شام میں مخاصمت کے خاتمے کے لیے، امریکہ اور روس نے اُس منصوبے سے اتفاق کیا ہے جس کے تحت زیرِ محاصرہ شہروں میں انسانی ہمدردی کے کام کو وسعت دینے اور سیاسی عبوری دور کے لیے بات چیت بحال کرنے کی راہ ہموار کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
پیر کو جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں، امریکہ اور روس نے تجویز دی ہے کہ جنگ بندی کا آغاز 27 فروری سے ہوگا۔ اس کا اطلاق تنازعے میں ملوث تمام فریق پر ہوگا، ماسوائے ایسے دہشت گرد گروہوں کے، جیسا کہ داعش اور القاعدہ سے منسلک جبہات النصرہ۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر براک اوباما اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پیر کو ٹیلی فون پر گفتگو کی، جس میں اس سمجھوتے پر بات چیت کی گئی۔
امریکہ روس کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی جاری رکھنے کے لیے ’رابطے کی ہاٹ لائن‘ قائم کی جائے گی، اور یہ کہ اگر ضروری ہوا تو اطلاعات کے تبادلے کے لیے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گا۔
وزیر خارجہ جان کیری کے بقول، ’’آئندہ دِنوں کے دوران، کلیدی فریق کی جانب سے یقین دہانی کے حصول کے معاملے پر کام ہوگا، تاکہ جنگ بندی کے شرائط پر عمل درآمد کیا جاسکے‘‘۔
بقول اُن کے، ’’یہ عہد کی گھڑی ہے‘‘۔ تاہم، اُنھوں نے مزید کہا کہ اسے پورا کرنے کا انحصار اقدام کرنے پر ہے۔
امریکہ اور روس جنگ بندی کی ٹاسک فورس کے سربراہان ہیں جو 17 رُکنی ’انٹرنیشنل سیریا سپورٹ گروپ‘ کا حصہ ہے۔ اس ماہ کے اوائل کے دوران گروپ کا میونخ میں اجلاس ہوا جس میں گذشتہ جمعے تک ابتدائی جنگ بندی کا اعلان متوقع ہے۔
اس ممکنہ سمجھوتے سے ایک ہی روز قبل، داعش کے شدت پسند دمشق اور حمص میں ہونے والے حملوں کے ایک سلسلے کی ذمہ داری قبول کرچکے ہیں، جس میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔