امریکہ کی وبائی امراض کے کنٹرول کے ادارے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن (سی ڈی سی) کی پیر کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق نوجوان امریکی کم تعداد میں کرونا وائرس کی ویکسین حاصل کر رہے ہیں۔
وفاقی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 22 مئی تک 18 سے 29 برس کے محض 38 فیصد افراد نے ویکسین کی کم از کم ایک خوراک حاصل کی تھی۔ جب کہ 65 برس سے زیادہ افراد میں یہ تعداد 80 فیصد ہے۔
رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ 19 اپریل سے لے کر، جب تمام بالغ افراد کو ویکسین ملنا شروع ہوئی، 22 مئی کے دوران ہر ہفتے 18 سے 29 برس کے افراد کے ویکسین حاصل کرنے کی شرح 3.6 سے کم ہو کر 1.7 فیصد ہو چکی ہے۔
سی ڈی سی کی 18 سے 39 برس کے 2 ہزار 726 افراد پر مبنی ایک اور تحقیق میں یہ پتہ لگا کہ ان میں سے تقریباً نصف افراد یا تو ویکسین لینے کے بارے میں بے یقینی کا شکار ہیں یا وہ ویکسین سرے سے لینا ہی نہیں چاہتے۔
رپورٹ کے مطابق 40 فیصد افراد کا خیال ہے کہ ان سے پہلے دوسرے افراد ویکسین حاصل کرنے کے زیادہ مستحق ہیں، جب کہ جو افراد ویکسین حاصل کرنا چاہتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ دوسروں کو بیمار کیے بغیر جلد از جلد اپنی سماجی مصروفیات کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔
اس وقت کئی ممالک کرونا وبا سے بدستور نبرد آزما ہیں اور لوگوں کو ویکسین لگوانے پر آمادہ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ فلپائن میں صدر روڈریگو ڈیوٹریٹ نے دھمکی دی ہے کہ جو لوگ کرونا وائرس کی ویکسین لگوانے سے انکار کریں گے انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔
پیر کے روز جاری کیے جانے والے ایک بیان میں صدر نے کہا کہ ’’ہم ملک میں ایک بحران کا شکار ہیں، اور مجھے ان فلپائنی باشندوں پر غصہ ہے جو حکومت کی بات نہیں مان رہے۔‘‘
فلپائن میں اب تک 13 لاکھ افراد وبا کا شکار ہو چکے ہیں اور جب کہ کرونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 23 ہزار 749 تک پہنچ چکی ہے۔
دوسری طرف کیوبا نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ اس کی بنائی گئی ویکسین کے آخری مرحلے کے انسانی تجربات سے، جسے ابڈالا کا نام دیا گیا ہے، یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ ویکسین 92 فیصد تک موثر ہے۔
کیوبا نے حال ہی میں یہ اعلان کیا تھا کہ اس کی ایک اور ویکسین، سوبرینا اپنی تین میں سے محض دو ہی خوراکوں کے بعد 62 فیصد تک موثر ہے۔
وائس آف امریکہ کے مطابق کیوبا، عالمی وبا کی شروعات کے بعد اس وقت وبا کے بڑھتے کیسز کا شکار ہے اور کیوبا میں اس وقت تک 1 لاکھ 69 ہزار 365 افراد وبا کا شکار ہو چکے ہیں جن میں سے 1170 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔