پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ایسے میں حکومت نے موٹر سائیکل اور چھوٹی گاڑیاں رکھنے والوں کو سستا پیٹرول فراہم کرنے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔
حکومتی ادارے یہ منصوبہ بندی کر رہے ہیں کہ آئندہ ڈیڑھ ماہ میں ایسا نظام بنایا جائے جس میں بڑی گاڑیاں رکھنے والوں سے پیٹرول پر اضافی پیسے وصول کیے جائیں اور چھوٹی گاڑیاں رکھنے والوں کو سبسڈی دی جائے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اتوار کو کم آمدن والے افراد کو پیٹرول پر 100 روپے تک ریلیف دینے کے پیکیج کا اعلان کیا تھا۔
اس اعلان سے قبل وزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت اجلاس میں سستا پیٹرول فراہم کرنے کے منصوبے پر مشاورت بھی ہوئی تھی جس میں وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار اور وزیرِ مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک سمیت دیگر حکام نے شرکت کی تھی۔
حکومتی منصوبہ بندی کے مطابق موٹر سائیکل، رکشہ اور 800 سی سی سے چھوٹی گاڑیاں رکھنے والوں کو ایک مخصوص مقدار میں سستا پیٹرول دیا جائے گا۔
حکومت کا فارمولہ کیا ہے؟
حکومت کم آمدن والے طبقے کو سستا پیٹرول کس طرح فراہم کرے گی؟ اس اہم سوال پر وفاقی وزیرِ مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک کہتے ہیں کہ اس حوالے سے تفصیلی کام ہو چکا ہے اور آئندہ چھ ہفتوں میں یہ نظام نافذ العمل ہو جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اس نظام میں تین بنیادی عوامل ہوں گے جس میں پہلا کام سستا پیٹرول فراہم کرنے کے لیے رقم جمع کرنا ہے۔
مصدق ملک کے بقول، "سستا پیٹرول منصوبے میں حکومت کوئی سبسڈی نہیں دے رہی بلکہ امیر افراد سے زیادہ پیسے لے کر غریب کے لیے استعمال کیا جائے گا۔"
مقامی ٹی وی چینل جیو نیوز کے ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ پیٹرول استعمال کرنے والے 50 فی صد افراد زیادہ پیسے دیں گے تو 50 فی صد لوگوں کے لیے پیٹرول کی قیمت کم کر دی جائے گی۔
واضح رہے کہ جب اپریل 2022 میں پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت ختم ہوئی تو اس وقت ملک میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 150 روپے اور ڈیزل 145 روپے لیٹر تھا۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں قائم ہونے والی حکومت میں پیڑولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور 11 ماہ کے دوران پیٹرول 272 روپے جب کہ ڈیزل 293 روپے فی لیٹر تک پہنچ چکا ہے۔
سستا پیٹرول ملے گا کیسے؟
حکومت نے سستا پیٹرول حاصل کرنے کا ایک طریقۂ کار وضع کیا ہے۔
مصدق ملک کے مطابق حکومت کے پاس موجود ڈیٹا بیس میں تین چیزیں ہیں جس میں فرد کا نام، شناختی کارڈ نمبر اور اس کے نام پر موجود گاڑی یا موٹر سائیکل کا رجسٹریشن نمبر ہے جب کہ رجسٹرڈ فرد کا موبائل فون نمبر بھی شناختی کارڈ کے نمبر سے منسلک ہے۔
ان کے مطابق حکومت ہر اس شخص کو موبائل فون پر ایس ایم ایس ارسال کر دے گی کہ آپ سستا پیٹرول حاصل کرنے کے لیے رجسٹر ہیں۔ اس لیے آپ کو سستا پیٹرول مل سکتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہر رجسٹرڈ شخص کو ایس ایم ایس پر ایک پاسورڈ (او ٹی پی) ارسال کر دیا جائے گا۔ جب وہ شخص پیٹرول پمپ جائے گا وہاں پہلے سے نظام موجود ہوگا اور وہ شخص پیٹرول پمپ کے عملے کو وہ پاسورڈ اور اپنا شناختی کارڈ نمبر بتائے گا جس کو اسکین کرنے کے بعد اسے سستا پیٹرول دے دیا جائے گا۔
کس کو کتنا پیٹرول ملے گا؟
مصدق ملک نے کہا کہ حکومت کے پاس اعداد و شمار موجود ہیں جس کی اوسط نکال کر موٹر سائیکل سواروں کو ماہانہ 21 لیٹر دینے کا فیصلہ کیا گیا کیوں کہ وہ اوسطاً ماہانہ اتنا ہی پیٹرول استعمال کرتے ہیں۔
ان کے بقول موٹر سائیکل رکھنے والے افراد کو ماہانہ 21 لیٹر سستا پیٹرول دیا جائے گا جب کہ ایک وقت میں دو سے تین لیٹر سے زیادہ پیٹرول نہیں لیا جا سکے گا۔
مصدق ملک کے مطابق 800 سی سی کار کی پیٹرول کی ٹینکی 30 لیٹر کی گنجائش رکھتی ہے اور اوسط آمدن رکھنے والا طبقہ ایک اوسط کے مطابق ماہانہ تین بار اس ٹینک کو گنجائش کے مطابق بھر کر استعمال کرتا ہے۔ یوں اس کو گاڑی میں ماہانہ ایک ٹینک یعنی 30 لیٹر سستا پیٹرول دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سستا پیٹرول منصوبے کے تحت حکومت نے گاڑی رکھنے والوں کو پیٹرول پر ایک تہائی جب کہ موٹر سائیکل رکھنے والوں کو سو فی صد سہولت دی ہے۔
حکومت کی اس پالیسی کے اہداف کیا ہیں؟
وفاقی وزیرِ مملکت برائے پیٹرولیم کے مطابق حکومت کے اس نئے نظام سے یہ ہوگا کہ جس صارف کے پاس جتنا سستا پیٹرول کا کوٹا ہو گا اس کی کوشش ہو گی کہ وہ اس سے زیادہ پیٹرول استعمال نہ کرے۔ جیسے موٹر سائیکل سوار کے پاس 21 لیٹر پیٹرول کا کوٹا ہے تو وہ ماہانہ اتنا ہی پیٹرول استعمال کرنے کی کوشش کرے گا۔ اس طرح پیٹرول کی کھپت میں کمی آئے گی۔
مصدق ملک نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ لوگ بڑی گاڑیاں چھوڑ کر چھوٹی گاڑیاں استعمال کرنا شروع کریں جن میں پیٹرول بھی کم استعمال ہوتا ہے جب کہ اس سے ماحولیات کو نقصان بھی کم پہنچتا ہے۔
ان کا دعویٰ تھا کہ حکومت کی اس پالیسی سے لوگ چھوٹی گاڑیوں کے استعمال کی جانب راغب ہوں گے اور حکومت کا پیٹرول کا بل بھی کم ہو جائے گا۔
مصدق ملک نے کہا کہ اس پالیسی کا ایک اضافی فائدہ یہ بھی ہوگا کہ لوگوں کے پاس جو گاڑیاں یا موٹر سائیکلیں ہیں وہ ان کے نام ہونے کی دستاویزی کارروائی بھی مکمل ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں ایک بڑی تعداد میں لوگ اوپن لیٹر یا کچے کاغذ پر گاڑیاں یا موٹرسائیکلیں چلا رہے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ جھگڑے بھی ختم ہو جائیں گے کہ گاڑی کسی کے نام پر ہے اور لے کر کوئی اور چلا گیا ہے۔