رسائی کے لنکس

'میٹاورس' صارفین کے لیے ورچوئل زندگی کا نیا تصور


مارک زکر برگ اور ان کی ٹیم ٹیکنالوجی کی دنیا کے ان چند لوگوں میں شمار کیے جا رہے ہیں جنہوں نے میٹاورس کے حوالے سے کام کر رہے ہیں کہ مستقبل میں کس طرح ورچوئل ریئلٹی اور دیگر ٹیکنالوجیز کا استعمال ایک ساتھ کیا جائے گا۔
مارک زکر برگ اور ان کی ٹیم ٹیکنالوجی کی دنیا کے ان چند لوگوں میں شمار کیے جا رہے ہیں جنہوں نے میٹاورس کے حوالے سے کام کر رہے ہیں کہ مستقبل میں کس طرح ورچوئل ریئلٹی اور دیگر ٹیکنالوجیز کا استعمال ایک ساتھ کیا جائے گا۔

’میٹاورس‘ ایک ایسی اصطلاح ہے جسے حالیہ عرصے میں ٹیکنالوجی کی دنیا میں تصور کو حقیقت کے قریب لانے کی کوششوں کا حصہ کہا جا سکتا ہے۔

فیس بک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) مارک زکر برگ نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی کمپنی کا نام تبدیل کر کے ’میٹا پلیٹ فارمز‘ رکھ رہے ہیں۔ اس کمپنی کو مختصراََ میٹا کے نام سے پکارا جائے گا۔

ٹیکنالوجی کے مبصرین فیس بک کے بانی کے اس اقدام کو 'میٹاورس' کی اصطلاح سامنے کے بعد سے بڑی پیش قدمی قرار دے رہے ہیں۔ یہ اصطلاح 1992 میں سامنے آنے والے ناول ‘سنو کریش‘ میں استعمال ہوئی تھی۔ اس سائنس فکشن ناول کے مصنف نیل اسٹیفن سن تھے۔

مارک زکر برگ اور ان کی ٹیم ٹیکنالوجی کی دنیا کے ان چند لوگوں میں شمار کیے جا رہے ہیں جو 'میٹاورس' کے حوالے سے کام کر رہے ہیں کہ مستقبل میں کس طرح ورچوئل ریئلٹی اور دیگر ٹیکنالوجیز کا استعمال ایک ساتھ کیا جائے گا؟

دوسری جانب ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو ان خدشات کا اظہار کر رہا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو اس نئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے لوگوں کی ذاتی معلومات تک مزید رسائی حاصل ہو جائے گی۔

یہ اندیشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس طرح لوگوں کو مزید غلط یا جھوٹی معلومات دینا بھی آسان ہو جائے گا جس سے آن لائن مسائل کے ساتھ لوگوں کی حقیقی زندگی میں مسائل بڑھ جائیں گے۔

میٹاورس ہے کیا؟

اس کے بارے میں سوچنا ایسا ہی ہے جیسے انٹرنیٹ میں زندگی ڈال دی جائے اور لوگ ہر چیز کو تھری ڈی میں دیکھ سکیں۔ اسے ورچوئل ریئلٹی کا نام بھی دیا جاتا ہے۔

مارک زکربرگ نے اسے ایک ایسا ’ورچوئل انوائرمنٹ‘ یعنی مجازی ماحول قرار دیا ہے جسے لوگ صرف اسکرین پر ہی نہیں دیکھ سکیں گے بلکہ اس میں داخل ہو سکتے ہیں۔ یہ ایک ایسی دنیا ہے جس کی کوئی سرحد نہیں ہے۔

ورچوئل رئیلٹی ایک ایسا مجازی ماحول ہوتا ہے جس میں لوگ ایک دوسرے سے مل سکتے ہیں۔ ایک ساتھ کام کر سکتے ہیں اور اس میں تفریح کے مواقع بھی ہیں۔

ورچوئل ریئلٹی یا مجازی ماحول میں جانے کے لیے ہیڈ سیٹ، آگمنٹڈ ریئلٹی گلاسز کے ساتھ ساتھ مختلف موبائل فون اپیلی کیشنز اور دیگر ڈیوائسز استعمال ہوتی ہیں۔

ٹیکنالوجی میں جدت اور تبدیلیوں پر نظر رکھنے والی ویکٹوریا پیٹروک کا کہنا ہے کہ ورچوئل ریئلٹی میں سوشل میڈیا کا استعمال اور آن لائن شاپنگ شامل ہیں۔ البتہ اس کے اور بھی کئی پہلو ہیں۔

کیا فیس بک اپنی کوتاہیوں سے متعلق کی گئی تحقیقات چھپا رہی ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:14 0:00

ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگوں کے درمیان رابطوں کے لیے ایک نئی ایجاد ہے۔ جہاں تمام چیزیں ایک جگہ جمع ہوتی ہیں۔ یہ ایک بالکل متوازی دنیا ہے۔ یعنی آپ جس طرح حقیقی زندگی جی رہے ہوتے ہیں بالکل اسی طرح آپ کی ایک مجازی یا ورچوئل زندگی ہوتی ہے۔

میٹاورس پر کیا کیا کرنا ممکن ہے؟

اس سے آپ کسی بھی آن لائن کنسرٹ میں داخل ہو جاتے ہیں اور اس ورچوئل تقریب میں آن لائن شرکت آپ کو محسوس کراتی ہے کہ آپ حقیقت میں اس کنسرٹ میں موجود ہیں۔ کوئی ورچوئل ٹور کیا جا سکتا ہے۔ کسی کے فن پاروں کی نمائش کو دیکھا جا سکتا ہے یا صارفین اس کے ذریعے فن کی تخلیق میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔ ڈیجیٹلی کپڑوں کی خریداری اور اسے اپنی جسامت کے مطابق دیکھنے کا موقع بھی اس میں میسر ہے۔

میٹاورس کے بارے میں یہ خیال بھی کیا جا رہا ہے کہ اس سے ’ورک فرام ہوم‘ یعنی گھر سے کام کرنے کا طریقۂ کار بھی مزید تبدیل ہو سکتا ہے۔

ورک فرام ہوم کا آغاز کرونا وائرس کے دوران ہوا ہے جس میں لوگ گھروں سے دفتری امور انجام دے رہے تھے۔

ایک دفتر میں کام کرنے والے افراد ورک فرام ہوم میں کسی میٹنگ کے دوران ویڈیو کال میں کمپیوٹر یا موبائل کی اسکرین پر مختلف خانوں میں نظر آ رہے ہوتے ہیں۔ لیکن میٹاورس اس کو بالکل تبدیل کر سکتا ہے اور یہ افراد ورچوئل انوائرمنٹ میں ایک دفتر میں آمنے سامنے موجود ہوں گے اور ایک دفتری ماحول میں ملاقات یا میٹنگ ہو سکے گی اور دفتری ماحول میں کام کی انجام دہی ممکن ہو جائے گی۔

فیس بک پہلے بھی دفاتر کی میٹنگ کے لیے سافٹ ویئر تخلیق کر چکا ہے۔ اسے ’ہوریزن ورک روم‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کے ذریعے میٹنگ کے لیے اوکلس ورچوئل ریئلٹی ہیڈ سیٹ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے بارے میں ابتدائی تبصرے کچھ زیادہ اچھے نہیں تھے۔

ورچوئل ریئلٹی کے لیے ہیڈ سیٹ کی قیمت 300 ڈالرز یا اس سے زائد ہے۔ اس قدر زیادہ قیمت ہونے کے باعث بہت سے لوگ میٹاورس سے استفادہ کرنے میں قاصر ہیں اور فی الحال ورچوئل ریئلٹی ان کی پہنچ سے دور رہے گی۔ وہ لوگ جو ورچوئل ریئلٹی کے لیے ہیڈ سیٹ خرید سکتے ہیں وہ مختلف کمپنیوں کی ورچوئل ریئلٹی سے متعلق اقدامات سے مستفید ہو سکیں گے۔

ٹیکنالوجی کی کمپنیوں کو اس پر بھی غور کرنا ہو گا کہ کس طرح آن لائن پلیٹ فارمز کو ایک دوسرے سے منسلک کیا جائے گا۔ یہ اس وقت زیادہ قابلِ عمل ہو سکے گا جب ٹیکنالوجی کے مسابقتی ادارے اس پر اتفاق کریں کہ تمام کے لیے ایک ہی ہیڈ سیٹ قابلِ استعمال ہو۔

مبصرین کے مطابق ورچوئل ریئلٹی کے لیے ایک ہیڈ سیٹ استعمال کرنے سے ایسا نہیں ہو گا کہ کچھ لوگ فیس بک کے میٹاورس پر ہوں گے اور کچھ لوگ مائیکروسافٹ کے میٹاورس کا استعمال کر رہے ہوں گے۔

کیا فیس بک بڑے اقدامات کی جانب بڑھ رہا ہے؟

مارک زکربرگ بڑے پیمانے پر اقدامات کے لیے پرعزم ہیں کیوں کہ ان کے خیال میں انٹرنیٹ کا مستقبل اس سے وابستہ ہے اور ڈیجیٹل اکانومی کا ایک بڑا حصہ اس پر مشتمل ہو گا۔

فیس بک پر تنقید کرنے والے کہتے ہیں کہ اس کمپنی کے یہ اقدامات حالیہ دنوں میں سامنے آنے والے تنازعات سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہو سکتے ہیں۔ کیوں کہ فیس بک کو اس کے سابق ملازمین کی جانب سے الزامات کے ساتھ ساتھ غلط معلومات کی ترویج روکنے میں ناکامی کے معاملات پر بھی تنقید کا سامنا ہے۔

فیس بک کی سابقہ اہلکار فرانسس ہوجن نے اندرونی طور پر ہونے والی ایک تحقیق کے دستاویزات کے ساتھ الزام عائد کیا تھا کہ فیس بک سے بچوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ جب کہ اس پلیٹ فارم سے سیاسی تشدد کو بھی بڑھاوا ملتا ہے۔

مختلف میڈیا کے اداروں کے ذریعے بھی ایسی رپورٹس سامنے آتی رہی ہیں کہ کس طرح فیس بک نے اپنا منافع بڑھانے کے لیے لوگوں کے تحفظ میں پس و پیش سے کام لیا جب کہ ادارے کی اپنی تحقیق کو بھی سرمایہ کاروں اور عام لوگوں سے مخفی رکھا۔

کیا میٹاورس صرف فیس بک کا منصوبہ ہے؟

فیس بک کے علاوہ ٹیکنالوجی کی دیگر بڑی کمپنیاں جیسے مائیکرو سافٹ یا چیپس بنانے والی این ویڈیا اس حوالے سے کوئی بات نہیں کر رہیں۔

کیا فیس بک کے غلط استعمال پر سزا ملنی چاہیے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:51 0:00

البتہ ویڈیو گیم بنانے والی کمپنیاں اس سلسلے میں کام کر رہی ہیں۔ مشہور ویڈیو گیم ’فورنائٹ‘ بنانے والی کمپنی ایپک گیمز نے میٹاورس بنانے کے لیے سرمایہ کاروں کو مستقبل میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر راضی کیا ہے۔

اسی طرح شہریوں کے لیے مختلف مصنوعات بنانے والی کمپنیاں بھی اس حوالے سے کام کر رہی ہیں۔ ان میں اٹلی کا مشہور برنڈ گوچی بھی شامل ہے جس نے جون میں روبلوکس کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت گوچی کی بعض مصنوعات صرف آن لائن دستیاب ہوں گی۔

اسی طرح کوکاکولا نے ڈیجیٹل ٹوکن جاری کیے تھے۔

کیا صارفین کی پرائیویسی اثر انداز ہو گی؟

مبصرین کا کہنا ہے کہ لوگ انٹرنیٹ کا آسانی کے ساتھ آزادانہ استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ البتہ لوگ یہ بھی چاہتے ہیں کہ جب وہ انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہوں تو ان کی نگرانی نہ ہو رہی ہو اور ان کا ٹریک نہ رکھا جا رہا ہو۔

واضح رہے کہ فیس بک پر لوگ ذاتی اکاؤنٹ بناتے ہیں تو وہاں ان کی تصاویر، پوسٹ اور دیگر معلومات موجود ہوتی ہیں۔

بعض رپورٹس کے مطابق فیس بک کا ماڈل ایسا بنایا گیا ہے جس میں وہ لوگوں کی ذاتی معلومات کو استعمال کرتے ہوئے ان کے سامنے اشتہارات یا پوسٹس لاتا ہے۔ ایسے میں حالیہ اقدامات کو بھی اسی تناظر میں جانچا جا رہا ہے۔

مارک زکربرگ نے بھی کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر اشتہارات حکمتِ عملی کا اہم ترین حصہ ہوں گے اور فیس بک بھی یہی کر رہا ہے اور میٹاورس میں بھی اشتہارات کا اہم کردار ہو گا۔

XS
SM
MD
LG