رسائی کے لنکس

پاکستانی ٹی وی چینلز پر بھارتی مواد پیش نہ کیا جائے، چیف جسٹس


فائل
فائل

پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آج بدھ کے روز ایک مقدمے کی سماعت کے دوران کہا کہ وہ پاکستانی ٹیلی ویژن چینلز پر بھارتی مواد پیش کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، ’’کیونکہ یہ پاکستان کی ثقافت کیلئے نقصان دہ ہے‘‘۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں ایک تین رکنی بنچ نے پاکستان میں الیٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی یعنی پیمرا کی جانب سے سپریم کورٹ میں داخل کردہ اپیل کی سماعت کرتے ہوئے یہ بیان دیا۔ پیمرا نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔ لاہور ہائی کورٹ نے ایک مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستانی ٹیلی ویژن چینلز پر بھارتی مواد دکھائے جانے پر پابندی اُٹھانے کا حکم دیا تھا۔

پیمرا کے وکیل ظفر اقبال کالانوری نے سپریم کورٹ کے بنچ کو بتایا کہ پاکستانی ٹیلی ویژن چینلز پر غیر ملکی مواد پیش کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ تاہم، بعد میں لاہور ہائی کورٹ نے پابندی ہٹانے کا حکم دیا تھا۔

پیمرا کے چیئرمین سلیم بیگ نے عدالت کو بتایا کہ چینل ’فلمیزیا‘ پر پیش کیا جانے والا 65 فیصد مواد غیر ملکی ہے جو بعض اوقات 80 فیصد تک چلا جاتا ہے۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم پاکستانی ٹیلی ویژن چینلز پر بھارتی مواد پیش کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

پیمرا کے وکیل نے چیف جسٹس کو آگاہ کیا کہ ’فلمیزیا‘ نیوز چینل نہیں ہے بلکہ یہ تفریحی چینل ہے۔ لیکن، یہ چینل کسی قسم کا کوئی پراپیگنڈا نہیں کرتا۔

تاہم، چیف جسٹس نے کہا کہ بھارتی مواد پاکستان کی ثقافت کو نقصان پہنچاتا ہے۔

چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ’پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن‘ کے وکیل فیصل صدیقی آج عدالت میں حاضر نہیں ہیں اور ہم اُنہیں سنے بغیر کوئی فیصلہ نہیں دے سکتے۔ لہذا، مقدمے کی سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔

پیمرا نے 2016 میں تمام پاکستانی چینلز اور ایف ایم ایڈیوز پر بھارتی مواد پیش کرنے پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ فیصلہ بھارت کے متعدد ٹیلی ویژن چینلز کی طرف سے پاکستانی مواد اور پاکستانی فنکاروں کے پروگرام پیش کرنے پر ایسی ہی پابندی پر جوابی اقدام کے طور پر کیا گیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ نے 2017 میں پیمرا کی طرف سے عائد کی گئی پابندیوں کو کالعدم قرار دے دیا تھا، کیونکہ اس سلسلے میں وفاقی حکومت کی طرف سے کوئی اعتراض داخل نہیں کیا گیا تھا۔ تاہم، سپریم کورٹ نے اکتوبر 2018 میں یہ پابندی دوبارہ عائد کر دی تھی۔

منگل کے روز پیمرا نے پاکستانی ٹیلی ویژن چینلز کو ہدایت جاری کی کہ ’’ٹی وی ڈراموں میں جوڑوں کے درمیان قریبی تعلق اور غیر مناسب سین‘‘ شامل نہ کئے جائیں۔ پیمرا نے ایسے سینز کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’شرمناک سین یا ڈائیلاگ، لڑکے اور لڑکی کے درمیان غیر ازدواجی جنسی تعلقات، تشدد، غیر مناسب لباس، ریپ کے مناظر، بوس و کنار، منشیات اور شراب کا استعمال اور لڑکے اور لڑکی کے درمیان قربت کے مناظر پاکستانی ثقافت اور اقدار کے منافی ہیں‘‘۔

پیمرا کی ہدایت میں واضح طور پر کہا گیا کہ ایسا مواد نا صرف ناظرین کیلئے باعث پریشانی ہے بلکہ یہ اخلاقی معیار کی بھی نفی کرتا ہے۔ پیمرا کا کہنا تھا کہ اسے پاکستان سٹیزنز پورٹل (پی سی پی)، پیمرا کے شکایات کے کال سینٹر۔ سوشل میڈیا اور ’وھٹس ایپ‘ جیسے ذرائع سے ناظرین کی طرف سے اس بارے میں بڑی تعداد میں شکایات موصول ہوئی تھیں۔

XS
SM
MD
LG