رسائی کے لنکس

کیا چین تائیوان پرحملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے؟


 تائیوان کا F-16 فائیٹر جیٹ اور چین کا H-6 بمبار طیارہ ، تائیوان کی فضائی حدود کے اندر (فائل فوٹو)
تائیوان کا F-16 فائیٹر جیٹ اور چین کا H-6 بمبار طیارہ ، تائیوان کی فضائی حدود کے اندر (فائل فوٹو)

سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے کہا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس کی اطلاعات سے معلوم ہوا ہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ نے اپنے ملک کی فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ تائیوان پر حملہ کرنے کے لیے "2027 تک تیار رہیں" حالانکہ فی الحال وہ یوکرین کے ساتھ جنگ میں روس کے تجربے کے پیش نظر ایسا کرنے کی اپنی صلاحیت کے بارے میں شکوک و شبہات میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

برنز نے اتوار کو نشر ہونے والے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں اس بات پر زور دیا کہ’’ چاہے فوجی تنازع ناگزیرنہ بھی ہو تب بھی امریکہ کو تائیوان پرقبضہ کرنے کی شی کی خواہش کوبہت سنجیدگی سے لینا چاہیے ۔‘‘

برنز نے امریکی نیوز چینل سی بی ایس کے پروگرام ’’ فیس دی نیشن‘‘ کو بتایاکہ ہم جانتے ہیں اوراسےعام بھی کیا گیا ہے کہ صدر شی نے پیپلز لبریشن آرمی کی قیادت کو ہدایت کی ہے کہ’’ وہ 2027 تک تائیوان پر حملہ کرنے کے لیے تیار ہوجائیں، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ انہوں نے 2027 یا کسی اورسال حملہ کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔‘‘

ولیم برنز
ولیم برنز

انہوں نے کہا کہ ’’ میرے خیال میں کم از کم ہمارا اندازہ یہ ہے کہ صدر شی اوران کی فوجی قیادت کو فی ا لوقت شک ہے کہ آیا وہ اس حملے کی کامیاب صلاحیت رکھتے ہیں یا نہیں۔‘‘

تائیوان اورچین 1949 میں خانہ جنگی کے بعد الگ ہو گئے جس کا خاتمہ کمیونسٹ پارٹی کے چینی سرزمین پر کنٹرول کے ساتھ ہوا۔ اب یہ خود مختار جزیرہ ایک خودمختار ملک کی طرح کام کرتا ہے تاہم ابھی تک اسے اقوام متحدہ یا کسی بڑے ملک نے تسلیم نہیں کیا ہے۔

1979 میں، صدر جمی کارٹر نے بیجنگ کی حکومت کو باضابطہ طورپرتسلیم کیا اورتائیوان کے ساتھ دو ملکوں کے درمیان کی سطح کے تعلقات منقطع کر دیے۔ بعد میں کانگریس نے تائیوان ریلیشن ایکٹ پاس کیا، جس سے تعلقات کو جاری رکھنے کے لیے ایک بینچ مارک بنایا گیا۔

تائیوان کو بیجنگ کی طرف سے طاقت کے بڑھتے ہوئے مظاہروں کے پیش نظر جزیرے کی جمہوریت قائم رکھنے کے لیے سرکاری سطح پر مختلف شکلوں میں امریکی حمایت حاصل ہے جب کہ بیجنگ تائیوان کو اپنے علاقے کا حصہ قرار دیتا ہے۔

صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اگر چین نے حملہ کرنے کی کوشش کی توامریکی افواج تائیوان کا دفاع کریں گی۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی پالیسی میں یہ واضح کرنے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے کہ واشنگٹن تائیوان کی حیثیت کو پرامن طور پر حل ہوتا دیکھنا چاہتا ہے۔

اتوار کے انٹرویو میں، برنز نے کہا کہ روس کے صدرولادیمیر پوٹن کےاس ملک پرحملے کے بعد یوکرین کے لیے امریکی اور یورپی اتحادیوں کی حمایت چینی حکام کے لیے فی الحال ممکنہ رکاوٹ کے طور پر کام کر سکتی ہے لیکن ساتھ ہی کہا کہ تائیوان پر ممکنہ حملے کے خطرات بڑھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’’میرے خیال میں، جیسا کہ انہوں نے یوکرین میں پوٹن کے تجربے کو دیکھا ہے، اس سے شاید کچھ شکوک و شبہات کوتقویت ملی ہے، لہذا، میں صرف اتنا کہوں گا کہ میرے خیال میں، آپ جانتے ہیں کہ طاقت کے ممکنہ استعمال کے خطرات شاید اس دہائی میں اور اس سے آگے، اگلی دہائی میں بھی بڑھ جائیں گے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’ چنانچہ یہ بات عیاں ہے کہ ہمیں اس پر بہت ، بہت محتاط اندازمیں نظررکھنا ہوگی۔‘‘

(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG