امریکہ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ مزید یہودی بستیوں کی تعمیر کی غرض سے مغربی کنارے کے سیکڑوں ایکڑ رقبے کے اپنے ساتھ الحاق کے فیصلے پر نظرِ ثانی کرے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کے بقول فلسطین کی مجوزہ ریاست میں شامل علاقوں میں مزید یہودی بستیوں کی تعمیر سے دنیا کو غلط پیغام جائے گا۔
منگل کو واشنگٹن میں صحافیوں کےساتھ گفتگو کرتے ہوئے محکمۂ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کا حالیہ اقدام فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدے کے حصول کے اسرائیلی ہدف سے بھی متصادم ہے۔
ترجمان کا کہنا تھاکہ امریکہ تنازع کے دونوں فریقوں کی جانب سے ہر ایسے اقدام کی سخت مخالفت کرتا ہے جس سے مشرقِ وسطیٰ کے اس دیرینہ تنازع کے دو ریاستی حل کی کوششیں متاثر ہوں۔
اسرائیل نے چند روز قبل بیت اللحم کے نزدیک ایٹزیون کے علاقے میں 400 ایکٹر اراضی اپنے قبضے میں لینے کا اعلان کیا تھا۔
اسرائیلی حکومت نے کہا تھا کہ وہ یہ قدم ان تین اسرائیلی نوجوانوں کے بدلے میں اٹھا رہی ہے جنہیں رواں سال جون میں اغوا کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔ اسرائیل نے ان نوجوانوں کے قتل کا الزام تین فلسطینی شہریوں پر عائد کیا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کی جانب سے اسرائیلی اقدام کی مذمت فلسطین کے اعلیٰ مذاکرات کار صائب اراکات کے ساتھ امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری کی ملاقات سے قبل سامنے آئی ہے۔
یہ ملاقات بدھ کو واشنگٹن میں ہوگی جس کی تفصیلات بتانے سے محکمۂ خارجہ کی ترجمان نے منگل کی بریفنگ میں گریز کیا۔
ملاقات کے ایجنڈے سے متعلق سوال پر جین ساکی نے صرف اتنا بتانے پر اکتفا کیا کہ ملاقات میں غزہ میں اسرائیل اور 'حماس' کے درمیان ہونے والی حالیہ جنگ بندی کا معاملہ بھی زیرِ غور آسکتا ہے۔
پچاس روز تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد گزشتہ ہفتے فریقین نے مصر میں ہونے والے مذاکرات کے بعد اس جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔
تاہم اسرائیل اور 'حماس' کے درمیان مستقل جنگ بندی کی شرائط طے کرنے کے لیے مجوزہ مذاکرات کی تاریخ تاحال طے نہیں پائی ہے اور خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اسرائیل کا یہ نیا قدم ان مذاکرات کو متاثر کرسکتا ہے۔