مبصرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سےناصرف پاکستان اور امریکا کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی جلد ختم ہوجائے گی بلکہ اس فیصلے کے کچھ دور رس نتائج بھی نکلیں گے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نمایاں ہوں گے
پاکستان کی جانب سے افغانستان میں موجود نیٹو فورسز کو پاکستان کے راستے سامان کی ترسیل بحال کئے جانے کےفیصلےکی اندرون ملک دائیں بازو کی کچھ مذہبی و سیاسی جماعتوں نے مخالفت کی ہے، جب کہ عام طور پر فیصلے کو سود مند قرار دیا جارہا ہے۔
راجہ پرویز اشرف کاکریڈیٹ
تجزیہ کاروں کے مطابق نیٹو سپلائی کی بحالی کا فائدہ دونوں ملکوں کو پہنچے گا۔ ان کے مطابق یہ فیصلہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ملک کے نومنتخب وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو اقتدارسنبھالے ہوئے کچھ ہی دن ہوئے ہیں۔ لہذا، بحالی کا براہ راست کریڈٹ وزیر اعظم کو جاتا ہے۔ وزیراعظم بننے سے پہلے دیے گئے بیانات سے ثابت ہوتا ہے کہ راجہ پرویز اشرف پہلے سے نیٹو سپلائی کی بحالی کے حامی تھے جبکہ سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی چونکہ متعددبار امریکی حکام کے رویے پر سخت تنقید کرتے رہےتھے، لہذا، یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ یوسف رضاگیلانی بحالی کے حق میں نہیں تھے۔
امریکی صدر کو فائدہ
تجزیہ کاروں کے مطابق نیٹو رسد کی بحالی سے امریکی صدر براک اوباما کو بھی بہت فائدہ پہنچے گا۔امریکا کی معیشت پر اضافی بوجھ ختم ہوجائے گا، جبکہ ان کی انتخابی مہم میں بھی تیزی آجائے گی چونکہ ان کے حوصلے اس فیصلے سے بلند ہوئے ہیں۔
پاک امریکا کشیدگی کا خاتمہ
مبصرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سےناصرف پاکستان اور امریکا کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی جلد ختم ہوجائے گی بلکہ اس فیصلے کے کچھ دور رس نتائج بھی نکلیں گے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نمایاں ہوں گے۔
مالی فائدہ
اس فیصلے سےپاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈ کی مدمیں 1.8 ارب جبکہ دیگر مد میں 2 ارب ڈالرکا مالی فائدہ بھی ہوگا ۔علاوہ ازیں نیٹو رسد کی بحالی سے روزگار کے دروازے دوبارہ کھل گئے ہیں۔اس سے پاکستانی آئل ٹینکرز مالکان اور ڈرائیورز پرروزگار کے دروازے کھے ہیں جس پروہ بے حد خوش ہیں ۔نیٹو رسد کی بندش سے آئل ٹینکرزکے ڈرائیوروں کی اکثریت بے روزگاری کا شکار ہو گئی تھی جبکہ ٹینکر مالکان بھی پریشانیوں کا شکار تھے۔
کراچی میں آئل ٹینکر ایسو سی ایشن کے ترجمان اسرار شنواری کے مطابق 2 ہزار ٹینکرسپلائی کےلئے بالکل تیار کھڑے ہیں ۔ ادھربدھ کو نیٹو سپلائی کھلنے کے پہلے مرحلے میں پورٹ سے باہر موجود 1200 کنٹینرز کو افغانستان کیلئے نکلنے کی اجازت دیدی گئی ہے۔
نیٹو سپلائی کے خلاف لانگ مارچ کا اعلان
اس کے برعکس دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے نیٹو سپلائی کی بحالی کے خلاف 7 جولائی کو لاہور میں آل پارٹیز کانفرنس جبکہ 8 جولائی کو لاہور سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے۔
بدھ کو نیٹو سپلائی کی بحالی کے اعلان کے بعد راولپنڈی میں دفاع پاکستان کونسل کا ہنگامی اجلاس ہواجس کے بعد دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے میڈیا کو بتایا کہ 8 جولائی کی صبح 9 بجے ناصر باغ لاہو ر سے لانگ مارچ کا آغاز ہو گا جو اسلام آباد پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کیلئے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے ساتھ رابطے کئے جائیں گے۔
سیاسی رہنماوٴں کی تنقید
ادھر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما چوہدری نثار نے بھی نیٹو سپلائی کے حکومتی فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔ علاوہ ازیں، نون لیگ کےکچھ رہنماوٴں نےبھی اس فیصلے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق نیٹو سپلائی کی بحالی کا فائدہ دونوں ملکوں کو پہنچے گا۔ ان کے مطابق یہ فیصلہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ملک کے نومنتخب وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو اقتدارسنبھالے ہوئے کچھ ہی دن ہوئے ہیں۔ لہذا، بحالی کا براہ راست کریڈٹ وزیر اعظم کو جاتا ہے۔ وزیراعظم بننے سے پہلے دیے گئے بیانات سے ثابت ہوتا ہے کہ راجہ پرویز اشرف پہلے سے نیٹو سپلائی کی بحالی کے حامی تھے جبکہ سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی چونکہ متعددبار امریکی حکام کے رویے پر سخت تنقید کرتے رہےتھے، لہذا، یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ یوسف رضاگیلانی بحالی کے حق میں نہیں تھے۔
امریکی صدر کو فائدہ
تجزیہ کاروں کے مطابق نیٹو رسد کی بحالی سے امریکی صدر براک اوباما کو بھی بہت فائدہ پہنچے گا۔امریکا کی معیشت پر اضافی بوجھ ختم ہوجائے گا، جبکہ ان کی انتخابی مہم میں بھی تیزی آجائے گی چونکہ ان کے حوصلے اس فیصلے سے بلند ہوئے ہیں۔
پاک امریکا کشیدگی کا خاتمہ
مبصرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سےناصرف پاکستان اور امریکا کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی جلد ختم ہوجائے گی بلکہ اس فیصلے کے کچھ دور رس نتائج بھی نکلیں گے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نمایاں ہوں گے۔
مالی فائدہ
اس فیصلے سےپاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈ کی مدمیں 1.8 ارب جبکہ دیگر مد میں 2 ارب ڈالرکا مالی فائدہ بھی ہوگا ۔علاوہ ازیں نیٹو رسد کی بحالی سے روزگار کے دروازے دوبارہ کھل گئے ہیں۔اس سے پاکستانی آئل ٹینکرز مالکان اور ڈرائیورز پرروزگار کے دروازے کھے ہیں جس پروہ بے حد خوش ہیں ۔نیٹو رسد کی بندش سے آئل ٹینکرزکے ڈرائیوروں کی اکثریت بے روزگاری کا شکار ہو گئی تھی جبکہ ٹینکر مالکان بھی پریشانیوں کا شکار تھے۔
کراچی میں آئل ٹینکر ایسو سی ایشن کے ترجمان اسرار شنواری کے مطابق 2 ہزار ٹینکرسپلائی کےلئے بالکل تیار کھڑے ہیں ۔ ادھربدھ کو نیٹو سپلائی کھلنے کے پہلے مرحلے میں پورٹ سے باہر موجود 1200 کنٹینرز کو افغانستان کیلئے نکلنے کی اجازت دیدی گئی ہے۔
نیٹو سپلائی کے خلاف لانگ مارچ کا اعلان
اس کے برعکس دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے نیٹو سپلائی کی بحالی کے خلاف 7 جولائی کو لاہور میں آل پارٹیز کانفرنس جبکہ 8 جولائی کو لاہور سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے۔
بدھ کو نیٹو سپلائی کی بحالی کے اعلان کے بعد راولپنڈی میں دفاع پاکستان کونسل کا ہنگامی اجلاس ہواجس کے بعد دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے میڈیا کو بتایا کہ 8 جولائی کی صبح 9 بجے ناصر باغ لاہو ر سے لانگ مارچ کا آغاز ہو گا جو اسلام آباد پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کیلئے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے ساتھ رابطے کئے جائیں گے۔
سیاسی رہنماوٴں کی تنقید
ادھر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما چوہدری نثار نے بھی نیٹو سپلائی کے حکومتی فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔ علاوہ ازیں، نون لیگ کےکچھ رہنماوٴں نےبھی اس فیصلے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔