امریکہ کے محکمہ دفاع پینٹاگان نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں شام جانے والے 250 امریکی اسپیشل آپریشنز اہلکار ’فورس ملٹی پلائیر‘ کا کام یعنی پہلے سے موجود فورس کی قوت میں اضافہ کریں گے۔
پینٹاگان کے پریس سیکرٹری پیٹر کُک نے پیر کو نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا کہ وہ مقامی جنگجوؤں سے ملیں گے اور ایسے شامیوں کو مہارت فراہم کریں گے جو داعش کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
صدر براک اوباما نے پیر کو ہی اعلان کیا تھا کہ نئے فوجی شام میں پہلے سے موجود 50 امریکی فوجیوں میں شامل ہوں گے جو مقامی جنگجوؤں کو مشاورت فراہم کر رہے ہیں۔
’’یہ نئی فورسز ان کوششوں میں اضافہ کریں گی جو پہلے سے ہو رہی ہیں۔ وہ براہ راست لڑائی میں شریک نہیں ہوں گے۔ وہ اگلے محاذ پر نہیں ہوں گے۔‘‘
پینٹاگان نے کہا کہ عراقی سکیورٹی فورسز کو دی جانے والے رسد اور تازہ ترین اسلحے کے ذریعے معاونت کی بجائے شام میں مشاورت زیادہ بنیادی سطح کی ہو گی۔
وزیر دفاع ایش کارٹر نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ امریکہ داعش سے موصل کا قبضہ واپس حاصل کرنے کے لیے 200 اضافی فوجیوں کے ساتھ اپاچی اٹیک ہیلی کاپٹر اور دیگر فوجی سازوسامان بھیج رہا ہے۔
پیٹر کُک نے کہا کہ ’’میرا خیال ہے کہ ہم ایسا سازوسامان شامی فورسز کو فراہم کرنے کی بات نہیں کر رہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کی اسپیشل آپریشنز فورسز مقامی جنگجوؤں کو فضائی کارروائیوں کے ذریعے مدد فراہم کرنے جیسی سرگرمیوں میں شریک ہوں گی۔
کُک نے کہا کہ امریکہ فورسز عرب شامی جنگجوؤں سے رابطے کریں گی جو ان کے بقول داعش کے گڑھ رقہ پر دوبارہ قبضہ کرنے کے لیے بہت اہم ہیں۔ کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ شامی کردوں نے شمالی شام میں داعش کے خلاف اہم پیش قدمی کی ہے مگر وہ عرب آبادی والے شہر میں لڑائی میں کم دلچسپی رکھتے ہیں۔
پینٹاگان نے یہ نہیں بتایا کہ امریکہ کی اسپیشل فورسز شام میں کہاں موجود ہوں گی جبکہ پیٹر کُک نے ان خدشات کو مسترد کرنے کی کوشش کی کہ شام میں سرگرم روسی فوجی امریکی فورسز کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔