سنہ 2008 میں امریکہ نے الشباب کو ایک دہشت گردہ تنظیم قرار دیا تھا۔ یہ گروپ صومالی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کررہا ہے اور ملک میں ایک سخت قدامت پسند اسلامی نظام مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے
امریکہ نےاریٹیریا اور چار دیگر مشرقی افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے عہدےداروں پر مالی تعزیرات عائد کردی ہیں، جِن پر صومالی شدت پسند گروپ الشباب کی حمایت کا الزام ہے ۔
امریکی محکمہٴ خزانہ نے2010ء کے ایک صدارتی حکم نامے کے تحت کارروائی کرتے ہوئے جمعرات کے روز اِن چھ افراد کا ناموں کا اعلان کیا ہے۔ جس کی رو سے حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ ایسے افراد کی ملکیت کو منجمد کیا جائے جو صامالیہ کے تنازع میں پیسے کی امداد فراہم کر رہے ہیں۔
اریٹیریا ئی اشخاص کے نام ہیں: کرنل توولدے نگاش، جو کہ ایک انٹیلی جنس عہدے دار ہیں جن کے لیے بتایا جاتا ہے کہ اُنھوں نے الشباب کو پیسے بھیجے ہیں، اور کرنل تائمے گوتوم، جنھوں نے مبینہ طور پر حزب الاسلام نامی گروپ کےفیصلوں میں اعانت کی۔ حزب الاسلام ایک ملیشیا ہے جس کا 2010ء میں الشباب میں ادغام ہوا۔
سوڈان کے ایک شہری سہیل سلیم عبد الرحمٰن کی شناخت بھی ظاہر کی گئی ہے جس پر الزام ہے کہ اُنھوں نے صومالیہ میں داخل ہونے کے خواہاں غیر ملکی لڑاکوں کو سفر اور مالی امداد فراہم کرنے میں مدد دی۔
مزید یہ کہ اس فہرست میں عبد روگو محمد، ابوبکر شریف احمد اور عمر اواد ھ عمر بھی شامل ہیں جن پر الشباب کو مالی اور سفر کی سہولیات فراہم کرنے کا الزام ہے۔
ساتھ ہی، عمر پر جولائی 2010ء میں یوگنڈا کے شہر کمپالا میں ہونے والے بم حملوں کی سازش میں مدد کرنے کا الزام ہے، جس میں 74افراد ہلاک ہوئے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ یوگنڈا میں گرفتار ہیں اور اُن پر مقدمہ چلایا جائے گا۔
سنہ 2008 میں امریکہ نے الشباب کو ایک دہشت گردہ تنظیم قرار دیا تھا۔ یہ گروپ صومالی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کررہا ہے اور ملک میں ایک سخت قدامت پسند اسلامی نظام مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ماضی میں یہ گروپ ایک بار جنوبی اور مرکزی صومالیہ کا کنٹرول سنبھال چکا ہے، لیکن کثیر ملکی کارروائی کےنتیجے میں گذشتہ 18ماہ کے دوران اس کا زیادہ تر علاقے پر سے قبضہ خالی کرا لیا گیا ہے۔
امریکی محکمہٴ خزانہ نے2010ء کے ایک صدارتی حکم نامے کے تحت کارروائی کرتے ہوئے جمعرات کے روز اِن چھ افراد کا ناموں کا اعلان کیا ہے۔ جس کی رو سے حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ ایسے افراد کی ملکیت کو منجمد کیا جائے جو صامالیہ کے تنازع میں پیسے کی امداد فراہم کر رہے ہیں۔
اریٹیریا ئی اشخاص کے نام ہیں: کرنل توولدے نگاش، جو کہ ایک انٹیلی جنس عہدے دار ہیں جن کے لیے بتایا جاتا ہے کہ اُنھوں نے الشباب کو پیسے بھیجے ہیں، اور کرنل تائمے گوتوم، جنھوں نے مبینہ طور پر حزب الاسلام نامی گروپ کےفیصلوں میں اعانت کی۔ حزب الاسلام ایک ملیشیا ہے جس کا 2010ء میں الشباب میں ادغام ہوا۔
سوڈان کے ایک شہری سہیل سلیم عبد الرحمٰن کی شناخت بھی ظاہر کی گئی ہے جس پر الزام ہے کہ اُنھوں نے صومالیہ میں داخل ہونے کے خواہاں غیر ملکی لڑاکوں کو سفر اور مالی امداد فراہم کرنے میں مدد دی۔
مزید یہ کہ اس فہرست میں عبد روگو محمد، ابوبکر شریف احمد اور عمر اواد ھ عمر بھی شامل ہیں جن پر الشباب کو مالی اور سفر کی سہولیات فراہم کرنے کا الزام ہے۔
ساتھ ہی، عمر پر جولائی 2010ء میں یوگنڈا کے شہر کمپالا میں ہونے والے بم حملوں کی سازش میں مدد کرنے کا الزام ہے، جس میں 74افراد ہلاک ہوئے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ یوگنڈا میں گرفتار ہیں اور اُن پر مقدمہ چلایا جائے گا۔
سنہ 2008 میں امریکہ نے الشباب کو ایک دہشت گردہ تنظیم قرار دیا تھا۔ یہ گروپ صومالی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کررہا ہے اور ملک میں ایک سخت قدامت پسند اسلامی نظام مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ماضی میں یہ گروپ ایک بار جنوبی اور مرکزی صومالیہ کا کنٹرول سنبھال چکا ہے، لیکن کثیر ملکی کارروائی کےنتیجے میں گذشتہ 18ماہ کے دوران اس کا زیادہ تر علاقے پر سے قبضہ خالی کرا لیا گیا ہے۔