اس سال کے آغاز سے اب تک کراچی1086 لوگ مارے جا چکے ہیں ۔ہلاک ہونیوالوں میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے راہنماو کارکنان، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ، تاجر ، وکلاء اور عام شہری شامل ہیں ۔
کراچی کے علاقے بنارس میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے رینجرز کے دو اہلکارجاں بحق ہوگئے ۔ شہر میں15 روز کے اندر رینجرز پر یہ تیسرا منظم حملہ ہے جبکہ جولائی میں شہر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حساس مقامات و اہم شخصیات کونشانہ بنانے کے واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیاہے۔
رینجرز حکام کے مطابق بنارس میں باچا خان چوک کے قریب جاں بحق دونوں اہلکار انٹیلی جنس کے شعبے سے وابستہ تھے ۔پولیس کے مطابق حملہ آور پیدل تھے اورفائرنگ کرکے فرار ہو گئے۔ جاں بحق اہلکاروں کی شناخت سب انسپکٹر بہار علی اور حوالدار نور اللہ کے نام سے ہوئی ہے ۔
اہم اداروں اور شخصیات پر حملے
اس سے قبل رواں ماہ کی پندرہ تاریخ کو قائد آباد کے علاقے داؤد چورنگی پر رینجرز موبائل کے قریب ریموٹ کنٹرول دھماکا ہوا تھا جس میں چار رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے تھے ۔19 جولائی کو بفرزون میں رینجرز کی گاڑی پر دستی بم حملہ ہوا تھا جس میں دو اہلکاروں سمیت چھ افراد زخمی ہو ئے تھے ۔
رواں ماہ کراچی میں سیکورٹی فورسز اور اہم مقامات پر دہشت گرد حملوں میں شدت دیکھی گئی ۔11 جولائی کو سپارکو کی بس پر ریموٹ کنٹرول حملہ کیا گیا ۔ ایک روز بعد سہراب گوٹھ میں الآصف اسکوائر کے قریب مسلح افراد نے اقوام متحد ہ کی پولیومانیٹرکرنے والی اقوام متحدہ کی ٹیم کی گاڑی کو نشانہ بنایا جس میں عالمی ادارہ صحت( ڈبلیو ایچ او) سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر اور ڈرائیور زخمی ہو گیا تھا۔
21جولائی کو سہراب گوٹھ کے ہی علاقے میں ڈبلیو ایچ او کے لئے کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر اسحق نور کو کلینک میں ہلاک کر دیا گیا ۔ 24 جولائی کو چینی قونصل خانے کے باہر موٹر سائیکل بم دھماکا ہوا جس میں رینجرز اہلکار سمیت دو افراد زخمی ہوئے ۔
جولائی میں 194اور سات مہینوں میں 1086 ہلاکتیں
وی او اے کے نمائندے کی جانب سے واقعات کی بنیاد پر جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں مرنے والوں کی تعداد 194 تک جا پہنچی ہے جبکہ رواں سال میں اب تک 1086 لوگ مارے جا چکے ہیں ۔ہلاک ہونیوالوں میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے راہنماو کارکنان، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ، تاجر ، وکلاء اور عام شہری شامل ہیں ۔
رینجرز حکام کے مطابق بنارس میں باچا خان چوک کے قریب جاں بحق دونوں اہلکار انٹیلی جنس کے شعبے سے وابستہ تھے ۔پولیس کے مطابق حملہ آور پیدل تھے اورفائرنگ کرکے فرار ہو گئے۔ جاں بحق اہلکاروں کی شناخت سب انسپکٹر بہار علی اور حوالدار نور اللہ کے نام سے ہوئی ہے ۔
اہم اداروں اور شخصیات پر حملے
اس سے قبل رواں ماہ کی پندرہ تاریخ کو قائد آباد کے علاقے داؤد چورنگی پر رینجرز موبائل کے قریب ریموٹ کنٹرول دھماکا ہوا تھا جس میں چار رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے تھے ۔19 جولائی کو بفرزون میں رینجرز کی گاڑی پر دستی بم حملہ ہوا تھا جس میں دو اہلکاروں سمیت چھ افراد زخمی ہو ئے تھے ۔
رواں ماہ کراچی میں سیکورٹی فورسز اور اہم مقامات پر دہشت گرد حملوں میں شدت دیکھی گئی ۔11 جولائی کو سپارکو کی بس پر ریموٹ کنٹرول حملہ کیا گیا ۔ ایک روز بعد سہراب گوٹھ میں الآصف اسکوائر کے قریب مسلح افراد نے اقوام متحد ہ کی پولیومانیٹرکرنے والی اقوام متحدہ کی ٹیم کی گاڑی کو نشانہ بنایا جس میں عالمی ادارہ صحت( ڈبلیو ایچ او) سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر اور ڈرائیور زخمی ہو گیا تھا۔
21جولائی کو سہراب گوٹھ کے ہی علاقے میں ڈبلیو ایچ او کے لئے کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر اسحق نور کو کلینک میں ہلاک کر دیا گیا ۔ 24 جولائی کو چینی قونصل خانے کے باہر موٹر سائیکل بم دھماکا ہوا جس میں رینجرز اہلکار سمیت دو افراد زخمی ہوئے ۔
جولائی میں 194اور سات مہینوں میں 1086 ہلاکتیں
وی او اے کے نمائندے کی جانب سے واقعات کی بنیاد پر جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں مرنے والوں کی تعداد 194 تک جا پہنچی ہے جبکہ رواں سال میں اب تک 1086 لوگ مارے جا چکے ہیں ۔ہلاک ہونیوالوں میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے راہنماو کارکنان، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ، تاجر ، وکلاء اور عام شہری شامل ہیں ۔