واشنگٹن —
فلیپینز میں، ہے یان نامی جس طوفان نے تباہی مچائی ہے، کیا وُہ اُن مہا طوفانوں کے دور کی ابتدا ہے، جو اس کرہٴارض پر آنے والے ہیں۔ اس عنوان سے ’کرسچن سائینس مانٹر‘ کے تجزئے میں بتایا گیا ہے کہ یہ استوائی طوفان جس شدّت اور تیزی کے ساتھ آنے لگے ہیں۔ اس کے پیش نظر، اغلب یہی ہے کہ رواں صدی کے اواخر تک اُن کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ، عالمی حرارت بڑھ جانے کی وجہ سے، ماحولیات میں بنیادی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔
ہے یان نامی طوفان سے فلیپینز اور دوسرے ملکوں کو جس پیمانے کا جانی اور مالی نقصان ہوا ہے، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مستقبل میں اس خطّے کو عالمی حرارت میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ کیسے مسائیل کا سامنا رہے گا، خصوصاً، اس حقیقت کے پیش نظر کہ لوگ ساحلی علاقوں کی طرف منتقل ہوتے جا رہے ہیں۔ موسم میں یہ تبدیلی نہ بھی ہو تب بھی اس صدی کے اواخر تک زیادہ سے زیادہ لوگوں کے ساحلی علاقوں میں سکونت اختیار کرنے کی وجہ سے ایسے طوفانوں سے ہونے والا نُقصان دُوگنا ہوجائے گا۔
چنانچہ، ایسے میں جب موسم کی حرارت میں اضافہ ہونے کا عمل جاری ہے، بعض لوگ، طوفان ہے یان کو، مستقبل کی تازہ ترین علامت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، میسا چوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی تحقیق کے مطابق اس صدی کے اواخر تک استوائی طوفانوں کی تعداد اور شدّت دونوں میں اضافہ ہوجائے گا۔
اس وقت بحر اوقیانوس حرارت کے دور سے گُذر رہاہے اور پانی کے حرارت کی وجہ سے استوائی طوفانوں کو اضافی توانائی ملتی ہے۔ اور اس صدی کے اواخر تک ایسے طوفان زیادہ کثرت سے اور زیادہ شدّت سے آئیں گے۔
اُدھر آری گونین اخبار کے مطابق جاپان کو دو سال قبل جس سُونامی نے اپنا نشانہ بنایا تھا، اُس کا کچرہ ابھی تک امریکہ کے مغربی ساحل کی طرف آرہا ہے۔ آری گن ریاست اور وفاقی حکومت کے عہدہ داروں کا کہنا ہے کہ موسم گرما کے وقفے کے بعد اس کچرے کا ایک اور ریلہ موسم خزاں کے دوران مغربی ساحل کی طرف آتا رہے گا۔ اب تک جو کچرہ وہاں تک پہنچا ہے، اس میں گودی کا ایک 66 فُٹ لمبا ٹُکڑا شامل ہے، جو دو سال قبل جاپان میں زلزلے اور سونامی کے وقت ٹوٹ کر وہاں سے بہہ کر آری گن کے ساحل پر پہنچا ہے۔ اس ریاست کے عہدہ داروں نے اب تک محض ایک سرسری سا اندازہ لگایا ہے کہ اس ساحل پر پہنچنے والے کچرے میں کتنا اس سونامی کی پیداوار ہے۔
’انٹرنیشنل ہیرلڈ ٹربیون‘ کہتا ہے کہ صدر اوبامہ نے کانگریس سے جو پر زور اپیل کی ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتہ طے کرنے کے لئے اُن کی کوششوں کے لئے کچھ مہلت دی جائے، اس کے پیش نظر اور جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کی اس رپورٹ کے بعد کہ سالہا سال کے بعد ایرانیوں نے اپنے جوہری پروگرام کی توسیع بند کر دی ہے۔ ایک عبوری سمجھوتہ طے پانے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق نئے صدر حسن روحانی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد، نہائت قلیل تعداد میں ترقی یافتہ سینٹری فیوجز کا اضافہ کیاگیا ہے۔ اور متنازع جوہری ری ایکٹر کی تعمیر میں کوئی پیشقدمی نہیں ہوئی ہے، جس کی وجہ ٹیکنکل نہیں بلکہ سیاسی بتائی گئی ہیں۔ اور اوبامہ انتظامیہ کے عہدہ داوں کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت صدر روحانی کی طرف سے اس بات کا اشارہ ہے کہ وہ تبدیلی کے خواہاں ہیں۔
ادھر، وہائٹ ہاؤس میں صدر اوبامہ نے ناقدین کے اس اعتراض کو مسترد کر دیاہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی بُہت زیادہ رعائت دینے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ زیرِبحث عارضی سمجھوتے کے تحت امریکہ، ایران کے خلاف موجودہ تعزیرات میں محض معمولی سی نرمی کرے گا، جس کے عوض ایران کو نہائت ہی افزودہ یورینیم سے ہاتھ دھونے پڑیں گے۔ اور اپنی جوہری تنصیبات کو زیادہ کڑے معائینے کے لئے کھولنا پڑے گا، جو دونوں فریقوں کو ایک جامع سمجھوتے کے لئے مذاکرات کرنے کا موقع فراہم کرے گا، اور اگر وہ مذاکرات ناکام ہو گئے، تو کانگریس ایران کے خلاف پابندیاں لگا سکتی ہے۔
ہے یان نامی طوفان سے فلیپینز اور دوسرے ملکوں کو جس پیمانے کا جانی اور مالی نقصان ہوا ہے، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مستقبل میں اس خطّے کو عالمی حرارت میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ کیسے مسائیل کا سامنا رہے گا، خصوصاً، اس حقیقت کے پیش نظر کہ لوگ ساحلی علاقوں کی طرف منتقل ہوتے جا رہے ہیں۔ موسم میں یہ تبدیلی نہ بھی ہو تب بھی اس صدی کے اواخر تک زیادہ سے زیادہ لوگوں کے ساحلی علاقوں میں سکونت اختیار کرنے کی وجہ سے ایسے طوفانوں سے ہونے والا نُقصان دُوگنا ہوجائے گا۔
چنانچہ، ایسے میں جب موسم کی حرارت میں اضافہ ہونے کا عمل جاری ہے، بعض لوگ، طوفان ہے یان کو، مستقبل کی تازہ ترین علامت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، میسا چوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی تحقیق کے مطابق اس صدی کے اواخر تک استوائی طوفانوں کی تعداد اور شدّت دونوں میں اضافہ ہوجائے گا۔
اس وقت بحر اوقیانوس حرارت کے دور سے گُذر رہاہے اور پانی کے حرارت کی وجہ سے استوائی طوفانوں کو اضافی توانائی ملتی ہے۔ اور اس صدی کے اواخر تک ایسے طوفان زیادہ کثرت سے اور زیادہ شدّت سے آئیں گے۔
اُدھر آری گونین اخبار کے مطابق جاپان کو دو سال قبل جس سُونامی نے اپنا نشانہ بنایا تھا، اُس کا کچرہ ابھی تک امریکہ کے مغربی ساحل کی طرف آرہا ہے۔ آری گن ریاست اور وفاقی حکومت کے عہدہ داروں کا کہنا ہے کہ موسم گرما کے وقفے کے بعد اس کچرے کا ایک اور ریلہ موسم خزاں کے دوران مغربی ساحل کی طرف آتا رہے گا۔ اب تک جو کچرہ وہاں تک پہنچا ہے، اس میں گودی کا ایک 66 فُٹ لمبا ٹُکڑا شامل ہے، جو دو سال قبل جاپان میں زلزلے اور سونامی کے وقت ٹوٹ کر وہاں سے بہہ کر آری گن کے ساحل پر پہنچا ہے۔ اس ریاست کے عہدہ داروں نے اب تک محض ایک سرسری سا اندازہ لگایا ہے کہ اس ساحل پر پہنچنے والے کچرے میں کتنا اس سونامی کی پیداوار ہے۔
’انٹرنیشنل ہیرلڈ ٹربیون‘ کہتا ہے کہ صدر اوبامہ نے کانگریس سے جو پر زور اپیل کی ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتہ طے کرنے کے لئے اُن کی کوششوں کے لئے کچھ مہلت دی جائے، اس کے پیش نظر اور جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کی اس رپورٹ کے بعد کہ سالہا سال کے بعد ایرانیوں نے اپنے جوہری پروگرام کی توسیع بند کر دی ہے۔ ایک عبوری سمجھوتہ طے پانے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق نئے صدر حسن روحانی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد، نہائت قلیل تعداد میں ترقی یافتہ سینٹری فیوجز کا اضافہ کیاگیا ہے۔ اور متنازع جوہری ری ایکٹر کی تعمیر میں کوئی پیشقدمی نہیں ہوئی ہے، جس کی وجہ ٹیکنکل نہیں بلکہ سیاسی بتائی گئی ہیں۔ اور اوبامہ انتظامیہ کے عہدہ داوں کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت صدر روحانی کی طرف سے اس بات کا اشارہ ہے کہ وہ تبدیلی کے خواہاں ہیں۔
ادھر، وہائٹ ہاؤس میں صدر اوبامہ نے ناقدین کے اس اعتراض کو مسترد کر دیاہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی بُہت زیادہ رعائت دینے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ زیرِبحث عارضی سمجھوتے کے تحت امریکہ، ایران کے خلاف موجودہ تعزیرات میں محض معمولی سی نرمی کرے گا، جس کے عوض ایران کو نہائت ہی افزودہ یورینیم سے ہاتھ دھونے پڑیں گے۔ اور اپنی جوہری تنصیبات کو زیادہ کڑے معائینے کے لئے کھولنا پڑے گا، جو دونوں فریقوں کو ایک جامع سمجھوتے کے لئے مذاکرات کرنے کا موقع فراہم کرے گا، اور اگر وہ مذاکرات ناکام ہو گئے، تو کانگریس ایران کے خلاف پابندیاں لگا سکتی ہے۔