سکیورٹی خدشات کے پیش نظر، پولیو مہم ملتوی

صحت سے متعلق بین الا اقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ پولیو کے خاتمے کی عالمی مہم سنگین صورتحال سے دوچار ہے
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں پولیو کی تین روزہ قومی مہم کو طالبان کی جانب سے پابندی اور سیکیورٹی کے خدشات کے پیش نظر ملتوٰ ی کر دیا گیا ہےجس کی وجہ سے ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ بچے پولیو کے قظرے پینے سے ٕمحروم رہ جائیں گے۔

لیکن، حکومتی عہدےداروں کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں مقامی لوگوں سے معاونت کی اپیل کی جا رہی ہے اور بہت جلد صورتحال پر قابو پا لیا جائے گا۔

دہشت گردی اور جنگ سے متاثرہ قبائیلی علاقوں میں مقامی لوگوں نے ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج کے طور پر پولیو مہم کا بائیکاٹ کیا ہے جہاں نئے کیسز کی تعداد سب سے زیادہ ہیں۔


Your browser doesn’t support HTML5

پولیو مہم




صحت سے متعلق بین الا اقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ پولیو کے خاتمے کی عالمی مہم سنگین صورتحال سے دوچار ہے۔افغانستان، پاکستان اور نائجیریا ایسے ملک ہیں جہاں اب بھی یہ مہلک وائرس پایا جاتا ہے۔پاکستان میں ان نئے کیسز کی تعداد دنیا میں سب سےزیادہ ہیں۔

پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں طالبان عناصر کی اس دھمکی کے بعد کہ جب تک ڈرون حملوں کا سلسلہ بند نہیں کیا جاتا اُس وقت تک پولیو کے قطرے پلانے پر پابندی ہوگی، اس مہینے سے شروع ہونےو الی پولیو مہم مشکلات کا شکار ہے ۔
قطرے نہ پلانے کے نتائج خطرناک ہوسکتے ہیں ...
...



پاکستان میں امدادی گروپوں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ پولیو مہم کی مخالفت میں اضافے کی ایک وجہ وہ جعلی پولیو مہم بھی ہے جو گذشتہ برس سی آئی اے کی جانب سے القائدہ کے لیڈر اوسامہ بن لادن کو پکڑنے کے لئے چلائی گئی تھی ۔

وائس آف آمریکہ نے جب سکائپ کےذریعے خیبر پختون خوا میں پولیو مہم کے صوبائی ڈائریکٹر (Expanded Program of Immunization) ڈاکٹر جان باز آفریدی سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ مقامی لوگو ں کو اس بات کے لئے قائل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ پو لیو کی خطرناک بیماری سے بچاوٴ ضروری ہے۔

ایک بین الاقوامی ادارے روٹری انٹرنیشنل میں پولیو پروگرام کی نگران، کیرل پانداک کہتی ہیں کہ پولیو کی بیماری بڑی حد تک خطرناک ثابت ہو سکتی ہےاور قطرے نہ پلانے سے بچے اپاہج بھی ہو سکتے ہیں۔

پولیو کی ویکسین پر اب تک نو ارب ڈالر خرچ کیے جاچکے ہیں ...


وہ کہتی ہیں کہ میرے خیال میں اس صورتحال کےذمہ دار ہم خود ہیں،کیونکہ والدین ایسے ہزاروں بچوں کی معذوری سے سبق نہیں سیکھتے جو پولیو کی وجہ سے اپاہج ہو چکے ہیں ۔ہم اس حقیقت سے ناواقف ہیں کہ پولیو کا وائرس بچوں کے ساتھ کیا کر سکتا ہے۔

ویکسین کے مخالف گروپوں کا کہنا ہے کہ پولیو کی ویکسین پر اب تک نو ارب ڈالرز خرچ کیے جا چکے ہیں جو نکاسیٴ آب اور بچوں کی غذائیت کو بہتر بنانے پر خرچ ہو سکتے تھے ۔ لیکن، پانداک کا کہنا ہے کہ یہ ایک دوسری مہم ہے اور پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے ایک مصمم ارادے کی ضرورت ہے۔