شام: بحران کی شدت میں اضافہ

شام کی حزب اختلاف کے لیڈر صدر اسد کے ساتھ گفت وشنید سےانکار کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ ک مسٹر اسد مستقبل کا نہیں بلکہ ماضی کا حصہ ہیں ۔
شام میں اقوام متحدہ کی مبصر ٹیم کے سر براہ میجر جنرل رابرٹ موڈ نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت تشدد جس د رجے تک پہنچ گیا ہے اس کی اس سےقبل مثال نہیں ہےا ور انہوں نے حکومت اور حزب اختلاف دونوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایک فائر بندی پر عمل درآمد کریں۔

شام کی حکومت کی فورسز کی طرف سے جمعرات کےروز باغیوں کے زیر قبضہ حمص کے اضلاع پر توپوں ، مارٹر اور ٹینکوں سے گولہ باری جاری ہے جس کے نتیجے میں فضا پر دھویں اور گرد کے بادل چھا گئے ہیں اور عمارتوں میں آگ لگ گئی ہے ۔ لائیو ویب کیمروں سے کھینچی گئی تصاویر میں بہت سے علاقوں میں بڑے پیمانے کی تباہی دکھائی گئی ہے۔

عینی شاہدین نے یہ خبر بھی دی ہے کہ حکومت کے گھیرے کی وجہ سے کئی انتہائی متاثرہ اضلاع میں خوراک اور ادویات نہیں پہنچائی جا سکتیں ۔ بہت سے سویلین شہر میں پھنسے ہوئے ہیں اور ریڈ کراس کی ٹیموں کو ابھی تک بیماروں اور زخمیوں کو باہر نکالنے سے روکا جا رہا ہے۔



جمعرات کےروز شام میں اقوام متحدہ کے مبصر مشن کے سر براہ جنرل رابرٹ موڈ نے کہاہے کہ دمشق میں مبصر ٹیم نے تشدد کی انتہائی شدید صورتحال کے باعث گزشتہ ماہ وہاں اپنی سرگرمیاں عارضی طور پر روک دی تھیں لیکن انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنا مشن جاری رکھیں گے۔

قاہرہ میں عرب لیگ کے نائب سر براہ احمد بن ہیلی نے کہا کہ گروپ نے اس ہفتے حزب اختلاف کی کانفرنس میں شام کی حزب اختلاف کے راہنماؤں پر مذاکرت کو آگے بڑھانے پر زور دینے جب کہ ان کی کوشش یہ بھی رہی کہ شام کے اندرونی تنازعات میں دخل نہ دیں۔

بن ہیلی نے مزید کہا کہ عرب لیگ کا خیال ہے کہ شام کے تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور یہ کہ تشدد کے خاتمےکے لیے مذاکرات انتہائی اہمیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شام میں ہلاکتیں، ایذا رسانی، محاصرے اور خوراک کا فقدان مناسب طریقے نہیں ہیں اور یہ کہ بھران فوجی طریقے سے حل نہیں کیا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ تشد کو روکا جانا چاہیے اور یہ کہ بحران کو اقوام متحدہ اور عرب لیگ کی مشترکہ کوششوں سے حل کیا جانا چاہیے۔

اسی دوران روسی وزیر خارجہ سر گئی لاروف نے ان میڈیا اطلاعات کی تردید کی کہ ان کا ملک شام کے صدر بشار الاسد کو سیاسی پناہ کی پیشکش کی منصوبہ بندی کر رہاہے ۔ انہوں نے اپنے مغربی ہم منصبوں پر بھی زور دیا کہ وہ تمام فریقوں کو مذاکرات کی میز پر آنے کےلیےقائل کریں ۔

شام کی حزب اختلاف کے لیڈر صدر اسد کے ساتھ گفت وشنید سےبار بار انکار کر چکے ہیں اور انہوں نے اس ہفتے قاہرہ میں عرب لیگ کانفرنس کو بتایا ہے کہ مسٹر اسد مستقبل کانہیں بلکہ ماضی کا حصہ ہیں۔

شام کے دوستوں کےایک گروپ کا اجلاس جمعے کےروز پیرس میں منعقد ہو رہا ہے۔