رسائی کے لنکس

مغربی یورپ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، 180 سے زائد افراد ہلاک


بیلجیم میں ورویئرز شہر کی ایک اسٹریٹ میں سیلاب کا منظر ( تصویر اے ایف پی)
بیلجیم میں ورویئرز شہر کی ایک اسٹریٹ میں سیلاب کا منظر ( تصویر اے ایف پی)

مغری یورپ میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 180 سے زیادہ ہو گئی ہے جبکہ پانی کی سطح کم ہونے کے بعد ریسکیو ورکرز نے امدادی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔

جرمن حکام کے مطابق سیلاب سے ملک کے شدید متاثر ہونے والے مغربی علاقے آرویلر میں 110 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ علاقے میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

ملک کی سب سے زیادہ گنجان آباد ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں 45 افراد پانی کے تیز بہاؤ کی زد میں آ کر ہلاک ہوئے جن میں چار فائر فائٹرز بھی شامل ہیں۔

ادھر بیلجیم نے سیلاب کی تباہ کاریوں میں27 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔

جرمن چانسلر آنگیلا مرخیل اتوار کو آرویلر کے قریبی گاؤں کا دورہ کر رہی ہیں۔ جرمن صدر نے ہفتے کو اس تباہ حال علاقے کا دورہ کرنے کے بعد کہا تھا کہ اس کی بحالی کے لیے طویل عرصے تک امداد کی ضرورت ہو گی۔

جرمنی کے وزیرِ خزانہ اولاف شولز نے بدھ کو کابینہ کے اجلاس میں اس علاقے کے لیے امدادی پیکیج کی تجویز دیں گے جس کے مطابق اس علاقے کی بحالی کے لیے 354 ملین ڈالرز درکار ہوں گے جب کہ از سرِ نو تعمیر کے پورے پروگرام پر اربوں یورو کا خرچہ آئے گا۔

مغربی یورپ میں حالیہ بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اگرچہ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ جرمن علاقوں میں بارش تھم گئی ہے لیکن بیلجیم اور نیدرلینڈز سمیت مغربی اور وسطی یورپ کے کئی علاقوں میں طوفان اور شدید بارشیں جاری ہیں۔

ہفتے کی رات جرمنی اور چیک ری پبلک کے بارڈر پر اور ملک کے دوسرے حصوں اور آسٹریا کے علاقوں میں بارشوں کے نتیجے میں سیلاب آ گیا۔ آسٹریا میں بھی طوفانی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔

آب و ہوا اور ماحولیاتی تبدیلی پر کام کرنے والے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ شدید موسمی تغیر اور عالمی درجۂ حرارت میں اضافے کے درمیان ایک واضح تعلق ہے لہٰذا آب و ہوا پر ہنگامی بنیادوں پر عملی توجہ دینا ایک ناقابل انکار حققیت ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس بارے میں حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ یورپ میں سیلاب آب و ہوا کی تبدیلی کا نتیجہ ہے یا نہیں۔ لیکن آب و ہوا میں رونما ہونے والی تبدیلیاں یقیناً موسمی شدت میں مزید خرابی کا باعث بنتی ہیں۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG