدامات کا جائزہ لیا جو پناہ گزینوں کی واپسی کے سلسلے میں کیے جارہے ہیں
افغانستان میں روزگارکےمواقع اور دیگر سہولیات کی کمی کی صورت حال کے باعث، افغان پناہ گزین رضاکارانہ طور پرپاکستان اور ایران سے وطن واپس نہیں جارہے ہیں۔

اس سلسلے میں، اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے UNHCRکی ترجمان، دنیا اسلم خان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے اداروں کے ترجمانوں نے حال ہی میں افغانستان کا دورہ کیا ہے جس کا مقصد مئی میں پاکستان، ایران اورافغانستان کی طرف سے بنائی گئی حکمتِ عملی پر عمل درآمد کا مشاہدہ کرنا تھا۔

اتوار کے روز ’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’اِن دی نیوز‘ میں ترجمان نے کہا کہ اس حکمت عملی کی ایک شق یہ تھی کہ جب تک افغانستان کے حالات سازگار نہیں ہوتے، تب تک پاکستان و ایران سے افغان پناہ گزینوں کی رضاکارانہ واپسی ممکن نہیں۔

دنیا اسلم خان نے بتایا کہ اس دورے میں، اقوام متحدہ کے اداروں کے ترجمانوں نے اُن اقدامات کا جائزہ لیا جو پناہ گزینوں کی واپسی کے سلسلے میں وہاں کیے جارہے ہیں۔ وفد نے ہرات، بامیان، ننگرہار اور کابل کا دورہ کیا اور کچھ کمیونٹیز کے ساتھ ملاقاتیں کیں جو پاکستان اور ایران سے واپس اپنے ملک پہنچے ہیں۔ یہ وہ مقامات ہیں جہاں لوگوں کو سر چھپانے کی جگہ، زمین، پانی تک رسائی اور ذریعہٴ روزگار میسر آیا۔

دورے کا مقصد حالات کا مشاہدہ کرنا اور بین الاقوامی برادری کو اس بارے میں آگاہ کرنا تھا، تاکہ جن شعبوں میں مزید سرمایہ کاری درکار ہے، اُن کی نشاندہی کی جائے تاکہ پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے عمل کو زیادہ مستحکم بنانے میں مدد ملے۔

یو این ایچ سی آر نے افغانستان کے دورے کے دوران 48ایسے مقامات کی نشان دہی کی جہاں افغان پناہ گزیں زیادہ تعداد میں واپس جارہے ہیں۔

اِس وقت پاکستان میں تقریباً 17لاکھ افغان پناہ گزیں موجود ہیں۔

آڈیو رپورٹ سننے کے لیے کلک کیجیئے:



Your browser doesn’t support HTML5

افغان پناہ گزیں